تیسرا مجسمہ
عوض سعید
والدہ مرحومہ کے نام
فهرست
١: توليه_________________________ ٥
٢: موذي________________________ ٤١
٣: نامراد________________________ ٠٢
٤: زمين كا عذاب____________________ ٨٢
٥: هيں خواب ميں هنوز_____________ _____ ٣٣
٦: ايك سينگ والا آدمي __________________ ٧٣
٧: دُشمن_______________________ ٣٤
٨: وه لڑكي________________________ ٩٤
٩: پُل صراط________________________ ٥٥
٠١: جنازه___________________________ ٠٦
١١: تيسرا مجسّمه_________________________ ٤٦
٢١: بھِيتر بھِيتر آگ______________________ ١٧
توليه
رات كے آخري
سُلگتے هوئے لمحوں ميں كوئي اسے دونوں شانوں سے جھنجھوڑ رها تھا۔ اس كي
آنكھيں بند تھيں ليكن اسے احساس هورها تھا
جيسے كوئي اُسے جگارها هے۔ اس پر كچھ جاگنے اور سونے كي سي كيفيت
طاري تھي۔وه آج ايك طويل سفر سے لَوٹ كر گھر آيا تھا۔ نيند كا وه
پنگوڑا جس ميں وه كسي معصوم بچّے كي مانند ميٹھي نيند كے مزے لے رها تھا اچانك شاهده كي چيخ سے نيچے آرها۔ وه هڑ بڑا كر اُٹھ
بيٹھا۔ بيڈ ليمپ كي مدّھم روشني ميں شاهده كا جِسم بُري طرح كانپ رها
تھا۔ وه سهمي هوئي تھي اور اس كے چهرے پر هَوائياں اُڑ رهي تھيں۔ وه
كچھ كهنا چاهتي تھي ليكن ڈر اور خوف نے اس كي زبان پر تالے ڈال ركھے تھے۔ وه
كچھ دير اسے ٹُكر ٹُكر كے گھورتي رهي اور پھر اچانك اس سے ايسے لِپٹ گئي جيسے كوئي
اسے هميشه كے ليے خالد سے جُدا كرنا چاهتا
هو۔ اس كادل اب بھي بليوں اُچھل رها تھا۔ وه خود بھي ايك عجيب كيفيت
سے دوچار تھا۔ اس كي سمجھ ميں نهيں آرها تھا كه كيا كِيا جائے۔
٫٫ شاهده تم ڈر گئي هو ديكھو يهاں كوئي بھي تو نهيں هے۔ كچھ
كهو ميري جان تمهيں آخر هو كيا گيا
هے۔ ٬٬ مگر اس كي زبان ساكت تھي۔ پته نهيں اس كے ذهن ميں
كيا بات آئي كه اس نے زور سے شاهده كے منه
پر ايك طمانچه رسيد كيا اور شاهده نے به
دِقّت تمام اِتنا كها :
٫٫ حمام ميں كوئي نهارها هے
٬٬
وه جو اپنے آپ كو كافي نڈر سمجھتا تھا
اِس جملے كو سُن كر كانپ گيا۔ تھوڑي دير پهلے اسے گھر كي فضا ساكت و
سامت دكھائي دے رهي تھي۔ اب اسے يُوں لگ رها تھا جيسے كسي نے واقعي نل كي
ٹُونٹي كھول دي هو۔اب اسے واضح طور پر احساس هورها تھا جيسے كوئي شخص حمام ميں گُھسا نهارها هے اور
باضابطه جِسم پر جھاگ اُڑا تا پاني سے لُطف اندوز هورهاهے۔ لمحه به لمحه
سردي كے باعث اس كے مُنه سے شُو شُو كي آواز نِكل رهي هے۔ اس نے خود پر قابو
پانے كي شعوري كوشِش كي۔ اس نے آگے بڑھ كر ديكھا حمام كي ديوار سے لگے هوئے
تار پرسے ايك هاتھ آگے بڑھا اور اچانك شرٹ تار سے غائب هوگيا۔ وه بُت
بناكھڑا رها۔
٫٫ ارے بھئي خالد كھڑے كھڑے كيا
تماشه ديكھ رهے هو ۔ ميں سَردي سے مَرا جارها هوں ذرا توليه تو دے دو۔٬٬
اس كے قدم جيسے زمين ميں دھنس كر ره گئے۔
يه اُس كے بڑے بھائي سے مِلتي جُلتي آواز تھي۔ اس كي آنكھوں كے آگے
اندھيرا چھاگيا۔ صبح جب وه بستر سے بيدار هوا تو شاهده اس سے كهه رهي تھي رات كو نيند ميں آپ كافي بڑبڑا رهے تھے۔
ميں تو مارے خوف كے آپ سے لِپٹ گئي تھي۔وه بڑي دير تك اپني آنكھوں كو مَلتا
رها۔ اُس نے اپنے اطراف و اكناف كي ايك ايك چيز كا جائزه ليا اور اُٹھ كر
بيڈ رُوم سے باهر آيا۔ شاهده اُسے پھَٹي پھَٹي آنكھوں سے ديكھتي رهي۔
سفيد شرٹ حمام كي ديوار سے لگے هوئے تار پر لَٹكا هوا تھا اور نَل كي ٹُونٹي
بدستور كُھلي هوئي تھي۔
٫٫ كيا رات تم نے حمام ميں كچھ كپڑے دھوئے تھے؟ ا ُس نے شاهده
سے پوچھا۔
٫٫ مجھے ياد هے نل كي ٹُونٹي ميں نے بند كردي تھي۔ شايد كسي خرابي كے
باعث وه كُھل گئي هو۔٬٬
٫٫ بات يه هے شاهده رات كو ميں ڈر
گيا تھا۔ يه خوف بھي عجيب شئے هے۔ يه خوف پته نهيں انسان كا تعاقب كب
تك كرتا رهے گا۔ كبھي كبھي جي چاهتا هے كه گھُپ اندھيري راتوں ميں تنها كسي آواره كي
مانندگھومتا پھر رها هوں۔ ليكن مجھ جيسے نِڈر آدمي كو بھي كل رات خوف كے
سائے نے ڈراديا۔٬٬
٫٫ هوسكتا هے آپ كے لاشعوري ميں موت كے خوف نے كسي طرح جگه پالي هو و رنه آپ جيسا آدمي يُوں نه گھبرا تا۔٬٬
٫٫ موت سے تو سبھي ڈرتے هيں كيا
تمهيں موت سے خوف نهيں آتا؟٬٬
٫٫ نهيں ذرّه برابر بھي نهيں۔ ميں انسانوں سے گھبراتي هوں اور خاص طور
پر آپ كے بڑے بھائي سے جن كي بڑي بڑي
سُرخ آنكھوں كو ديكھ كر پهلي بار مجھے وحشت كا سا احساس هوا
تھا۔٬٬
٫٫ تمهيں بھائي جان سے خواه مخواه كَدسي هوگئي هے۔ ان بے چاروں كامُدّت
سے كوئي خط بھي نهيں آيا۔ بهت دن پهلے سارنگ پُور سے آنے والے ايك كنٹراكٹر
نے مجھے اِطلاع دي تھي كه وه آج كل بيمار سے رهنے لگے هيں اور ان كي صحت دن به دن
خراب هوتي جارهي هے۔ ليكن ملازمت كي مصروفيت ايسي هے كه مجھے بھائي جان كو
جاكر ديكھنے كي بھي توفيق نهيں هوئي۔ ليكن يه احساس هي كيا كچھ كم هے كه ميں
آج نهيں تو كل ان سے مِلنے سارنگ پُور ضرور جاو ںگا۔ ليكن ميں ڈر رها هوں كه
كهيںاس بھاگتي دَوڑتي زندگي كي مصروفيت اِس احساس كا بھي گلا نه گھونٹ
دے۔٬٬
٫٫ چلئيے ناشته تيار هے۔٬٬ شاهده نے كمرے ميں داخل هوتے هوئے كها۔
كرسي پر بيٹھتے هي اس نے پليٹوں پر نظر دوڑائي۔ سب سے پهلے اس نے
آمليٹ كے قَتلے اُٹھائے۔ پھر تھوڑے سے توقف كے بعد وه سلائِس پر جيلي لگا كر
كھانے لگا۔
شاهده نے ابھي كچھ كھايا هي نه
تھا كه وه اچانك اُٹھ كھڑا هوا۔
٫٫ بڑي تيزي سے آپ نے ناشته ختم كرديا۔ ميرا ساتھ تو ديا
هوتا۔٬٬
٫٫ تمهارا ساتھ تو جنم جنم كاهے۔ پھر يُوں بھي مجھے ذرا جلدي جانا
هے چيف انجينئر نے بُلوايا
هے۔٬٬
٫٫ چيف انجينئرسے آپ اِتنا ڈرتے كيوں هيں ؟٬٬ شاهده
نے چوٹ كي۔
٫٫ وه ميرا باس هے اس ليئے ڈرتا
هوں۔ ٬٬ وه چاهتا تو يه بھي كهه سكتا تھا كه يه اس كي ڈيوٹي
هے۔٬٬
اُس نے تيزي سے اسكوٹر نكالي اور شاهده
كے كانوں نے اسكوٹر كي گڑگڑاهٹ سُني۔ پھر يه آواز آهسته آهسته فضا
ميں گُونجتي هوئي اچانك غائب هوگئي۔
پھر وه كمرے سے اُٹھ كر ڈريسنگ ٹيبل كے پاس آئي۔ بڑي دير تك مختلف
زاويوں سے اپنے چهره كا جائزه ليا۔ شيشے ميں آنے والے عكس نے جيسے چُغلي
كھائي ٫٫پگلي تُو تو خاصي
خوبصورت هے٬٬۔شام كو جب وه گھر لَوٹا تو شاهده نے بڑي بے چيني سے كها "How Free was my valley" كا
آخري دن هے چليئے هاتھ مُنه دھو
ليجئے چل كر پكچر ديكھيںگے٬٬
۔
٫٫ شاهده ميں بهت تھكا هوا
هوں اور ميرا مُوڈ بھي كچھ ٹھيك نهيں
هے٬٬۔
٫٫ سُنا هے بڑي خوبصورت پكچر هے
، ديكھ لو گے تو مُوڈ بھي ٹھيك هوجائے گا چلئے نا پليز ٬٬ يه كهه كر اُس نے اپنے دونوں هاتھ اس كے شانوں
ميں حمائل كرديئے۔پھر چارو نا چار خالد
كو سپر ڈالني پڑي۔
جس وقت وه سينما هال ميں داخل هوئے توپردے پر كاسٹ دكھائي جارهي
تھي۔ شاهده خوش هوگئي كه اسے شروع
سے پكچر ديكھنے كو مِل رهي هے۔ ليكن خالد
كا عالم كچھ اور هي تھا۔وه صرف شاهده كي خوشنودي كے لئے يهاں بادلِ ناخواسته آيا
تھا۔
شاهده پكچر ديكھنے ميں كچھ ايسي
مَحو تھي كه اسے بغل ميں بيٹھے هوئے خاوند كي طرف ديكھنے كي فرصت نه مِلي۔
تھوڑي دير بعد جب شاهده نے ديكھا تو خالد اُونگھ رها تھا۔
٫٫ اجي جناب آپ مكچر ديكھنے آئے هيں
يا محض آرام كرنے۔ اور اگر آرام هي كرنا تھا تو گھر كيا بُرا
تھا۔٬٬
اس نے قدرے جھينپ كر اپني آنكھيں مَليں۔ پھر شاهده سے مخاطب هوكر كها ٫٫ پته نهيں آج سارے بدن پر تھكن كيوں طاري هے؟٬٬
جب پكچر ختم هوئي تو وه شاهده كا
هاتھ تھامے باهر آيا۔
٫٫ بڑي خوبصورت فلم هے كيوں كيا
خيال هے آپ كا ؟٬٬
٫٫ واقعي اچھي پكچر هے۔٬٬
يه كهه كر اس نے اسكوٹر پر هاتھ ركھے
اور شاهده بڑے والهانه انداز ميں
سِيٹ پر آكر بيٹھ گئي۔ سردي كافي بڑھ گئي تھي۔ اس نے كانوں پر رومال
باندھا اور اپنے دونوں هاتھ خالد كي كمر
ميں حمائل كرديئے۔ اِس بار اُسے خالد
كي كمر ميں ٹھنڈك كا احساس هُوا۔ شايد خود اس كا جِسم ٹھنڈا
تھا۔ جب اسكوٹر كي رفتار تيز هوگئي تو اُس كے هاتھوں كي گِرفت اور مضبوط
هوگئي۔ اب راسته چلنے والوں كو يُوں لگ رها تھا جيسے هيرو
هيروئن پر كوئي خوبصورت سِين فلمايا جارها هو۔
گھر پهنچنے تك رات كے دس بج چكے تھے۔ خالد نے ايك طويل جماهي لي۔ اُسے نيند آرهي
تھي۔ اسے كپڑے تبديل كرنا بھي بار معلوم هورها تھا۔ اُس نے ليٹے هي
ليٹے وارڈ روب سے كپڑے نكالنے كي كوشِش كي۔
شاهده كي نگاه جب اس پر پڑي تو اس
نے پيار بھرے الفاظ ميں كها:
٫٫ بڑے كاهل هيں آپ چليئے ايسے هي
ليٹے رهئيے ميں كپڑے نكالے ديتي
هوں٬٬۔
پھر شاهده نے سليپنگ سُوٹ اُس كے
هاتھ ميں تھما ديا تو وه اُ سے پهن كر بستر پر دراز هوگيا۔
صُبح جب اس كي آنكھي كھُلي توا س كا سارا بدن پھوڑے كي مانند دُكھ رها
تھا۔ دِل پر ايك عجيب سا بوجھ طاري تھا۔ كافي سوجانے كے باوجود اسے
احساس هورها تھا جيسے كسي نے اُسے كچّي
نيند سے اُٹھا ديا هو۔ دھوپ كافي نِكل آئي تھي ۔ اس نے جب گھڑي ميں
وقت ديكھا تو اُسے حيرت هوئي كه آج اتني جلد دس كس طرح بج گئے۔ جب وه كندھے
پر توليه ڈالے غسل خانے كي جانب بڑھا تو شاهده
نے طنزاً اُس سے كها :
٫٫ بھئي اتني سحر خيزي بھي ٹھيك نهيں
ذرا اور سوليتے۔٬٬
٫٫ طَنز كے تِير هي چلاتي رهوگي يا ناشته بھي دوگي۔٬٬
٫٫ پهلے نها تو ليجئے۔ آپ يه تو ديكھ هي رهے هيں كه پَراٹھے پكارهي
هوں۔٬٬
جب وه نها كر كمرے ميں داخل هوا تو دفعتاً اُس كے كانوں نے ڈاكيه كي آواز
سُني۔ دروازے كي چوكھٹ كے پاس خط پڑا هوا تھا اور پوسٹ مين سامنے والے مكان
پر كھڑا كوئي اور خط ڈليور كر رها تھا۔
اس نے تيزي سے لفافه چاك كيا۔
برا در عزيز خالد مياں طُولِ عمره
بهت عرصے سے تم سے نه ملاقات هوئي
نه تم نے مجھے ياد كيا اور نه هي ميں نے قصور نه تمهارا هے اور نه ميرا
وقت اور زمانه هي كچھ ايسا تيز رفتار هے كه سمت كا پته هي نهيں
چلتا۔ منزل كو پانا تو دُور كي بات هے۔ اب يهي ديكھو نا
كه مَيں سخت عليل هوں اس كي
تمهيں اطلاع هي نهيں ۔ ايك مقامي ڈاكٹر كے زيرِ علاج هوں۔ اس نے
گُردوں كا
مرض بتلايا هے۔ بهر حال كچھ چل چلاو كا معامله هے۔ اگر تم مناسب سمجھو اور
تمهيں وقت مِل جائے تو فوري اس
طرف كا رُخ كرو۔ كيا محبت
٠٤ ميل كا فاصله بھي
طَے نهيں كرسكتي ؟
كبھي تمهارا
جميل
اُس كي نگاهوں كے سامنے خط كے حروف تيزي سے گھُوم رهے تھے وه بڑي تيزي سے
باهر نِكل آيا۔ شاهده نے دروازے كي
چوكھٹ تك آكر كها
پِليز ناشته تو كرتے جايئے آخر ايسي كيا آفت آگئي هے ٬٬ مگر
اُس نے كوئي جواب نهيں ديا۔
سارنگ پُور كافي دُور تھا۔ ٹرين كے لئے بھي اسے دو گھنٹے انتظار
كرنا تھا۔ ليكن معاملے كي نزاكت كو بھانپتے هوئے اُس نے نُكّڑ سے ٹيكسي
لي۔ ٹيكسي مختلف راستوں كو پھلانگتي هوئي سارنگ پُور پهنچي۔ اس نے اطمينان
كا سانس ليا
گھر كے عَين سامنے ببلو گھروندا
بنائے مِٹي ميں هاتھوں كو گُھمارها تھا نير
بازو كھڑي اُسے چمكار رهي تھي۔
٫٫ چاچا آگئے ۔٬٬
نيّر خالد كو ديكھ كر خوشي سے
ناچنے لگي۔
جب وه گھر ميں داخل هوا تو اس كے كانوں سے ايك آواز ٹكرائي۔
٫٫ ديكھو يه كيسا آدمي هے اِسے اب
بھائي ياد آيا هے۔٬٬
اسے يُوں لگا جيسے سرِ بازار كسي
نے اُس كا مُنه نوچ ليا هو۔
جميل بھائي بستر پر نيم بيهوشي كے
عالم ميں پڑے هوئے تھے۔ وه هڈيوں كا ايك پنجر هو كر ره گئے تھے۔ اسے
اپنے بھائي كو اِس عالم ميں ديكھ كر بڑا دُكھ هوا۔ آج اس كے ذهن كے دريچوں
سے بهت سي باتيں بهت سي ياديں سر اُونچا
كيئے جھانك رهي تھيں۔
جب اسے شروع شروع ملازمت ملي تھي۔ اُس وقت جميل بھائي كي مالي حالت بڑي خسته تھي۔ بھابي
مرچكي تھيں۔ وه نير اور ببلو كو لے كر چند دنوں كے لئے اس كے هاں آگئے
تھے۔
جب چاهت حَد سے سِوا هوجاتي هے تو جاو بے جا اُميديں سر نكالا كرتي
هيں يهي حال كچھ جميل بھائي كا تھا
اور وه خود كوجيسے ننگا
كرنا نهيں چاهتا تھا۔
٫٫ اچھا هُوا تم آگئے۔ ورنه يه خلش بھي ميرے لئے دوسري موت هوتي كه تم
مجھے ديكھنے نهيں آئے۔ مجھے اپني فِكر نهيں۔ فِكر هے تو بس اتني كه
ميرے اُٹھ جانے كے بعد نير اور ببلو كا كيا حال هوگا۔ مَيں تم سے كيا توقع
ركھ سكتا هوں تم تو ايك ايسے آدمي هو جس
نے مجھے نهانے كے لئے كسي وقت توليه تك نهيں ديا تھا۔٬٬
ايسا لگتا تھا جيسے وه يه كهے بغير زنده نهيں ره سكتے تھے۔ پھر وه
ٹيكسي ميں ايسے آگرا جيسے مُدت سے سويا نه هو۔ ٹيكسي ڈرائيور جو اسٹيرنگ پر
هاتھ ركھے اُونگھ رها تھا هڑ بڑا كر اُٹھ
بيٹھا۔ ٫٫ ڈرائيور كار تيز چلاو اور
تيز ٬٬
كار كي سُوئي ساٹھ اور ستّر ميل كے درميان بھاگ رهي تھي۔ ليكن وه
اِس رفتار سے مطمئن نه تھا اسے محسوس
هورها تھا جيسے موت اس كا تعاقب كر رهي هے
اگر وه هَوا كے دوش پر اُڑتا هوا فوري گھر نه پهنچے گا تومرجائے گا۔
****
مُوذي
جب وه مَرا تو هم سب ساتھيوں نے
مِل كر قبرستان ميں اس كے لئے جگه تلاش كي۔ كيونكه اس كي خواهش تھي كه
قبرستان كے اُس حصّه ميں اُسے دفنايا جائے جهاں اُس كي محبُوبه زرينه دفن تھي۔
اپني محبُوبه كي خودكشي كے بعد وه بڑا مغموم
سا رهنے لگا تھا۔ اُداس كھويا كھويا
ليكن اس كي محبوبه كي خود كشي آج تك ايك راز بني هوئي هے۔ ليكن
ظفر خود اس بات پر حيران تھا كه زرينه نے
كيوں خود كشي كي جبكه وه اس كے لئے اُن
كئي خوبصورت لڑكيوں كو ٹھُكرا چكا تھا جو اُسے پانے كے لئے همه وقت بے چين رهتي
تھيں۔
محمود
نے كها: ٫٫ ظفر كو
پهچاننا بهت مشكل هے وه بڑا پيچيده انسان
هے اپنے چهرے پر نقاب ڈالے پھرتا هے ،
ضرور اُس نے اُس كے ساتھ بے وفائي كي هوگي۔٬٬
خاور
نے كها : ٫٫ مگر اس كے پهلو ميں دفن هونے كي شديد خواهش اس
بات كي دليل هے كه زرينه هي اُس كے لئے سب
كچھ تھي۔
مُجيب
چُپ تھا۔ اُس كے چهرے پر اُداسي منڈلارهي تھي۔
٫٫ يار ، يه تو كچھ بھي نهيں كهتا۔ كيا
سارا غم اسي كمبخت نے پي ليا هے اور تَلچھٹ همارے لئے چھوڑدي هے۔ اس نے
ظفر سے ايسي محبت بھي تو نه كي۔ وه
تو سَدا اُس كے لئے دردِ سَر بنا رها۔ وه محض پوز كر رها
هے۔٬٬
٫٫ ظفر
گھر ميں پڑا ميٹھي نيند سورها هے ، كيا اُسے كندھا نهيں
دوگے؟٬٬
وه اب بھي چُپ تھا ، جيسے اس نے كوئي بات
سُني هي نه هو۔
٫٫ تم نے اس طرح چُپ كيوں سادھ لي۔ اُٹھو
دير هورهي هے، كيا تم ظفر كو كندھا نهيں
دوگے٬٬؟
وه اب بھي چُپ تھا۔
٫٫ مُجيب
هوش ميں آو ، دير هورهي
هے۔ديكھو مزدوروں نے قبر تيار كردي هے
مجھے تو اب اس قبرستان ميں وحشت هونے لگي هے۔ يُوں لگتا هے جيسے زمين
توسيع هوكر پھيل رهي هے اور قبرستان كے سِينے ميں سَڑنے والي نعشيں جنگلوں اور
بيابانوں ميں بھاگ كھڑي هوںگي۔ يه لوگ مر كر بھي بے قرار هيں۔ اور هم
زنده ره كر خانه بدوش وه بوڑھے درخت پر
بيٹھي هوئي چمگاڈر جو تلوار كي طرح ميرے سر پر لٹك رهي هے وه مجھ پر كب گِرے گي ، ميں كهه نهيںسكتا۔
صبح كے بعد جب ميں شام گھر لَوٹاهوں تو يقين
هي نهيں آتا كه ميں نے واقعي زندگي كے ايك دن كو محفوظ كرليا هے۔
٫٫ تمهيں زندگي اتني عزيز
هے٬٬؟ خاور نے كها
٫٫ هاں مجھے زندگي سے پيار
هے٬٬۔ محمود نے آهسته
سے كها۔
٫٫ تو تمهاري محبوبه بھي مَنوں مَٹي كے ڈھير كے نيچے چلي جائے
گي۔٬٬
مُجيب ابھي تك بُت بنا چُپ چاپ بيٹھا
تھا۔
اچانك وه هانپتا هوا آيا ؛
٫٫ ميرے دوستو ظفر كي قبر كے
قريب٬٬۔۔۔۔۔ وه يه كهه كر كانپ
اُٹھا۔
٫٫ كيا هے اُس كي قبر كے
قريب۔٬٬ سب نے بيك آواز
استعجاب سے پوچھا۔
اُس كے چهرے كا رنگ فَق هوتا جارها
تھا۔ ايسا لگ رها تھا جيسے اُسے سانپ سُونگھ گيا هو۔
٫٫ تمهيں هو كيا گيا هے كچھ تو بولو ، تم نے وهاں كيا
ديكھا؟٬٬ محمود نے بے چيني سے پُوچھا۔
٫٫ ميں نے وهاں
٬٬۔۔۔۔
الفاظ جيسے اُس كے حلق ميں اَٹك رهے تھے۔
٫٫ هاں هاں تم نے وهاں كيا ديكھا ، بولو ۔٬٬
٫٫ وهاںميں نے ۔۔۔ ميں نے
وهاں٬٬ ۔۔۔
پھر ايك بار اُس كي زبان گُنگ هوگئي۔
٫٫ عجيب مشكل ميں جان پھنس گئي هے۔ گھر
ميں ظفر كي نعش پڑي هے اور اِس مردُود نے
الگ تماشه بناركھا هے٬٬۔
٫٫ بكواس بند كرو ، اِسے
دواخانه لے چلو ، كهيں اس پر فالج نه گِرا هو٬٬۔
٫٫ وه صرف موت سے ڈر گيا هے۔ ابھي ٹھيك
هوجائے گا۔٬٬
٫٫ مگر يه تمهاري آنكھيں سُرخ كيوں هوتي جارهي
هيں٬٬؟
٫٫ ميري آنكھيں پهلے هي سے سُرخ تھيں۔ ميں
نے قبرستان آنے سے پهلے تھوڑي سي پي لي تھي۔ شراب هي كي همّت پر ميں قبرستان
ميں داخل هوسكا۔ آدمي كو كچھ تو سهارا چاهيئے۔ شيلٹر كے لئے هم سب
بھاگ رهے هيں۔ ايك جگه سے دوسري جگه
دوسري جگه سے تيسري جگه اُس
سائبان كي تلاش ميں جهاں كوئي ايسا آدمي نه هو جو همارے قهقهوںكا گلا نه گھونٹ
دے٬٬۔
٫٫ يه تو پھر اسي نقطه پر آگيا هے ، جهاں سے سوچ
كي سرحديں شروع هوجاتي هيں٬٬
٫٫ ميں نے يه سرحد كبھي كے پار كرلي هے۔
اب ميں نه سوچتا هوں او رنه غور كرتا هوں كه اب زندگي كو كِس كُنويں ميں پھينك آنا
هے٬٬۔
٫٫ ديكھو
خاور كي طبيعت بِگڑ رهي
هے٬٬۔
٫٫ گھبراو
نهيں وه نهيں مرے گا ، وه زنده
رهے گا اور هميں بور كرتا رهے گا٬٬۔
قبرستان پر ويراني برس رهي تھي۔
مِٹيالي رنگ كي پُراني خسته اور اَدھ كچّي قبريں مُنه پھاڑے ٹُكرٹُكر نِيلگوں
آسمان كي طرف ديكھ رهي تھيں درختوں پر رنگ برنگي چڑياں بيٹھي چهك رهي تھيں اور
كالے كلوٹے كوو ں كا قافله قبروں كے اطراف منڈلارها تھا۔
٫٫ وه ديكھو كالا ناگ اُس جُھنڈ كي طرف ، زرينه كي قبر كے قريب آرها هے اسے ماردو ماردو اسے٬٬ خاور
نے گھبراهٹ كے لهجے ميں كها۔
٫٫ وه هميں ڈس لے گا ، كالا ناگ بڑا خطرناك هوتا
هے۔ اب وه زرينه كي قبر سے هوتا هوا
ظفر كي قبر كے قريب پهنچ چكا هے۔ وه
اگر قبر ميں گھُس جائے تو هم اسے كيسے دفنائيںگے۔ وه نعش كو بھي ڈس لے
گا۔ كچھ تو كهو يار ، ديكھو وه قبر ميں گِرچكاهے۔ اب اگر سانپ قبر سے
نه نِكلے تو ظفر يُوں هي پڑا گھر ميں سوتا
رهے گا۔ اس كي لاش سڑتي رهے گي ، همارے انتظار ميں انتظار جهنم كي آگ كا دوسرا رُوپ
هے٬٬۔
٫٫ يه مزدور كمبخت كهاں بھاگ گئے اب كيا هوگا۔ انھيں زياده پيسے
نهيں دينا چاهيئے تھا۔ وه تاڑي پي كر نشه ميں جُھومتے آئيںگے اور اس وقت تك
شائد وه كالاناگ هميں ڈس لے گا۔٬٬
٫٫ ظفر
كے گھر ميں ابھي تك كُهرام مچا هوگا۔ اس كي ماں دھاڑيں مار مار كر
رورهي هوگي اور اس كا بڑا بھائي ديوار سے سَر ٹكرا رها هوگا۔٬٬
وه سوچ رها هوگا۔ خاور ، مجيب
، محمود آج كهاں مرگئے جن كي دوستي اور رفاقت پر وه هميشه نازاں رها۔
٫٫ چلو بھاگ
چليں موت ناگ بن كر همارا پيچھا كر رهي
هے٬٬۔
٫٫ مگر تم زندگي كا زهر پچا سكو
گے٬٬؟
٫٫ بھاگو گے تو يونهي مرجاو گے٬٬
٫٫ مرجانا هي اصل زندگي هے٬٬۔
محمود نے گھمبير لهجے ميں كها۔
٫٫ تو پھر تم هي آگے بڑھو اور موت سے هاتھ
مِلالو٬٬۔
٫٫ اس نے اپنے ساتھيوں كے چهرے كو عجيب نگاهوں
سے ديكھا۔ اور بڑبڑانے كے انداز ميں كها:
٫٫ كيا تم لوگ يونهي كھڑے رهوگے ميرے ساتھ نهيں آو گے٬٬؟ كسي نے اس كے سوال كا جواب نهيں ديا۔
مجيب
جو گھنٹوں چُپ تھا اچانك اُٹھ
كھڑا هوا۔ اس كي آنكھيں انگارے كي مانند دَهك رهي تھيں۔ پھر سب نے
ديكھا ،
وه آهسته آهسته چلتا هواظفر كي قبر
كے قريب آيا۔ اُس نے دُزديده نگاهوں سے قبر كي گهرائيوں ميں جھانكا اور آپ
هي آپ مُسكرايا۔ سامنے گِيلي مِٹّي كا ڈھير تھا اور دو پُرانے پھاو ڑے بے
ترتيب پڑے تھے۔
اس نے نهايت پُھرتي اور تيزي سے پھاو ڑے كے
زريعه قبر ميں مِٹي پھينكني شروع كردي۔ وه بے تحاشه پھاو ڑا چلا رها
تھا۔ مِٹي گِر رهي تھي گِرتي
جارهي تھي۔ پھر اُس نے بڑے بڑے پتھر پھينكنے شروع كئے۔ وه مسلسل مِٹي
اور پتھر پھينكے جارها تھا۔ اس كي پيشاني سے پسينے كي بُونديں بارش كے بوجھل
قطروں كي طرح ٹپك هي تھيں اور سينه كے زير و بم سے اندازه هو رها تھا جيسے وه كافي
تھك چكا هو۔
اب ٹيڑھي ميڑھي قبر تيار تھي۔
٫٫ يه تم نے كيا كِيا۔ يه قبر تو ظفر كے لئے كھودي گئي تھي۔ اور اس كي
زرينه كے پهلو ميں دفن هونے كي آخري خواهش
٬٬
اس نے بات كاٹ كر بڑے اعتماد سے كها۔
٫٫ ظفر
كو ميں نے مَنوں مِٹي كے ڈھير كے نيچے پھينك ديا هے۔ اب تم لوگ
جاسكتے هو ٬٬
نامُراد
وه
درگاه خليق صاحب كے قريب پهنچ كر ايك لمحه كے كئے رُك گيا۔ اُسے كسي
نے بتايا تھا كه زندگي كا هر پيچيده سے پيچيده مسئله بھي مِنٹوں ميں حَل هوجاتا هے
اور مانگي هوئي هر مُراد اور دعا قبول هوجاتي هے۔
مجھے پته نهيں اس كے ذهن ميں يه بات كس طرح جَڑ پكڑ گئي اور
كب اس نے عقيدت مندوں كے هجوم ميں خود كو شامِل كرليا ، ليكن جب وه اچانك غير
متوقع طور پر درگاه كے قريب خاموش كھڑا هوگيا تو ميں نے اس سے كچھ نه كها۔
اس نے اپني بڑي بڑي خُمار آلُود آنكھوں كو گھُماتے هوئے كچھ اِس انداز سے مجھے
ديكھا كه ميں تڑپ كر ره گيا۔
ميں جانتا هوں تم اندر نهيں آو گے۔ تم
نے خدا سے راست رشته جو باندھ ركھا هے۔ ميں نے بھي كسي وقت ايسا هي سوچا
تھا۔ مگر۔۔۔ اس كے آگے وه كچھ كهه نه سكا۔
آج خليق صاحب كي درگاه ميں خلافِ معمول لوگ
بهت كم آئے تھے۔ درگاه كے صحن ميں چند نوجوان فقير بيٹھے سگريٹ ميں چَرس بھر
بھر كر ٫٫ يا خليق مدد٬٬
كا نعره بلند كرتے هوئے گو آپس ميں باتيں كر رهے تھے ۔ ليكن ان كا
سارا دھيان ان عقيدتمندوںكي طرف لگا هوا تھا
جن پر وه گِدھ كي مانِند جھَپٹنے كے لئے پر تول رهے تھے۔ صحن سے ذرا
آگے شاه آباد كے پتھروں سے بنا هُوا ايك لانبا سا چبوتره تھا جس كے سامنے نلوں كي ايك قطار لگي هوئي
تھي۔
وه بڑي آهستگي سے چلتا هوا درگاه ميں داخل
هوا۔ اس نے سينڈل كا تسمه كھولا اور اپنے هاتھ ميں سينڈل كو مضبوطي سے دبائے
اُسے ايك كونے ميں ركھا اور وضو كرنے كے لئے اُس چبوترے پر آبيٹھا جهاں تھوڑي دير پهلے هي ايك عقيدت مندنے وضو
كرنے كے بعد نل كي ٹونٹي كُھلي چھوڑدي تھي۔ اُس نے كھُلے هوئے نل كي ٹُونٹي
پهلے بند كي شايد اس خيال سے كه اندر داخل
هونے سے پهلے اس نے ايك اچھي حركت تو كي۔پھر اس نے قدرے توقف كے بعد جونهي
نَل كھولا تو نَل كے مُنه سے پاني مختلف زاويوںكي شكل ميں اس تيزي سے باهر آيا كه
اس كي ٹري لين كي نيلي بُش شرٹ پاني سے بھيگ گئي۔ اس نے كپڑوں كي پروا كئے
بغير وضو كے سارے مراحل طَے كئے۔ سر پر اچھي طرح سے رومال باندھا اور اُس
بوڑھے پُھول والے كي دُوكان پر آيا جس نے اُسے ديكھ كر پهلے هي سے پانچ آنے كے
پُھول هَرے پتّے ميں باندھ كر علٰحده ركھ ديئے تھے۔ پھر وه دُودھيا
رنگ كے اُس سفيد گُنبد ميں داخل هوا جهاں
خليق صاحب كا مزار تھا۔
اس وقت ميں درگاه كے باهر كھڑا هوں۔
تاكه وه باهر آئے تو ميں اس كے ساتھ كهيںدُور تفريح كي غرض سے نِكل پڑوں۔
شام كي سياهي پھيل چكي هے۔ درگاه ميں لٹكے هوئے بڑے بڑے فانوس جَل اُٹھے
هيں۔ ابھي ابھي كار سے اُتر كر سفيد بُراق سے بزرگ درگاه ميں داخل هوئے
هيں۔ ان كے ساتھ درگاه كا بوڑھا مجاور سُرخ رنگ كا عمامه پهنے آگے آگے چل
رها هے۔صحن ميں بيٹے هوئے فقير فرطِ احترام سے كھڑے هوگئے هيں۔ ليكن
ان كے سامنے پڑے هوئے بُجھي هوئي سگريٹوںكے ٹكڑے صاف اس بات كي چُغلي كھارهے هيں
كه ابھي ابھي اُنھوں نے گانجے سے شُغل كيا هے۔
اُسے درگاه ميں داخل هوئے پون گھنٹه هوچكا هے
ليكن وه ابھي تك لَوٹا نهيں هے۔ لوگوں كي آمد بڑھ رهي هے۔ ميرے ذهن
ميں اس كے ساتھ گُذرے هوئے دنوںكي تصوير گھُوم رهي هے۔ يه ايك طويل كهاني كي
ايك بهت لمبي سي فِلم هے جسے ميں وقتاً فوقتاً قِسط وار ديكھ ليا كرتا هوں۔
اُس سے مِل كر هميشه مجھے يهي احساس هوا كه
وه حد درجه غير ذمه دار خود غرض اور بے وفا آدمي هے۔ ليكن اس كے باوجود وه ميرا قريبي دوست تھا۔يه الگ بات تھي
كه وه هر ايك سے اُلٹے سيدھے مطالبات كرنے كا عادي تھا اور اُسے ايسا كرتے هوئے
احساس هوتا جيسے وه اپنا حق جتارها هو۔ وه اس فن ميں كچھ اتنا طاق هوگيا تھا
كه اس كانشانه كبھي خالي نه جاتا۔ ايسے ميں اگر كهيں سے اُسے ٹكا سا جواب
مِل جاتا تو وه وقت وقت كي بات كهه كر گھنٹوں اُداس هوجاتا۔
اس كے خد و خال بھي بس واجبي واجبي سے تھے
ليكن وه خود كو تنها خوبرو آدمي سمجھتا تھا۔ اس كا خيال تھا كه اگر وه ايك
بار كسي لڑكي سے بات كرے تو ممكن هے كه وه اس كي مقناطيسي شخصيت سے متاثر نه
هو۔يه بات كهاں تك سچ تھي اس كا
مجھے تو كچھ زياده عِلم نهيں هے۔ ليكن ايك آدھ لڑكي چند مهينوں تك هي سهي
ضرور اُس سے محبت كي پِينگيں بڑھاتي اور وه بڑے سليقے سے اس كا هوكر ره
جاتا۔ دراصل وه عشق كے بے محابا جذبے سے قطعي نا آشنا تھا۔ خدا جھُوٹ
نه بُلوائے يه اُس كا كوئي ساتواں عشق
تھا اور اتنا شديد كه اُسے اپني محبوبه كو مانگنے كے لئے دامن پھيلائے خليق صاحب
كے دربار ميں آنا پڑا تھا۔
پِچھلے دنوں جب ٫تھِري ايسس٬ ميں
اس سے ملاقات هوئي تھي تو وه بڑا مغموم تھا۔
٫٫ ميں بے حد پريشان اور دُكھي هوں يار ، اب
تو فرحت سے مِلنا بھي ايك پرابلم هوگيا
هے۔ فرحت كي ماں نے اس كي شادي ايك
ايسے آدمي سے طئے كردي هے جو اس كے كسي طرح بھي لائق نهيں۔ كل رات هم دونوں
گھنٹوں ايك دوسرے كو لِپٹے هوئے روتے رهے ليكن فرحت كي شادي اس گھامڑ سے كبھي نه هوگي ، يه ميرا هي
نهيں اُس كا بھي اٹل فيصله هے٬٬۔
٫٫ مگر تم تو ٬٬
٫٫ ميں جانتا هوں تم آگے كيا كهنے والے
هو۔ تم اپني زبان بند هي ركھو تو بهتر هے ميں جنم جنم كا دُكھيارا اور پياسا
هوں۔ كسي نے آج تك ميرے كشكول ميں محّبت كے دو موتي نهيں پھينكے۔ ميں
سب هي كو چاهتا رها ،سب هي كي پُوجا كي۔ ليكن كسي نے بھي ميرے پيار كي قدر
نهيں كي۔ مگر فرحت اُن لڑكيوں ميں
سے نهيں هے۔ وه تو اب عشق كي آگ ميں تپ كر كُندن بن چكي هے۔ كبھي كبھي
تو مجھے احساس هوتا هے اگر وه مجھے اَپنا نه سكي تو خود كشي كرلے
گي۔٬٬
٫تھري ايسس٬ كي فضا بڑي پُر سكون
تھي۔ يهاں هر شخص اپنا غم بانٹنے سے زياده نِت نئے غم پالينے كے لئے يهاں
آيا تھا۔
٫٫ مگر يه بات تو تم نے دو سال پهلے بھي كهي
تھي جب تم ثمينه كي زُلفوں كے اسير تھے اور شائد اسي جگه آئنده
دو سال بعد كسي نئي محبوبه كے تعلق سے ايسي هي بات كرو گے۔٬٬
ميري اس Non Serious مگر حقائق سے لبريز گفتگو سے جھِلّا
اٹھا۔
٫٫ تم كمينے هو
، تم كيا جانو ميرے جذبات و
احساسات٬٬ ؟
اس كے بعد بهت دِنوںتك اس نے مجھ سے سيدھے
مُنه بات نهيں كي تھي۔
ابھي ميں نے اس كي زندگي كي طولاني فلم كي
ايك ريل هي ديكھي تھي كه وه آگيا۔ اس كا چهره سُرخ تھا اور اس كي دراز پلكوں
پر آنسُو ڈبڈبارهے تھے۔
٫٫ چلو تھِري ايسس اس كے بعد پھر ميں تمهيں كبھي
مجبور نه كروںگا۔٬٬
اس نے اس انداز سے كها جيسے وه آج اپني زندگي كو داو پر لگا نا چاهتا هو۔مگر ميں اس كے ساتھ
جانه سكا۔ ميري معذرت پرخلافِ توقع اس نے كچھ نه كها۔
پھر اس نے ايك دِن مجھے اطلاع دي كه
فرحت كي شادي هونے والي هے، دعوت نامے چھپ چكے هيں۔ دعوت نامے كي
پيشاني پر ميري بجائے اُس اُلّو كے پٹھّے كا نام هے ، مگر اس سے كيا هوتا
هے۔ ميرے ساتھ فرحت هے ، اُس كا
سچّا پيار هے اور ساتھ ميں خليق صاحب كے مزار پر بهائے هوئے اَن گِنت آنسو اور
آهوں ميں ڈُوبي هوئي دُعائيںهيں۔٬٬
مگر آنے والے كل كے هاتھ ميں جو كتاب تھي اس
ميں كهيں بھي ميرے دوست كا نام درج نهيں تھا۔ وه محبت كي كتاب كا پيش لفظ بن
كر ره گيا تھا۔ فرحت كسي اور كي
هوچكي تھي۔
وه اس صدمے كو برداشت نه كر سكا اور چُپكے سے
كهيں دُور چلا گيا۔ اس نے صرف مكان تبديل كيا تھا ليكن اس كا دھڑكتا هُوا دل
شائد آج بھي فرحت كے بدل كي تلاش ميں
سرگرداں هو۔
دو سال كے طويل عرصے كے بعد اچانك وه ٫٫ اورينٹ٬٬ كے قريب مجھ سے مِلا تو مجھے ايك انجاني سي
مسرّت كا احساس هو رها تھا۔ اور وه خود بھي بڑا مسرُور دكھائي دے رها
تھا۔ اس كے هونٹوں كے كناروں پر جيسے مسرّت جھُوم رهي تھي۔ وه آج
ضرورت سے زياده لهك لهك كر باتيں كر رها تھا۔
٫٫ يار اچھا هوا تم مِل گئے۔ ميں سوچ هي
رها تھا كه تم سے كس طرح مِلوں۔ دو برس بعد حيدر آباد لَوٹا هوں تو كچھ عجيب
سا لگ رها هے۔ رهي لمنٹ كي لمبوتري سڑكيں
وهي هوٹليں وهي تھري ايسس ، وهي جانسن ۔ وهي اورينٹ ، حد تو يه هے
كه بَيرے بھي وهي هيں۔ مگر ايك چيز بدلي هوئي هے وه هے فرحت
كا گھر ۔ اس نے مكان ميں ايك نئے كمرے كا اضافه كر ليا
هے۔٬٬
٫٫ كيا تم فرحت
كے گھر گئے تھے٬٬؟ ميں
نے حيرت سے پوچھا۔
اُس نے كچھ رُك كر كها :
٫٫ هاں
، اُس نے مجھے خط لكھا تھا كه بچّے كي سالگره ميں ميري كي شركت بے حد ضروري
هے ، ميں كسي قيمت پر گھر آو ں۔
عجيب لڑكي هے فرحت بھي۔ ظالم نے
ٹُوٹ كر مجھے چاها اور شادي ايك اجنبي سے كرلي۔ هاں رضوان بڑا پيار ابچّه هے۔ ميں نے جب اُسے پيار
سے گود ميںاُٹھا ياتواُس نے اپني ننھي مُني بانهيں پھيلاديں اور تُتلاتے هوئے مجھے
پپّا كها۔بخدا ميں تڑپ كر ره گيا۔ مجھے ايك لمحه كے لئے احساس
هُوا جيسے ميں سچ مُچ رضوان كا باپ
هوں۔ فرحت ميري بيوي هے اور اس كا
شوهر ميرا ملازم۔ اس وقت فرحت ميرے
قريب كھڑي تھي۔ اس كي آنكھوں ميں آنسو اُمڈ آئے تھے۔ ميں آج صبح سے هي
عجيب افسردگي كا شكار تھا۔ شائد آنے والے اسي اذيت ناك لمحے كے لئے وقت نے
مجھے جگا ديا تھا۔ وه اپنے شوهر كي پروا كئے بغير ميري خاطر تواضع ميںلگي
رهي۔ آج ميں نے اُسے تحفه كا جو پيكٹ ديا هے وه اُسے ميرے جانے كے بعد جب
كھولے گي تو باو لي هو كر ديواروں سے سَر ٹكرائے گي۔٬٬
ميرا جي بے اختيار چاها كه اس سے پوچھوں كه
آخر اس نے كيا تحفه ديا هے۔ مگر همّت نه هوئي۔ اس نے اپني گفتگو جاري
ركھتے هوئے كها : تمهيں حيرت هوگي كه رضوان
كا چهره هُو بهُو مجھ سے مِلتا جُلتا هے۔ رضوان كو خدا نے ميرا چهره دے كر مجھ پر اور
فرحت پر بڑا ظلم كيا هے۔ ميں قسم
كھاكر كهه سكتا هوں كه ميں نے اس كے جسم كو چھُوا تك نهيں۔ گو وه ميري اپني
ملكيت تھي۔ خير چھوڑو اس قصّے كو ، اب تم سُناو كيسے هو٬٬؟
٫٫ آج مجھے اس بات كا اعتراف كرلينے دو كه تم نے
مجھ پر بڑے احسانات كئے هيں۔ كبھي سوچتا هوں تو تمهارے خلوص كے آگے سراپا
سپاس هوجانے كو جي چاهتا هے۔ ميں نے تمهں اپني دل كي گهرائيوں ميںجگه دے
ركھي هے۔ وهيں كهيں تم سے لي هوئي قرض كي رقم محفوظ هے۔ وقت آنے پر
ايك ايك پيسه چُكا دوںگا۔ ميرے بعض ساتھي مجھے بَد نيّت اور نا دهنده كهتے
هيں۔ ذرا تم هي سو چو يه لوگ جب
مجھ پر بھروسه نهيں كرسكتے تو مجھے پيسے كيوں قرض ديتے هيں۔ يه دراصل سب كے
سب ميري شخصيت سے مرعُوب هيں٬٬
ميں چُپ چاپ اس كي باتيں سُنتا رها۔ اس
نے سامنے سگريٹ كي دوكان سے گولڈ فليك كي ايك پيكٹ خريدي ، خود سگريٹ سلگايا اور
مجھے سگريٹ آفر كرتے هوئے كها
٫٫ پته نهيں تم كب گولڈفليك پينا شروع كرو گے؟ بگلا سگريٹ پيتے
پيتے تم گھٹيا آدمي بنتے جارهے هو٬٬
٫٫ اور تم گولڈفليك پي كر بھي ميرے مقروض
هو٬٬
ميرے جملے كي اس تُرشي سے وه ناراض هونے كي بجائے بے ساخته
هنس پڑا اور محبت سے ميرے گال پر ايك چَپت لگائي۔
ايك ثانيه كے لئے مجھے احساس هوا كه مجھے
ايسا نهيں كهنا چاهيئے تھا۔ مگر وه ميرے اس اُوچھے مذاق كے باوجود ابھي تك
مسكرا رها تھا اور پَے در پَے سگريٹ پِيئے جارها تھا۔ هم دونوں باتيں كرتے
هوئے بهت دُور نِكل آئے تھے۔مالگزاري سے لگا هوا سُوپر بازار بند هوچكا
تھا۔ رائل كيفے كے قريب پهنچ كر ميں رُك گيا۔ سامنے نامپلي چمن كے
ٹيكسي اسٹينڈ پر لوگوں كا كافي هجوم تھا۔ آج ٹيكسي ڈرائيوروں نے اپني موٹروں
پر بڑے بڑے پھُولوں كے هار ڈال ركھے تھے۔ سامنے دو آدمي پھُولوں سے بھري
هوئي ٹوكري ليئے آهسته آهسته چل رهے تھے اور ساتھ ساتھ كسي پُرانے شاعر كا نعتيه
كلام بھي پڑھتے جارهے تھے۔
وه سڑك جو درگاه سے راست مِلتي تھي اس پر
لوگوں كا اژدھام تھا۔ آج خليق صاحب كا عرس تھا۔ چراغاں تھے۔
وه يونهي بَل كھاتي هوئي سڑك پر چُپ چاپ چلتا
رها۔
٫٫ كيا آج خليق صاحب كي درگاه ميں عزيز وارثي كي منقبت نهيں سُنوگے٬٬؟
اُس نے ميرے سوال كا كوئي جواب نهيں ديا اور
دھيرے دھيرے قدم ناپتا هُوا ٫٫ كهكشاں ٬٬ ميں داخل هُوا جهاں بالكني پر ايك رنگ كي
صحتمند لڑكي اس كا بے چيني سے انتظار كر رهي تھي
زمين كا عذاب
٫٫ كيا يه ممكن نهيں كه تم وهاں ميرے لئے كوئي
جگه تلاش كر سكو٬٬۔
٫٫ جگه٬٬؟ اس نے كچھ اس انداز سے كها كه اُس كي اُجلي
آنكھوں ميں سَائے منڈلانے لگے۔
٫٫ بھائي وهاں تم ايسے پيارے لوگوں كے لئے جگه
كهاں هے۔ ميں وهاں پاو ں سُكيڑ كر سو بھي جاتاهوں تو احساس هوتا هے كه جگه
پھر بھي تنگ هے۔ اگر تم اسے مبالغه نه سمجھو تو ميں اكثر جاگتا هي رهتا
هوں۔ ميں نهيں چاهتا كه تم بھي اس سُلگتي هوئي بھٹّي ميں جاگرو۔ پھر
ميں نے بھي وه جگه خاموشي سے تلاش نهيں كي تھي
مجھے تو وهاں جيسے كسي نے زبردستي ڈھكيل ديا تھا۔٬٬
٫٫ پھر ميں كهاں جاو ں ؟ ميرے لئے كهيں كوئي جگه
نهيں هے۔٬٬
٫٫ جگه تو هے
، سكڑي سكڑي ، مِٹيالي تنگ اور
تاريك۔٬٬
٫٫ كيا وهاں بھي ايسا هي هوتا
هے۔٬٬
٫٫ شائد
هوتا هو۔٬٬
ليكن ميں تند وتيز هواو ں اور طوفانوں سے
ڈرتاهوں۔ ميري مُراد اُن دهماكوں سے هے ، جن ميں ميں گھِرا هوا هوں۔٬٬
٫٫ تمهيں جِينے كي اس قدر هَوس كيوں
هے٬٬؟
٫٫ اگر يهي بيهوده سوال ميں تم سے كروں
٬٬؟
٫٫ ميں ايك بے حِس آدمي هوں ، اس لئے جي رها
هوں تم تو شروع هي سے اچھي زندگي كے خواب
ديكھتے رهے هو٬٬۔
٫٫ ليكن اب
وه خواب كرچي كرچي بن چكے هيں٬٬۔
٫٫ كوئي اور خواب ديكھنے كي تمنّا نهيں
هے٬٬۔
٫٫ نهيں اب زندگي كے لَق و دَق صحرا ميں وه
عَصائے پيري بھي چھن چكا هے٬٬
٫٫ پھر اب مزيد كچھ نه سوچو زندگي جيسي ، جس طرح
جهاں كهيں گذر رهي هے ، اُسے اس كے حال پر چھوڑ دو٬٬۔
ديكھو كالج كي عمارت سے لڑكوں اور لڑكيوں كا سيلاب پھُوٹ پڑا هے۔ ان كے
چُست لباس ديكھ رهے هو۔ ان كے هونٹوں پر جو مسكراهٹ هے وه دراصل ايك سمجھوته
هے جو انھوں نے هر لمحه بدلتي زندگي سے كر ركھا هے۔ مگر لڑكوں كے چهرے پر
بڑھے هوئے يه لمبے لمبے بد نُما خط۔ ان لڑكوں نے خواه مخواه اپنا چهره كيوں
بگاڑ ركھا هے۔ اس حُليه ميں تو وه جنگل سے بھاگے هوئے بندر معلوم هوتے
هيں۔ يه كِس قِسم كي مراجعت هے۔ ديكھو ميں موضوع سے هَٹ گيا۔
ميں جگه كي تلاش ميں هوں۔ ايك ايسي جگه جهاں ليٹ كر ميں اطمينان سے لكھ سكوں
، پڑھ سكوں ، مسكرا سكوں۔٬٬
٫٫ ليكن جس چيز كو تم اطمينان سے تعبير كر رهے
هو وه جگه يهاں نهيں هے۔ تم لكھ
سكتے هو ، مسكراسكتے هو ، هنس سكتے هو اور كبھي جي گھبراجائے تو پتّھر سے سر كو
ٹكرا بھي سكتے هو۔ اتني ڈھير ساري نعمتيں جب زندگي ميں مُيسّر هوں تو آدمي كو
اور كيا چاهيئے۔٬٬
٫٫ اس كا
مطلب يه هے كه تم بھي مسخ شده زندگي كا تابُوت اپنے كندھے پر اُٹھائے هوئے
هو٬٬۔
٫٫ مگر ميرے كندھے پر ايسي كوئي نعش نهيں
هے جسے ميں كسي كھڈ ميں پھينك آو ں
كيونكه كھائي ميں پهلے هي سے اتني سڑي بسي نعشيں پڑي هيں كه ميں اس كے تصوّر هي سے
كانپ اُٹھتاهوں۔ ليكن ميں پاو ں كي زنجير بن كر ره گيا هوں۔ كتنے
قدموں كے نشانات ثبت هيں يهاں اس چوكھٹے
ميں جب كبھي ميں نے قدم ركھنے كي كوشِش كي مجھے ايسا لگا جيسے كسي ديوزاد نے ميرا گلا گھونٹ ديا
هو۔
ميرے شلف ميںركھي هوئي ساري خوبصورت كتابيں
جل چكي هيں۔ ميري ميز كا سينه كسي نے چِير ديا هے۔ كرسيوں كي
ٹانگيں برتنوں كے چهرے كپڑے اور يه بدن كهيں ايسا تو نهيں ميں تمهيں بور كر رها هوں۔
مجھے تم سے جُدا هونے ميں ابھي چند گھنٹے اور
باقي هيں۔ تم مزيد چند گھنٹے ميرے ساتھ گذار سكتے هو۔ ليكن ان چند
گھنٹوں ميں ، ميں نے صرف ايك گھنٹه اپنے لئے مختص كر ركھا هے۔ بظاهر اس ايك
گھنٹه پر ميرا قبضه هے ، ليكن ٬٬؟
٫٫ مجھے تمهاري بات سمجھ ميں نه
آئي۔٬٬
يه ضروري نهيںكه هر بات سمجھ ميں آئے۔
جب بات سمجھ ميں آجاتي هے تو مجھے احساس هوتا هے كه مجھ ميں كوئي كمي واقع هوگئي
هے۔ سوچ كي اتھاه گهرائيوں سے كبھي ميرا واسطه نهيں رها هے۔ تم ميرے
ساتھ چلو تو تنهيں اندازه هوجائے گا كه ميں كهاں جارهاهوں۔٬٬
وه مجھے مختلف راستوں سے گھُما پھرا كر ايك
چاڑي چكلي سڑك پر لے آيا۔ اُوپر آسمان سے باتيں كرتي هوئي عمارت پر رنگ
برنگي برقي قمقمے جگمگا رهے تھے۔
٫٫ يهي وه جگه هے جهاں مجھے جانا هے۔ چند
لوگ مجھ سے مِلنا چاهتے هيں٬٬۔
٫٫ يه گھر بُقعه نُور كيوں بنا هوا هے٬٬؟
٫٫ يه
اهتمام ميرے لئے نهيں هے۔ يهاں لائٹ هميشه هي جلتي رهتي هے تاكه اندھيرے كا
احساس هي مرجائے۔٬٬
وه مجھے بھي ساتھ چلنے پر اصرار كرتا
رها۔ ليكن ميں باهر هي ٹھيرا رها۔
وه لِفٹ كے ذريعه ديكھتے هي ديكھتے اُوپر چلا
گيا۔
پھر جب وه وهاں سے لَوٹا تو وه بيحد اُداس
اوري گمبھير دكھائي دے رها تھا۔
وه چُپ چاپ گُم سُم تار كول كي لمبي سڑك پر
يُونهي چلتا رها۔پھر ميں نے ديكھا وه بڑي درد بھري آواز ميں گُنگُنا رها
تھا۔
لهُو كي بُونديں
گورے كالے
نِيلے پِيلے
چهروں كي تفسيريں
عقاب كے نُكيلے پنجے
سڑي بُسي نعشوں پر
بُھوكے گِدھوں كا اژدهام
كيا يهي وه عذاب هے
جس كے لئے هميں زميں مِلي تھي
اپنا عقيده ٹُوٹنے سے پهلے
آو
اِك بار پھر
اپني قبروں كے دروازے
مقفّل كرليں
ميں اُس كے چهرے پر آئي هوئي لكيروں كو پڑھتا
رها۔ وه بغير مجھ سے كچھه كهے بڑے بڑے ڈگ بھرتا هوا تاريكي ميں ڈُوبے هوئے
قبرستان كي طرف چلاگيا۔
*****
هيں خواب ميں هنوز
اس نے كھڑ كي سے جھانك كر ديكھا۔ وه
آدمي ابھي تك نيچے چپ چاپ كھڑا تھا۔ابھي ابھي جب اس نے اُس سے كها تھا كه وه
اس شهر ميں اجنبي هے اور شب بسري كے ليے ايك رات اس كے گھر ميں گزارنا چاهتا هے
ليكن اس كے انكار كے باوجود وه ابھي تك نيچے كھڑا تھا۔ يه اس كے ليے ايك
پريشان كن مسئله تھا۔ اس كي نئي نئي شادي هوي تھي۔ اور وه خود اس محلے
كے ليے زياده شناسا نه تھا۔ كچھ دن پهلے هي اس نے يهاں سكونت اختيار كي
تھي۔ ايسے ميں شب بسري كے ليے كسي بھي اجنبي كو جگه دينا خطره مول لينے كے
مترادف تھا۔
رات كے گياره بج رهے تھے۔ سردي هولے
هولے بڑھ رهي تھي۔ اور ساتھ ساتھ تيز هوائيں چلنے لگي تھيں۔ بند
كھڑكياں تيز هوا كے دباو سے خودبخودكھل
رهي تھيں۔ اُسے ايسا لگ رها تھا جيسے دبے پاو ں كوئي طوفان آنے والا
هو۔ قريب كے كمرے ميں اس كي بيوي نيند ميں غرق تھي۔كمرے كي لائٹ آف تھي اس ليے كمرے ميں اندھيرا چھايا هوا
تھا۔ اس نے اندر جاكر لائٹ آن كرنا مناسب نهيںسمجھا۔ شايد اس كي نيند
خراب هوجائے مگر اس آدمي نے اسي كے گھر كا انتخاب كيوں
كيا؟٠٠٠ليكن وه اب تك تو چلا گياهوگا۔ كسي آشرم كے كمرے
نے اس كے ليے اپني آغوش وَاكردي هوگي وه يه سوچ كر اطمينان سے اس دريچے كي طرف
بڑھا۔ جهاں سے وه نيچے ديكھ سكتا تھا۔
اسے كھڑكي كي طرف جاتے هوئے ڈرسا لگ رها
تھا۔ وه كب كا چلا گيا هوگا۔ يه بات اس نے ذهن ميں بٹھانے كي كوشش
كي۔ اور كھڑكي تك نه جانے كا جواز اس نے اپنے طور پر ڈھونڈليا تھا۔
پھريوں بھي هوائيں تيز چل رهي تھيں۔ اسے كھڑكي كے مقابل ايك سايه سا دكھائي
ديا۔۔جيسے كهه رها هو۔
بس ايك رات كي بات هے كسي كونے ميں پڑا
رهوںگا اور گجردم چلاجاو ںگا۔ كتني راتيں هيںجن كي كبھي صبح نهيں
هوتي۔ مگر يه عجيب رات هے جو كچھوے كي طرح رينگ رهي هے۔ وه جي كڑاكركے
كھڑكي كے قريب آيا۔ اُسے يه ديكھ كر سخت حيراني هوي كه وه ابھي تك نيچے چپ
چاپ كھڑا تھا۔ سڑك پر اكّادكّا موٹر كاريں دوڑ رهي تھيں۔ چند لوگ سمنٹ
كي سڑك پر آهسته آهسته چل رهے تھے۔
بازار كي بيش تر دوكانيں بند هوچكي تھيں اور
سڑك پر كهيں روشني تھي اور كهيں اندھيرا اس نے سوچا پوليس كو فون كيا جائے كه اس
كے گھر كے نيچے ايك مشتبه آدمي كئي گھنٹوں سے كھڑا هے۔ اُسے اپني جان و مال
كا خوف هے ٠٠٠٠٠٠ليكن پوليس اتني سي بات پر
تھوڑاهي ايكشن ليتي هے٠٠٠٠٠ مگر وه اپنے خط و خال
سے بھي بھلا مانس لگتا هے كپڑے بھي صاف ستھرے پهن ركھے هيں۔گفتگو ميں مٹھاس
اور نرمي بھي هے
٠٠٠٠آدمي تو كئي پردوں ميں چھپارهتا هے۔ جگه
نه دينے هي ميں عقلمندي هے۔ جگه كے ليے تو ساري دنيا پريشان هے۔ شيلٹر
كب كهاں اور كسے ملا هے۔
اب وه كھڑكي سے هٹ كر اپني بيوي كے كمرے كي
طرف آيا۔ اس كي بيوي ابھي تك سورهي تھي۔ رات سونے كے ليے هوتي
هے۔ شايد گهري نيند سو كر وه اسے يهي بات سمجھانا چاهتي هو۔ شايد جلد
سوكر وه يه بات بھي اس كے ذهن نشين كروانا چاهتي هو كه نيند كے ساتھ ساتھ وه اور
بهت سي باتوں ميں خودمختار هے۔ مگر وه بھي تو چپكے سے اس كے قريب جاكر سو
سكتا هے۔ جاگنے كے ليے اگر وه آزاد هے تو سونے كے ليے
بھي اس كي آزادي برقرار رهے گي۔ وه يوں
هي ٹهلتا رها۔ اس كے ليے مشكل يه تھي كه وه اب نه خود سوسكتا تھا اور نه
اپني بيوي كو جگا سكتا تھا۔
اس كا ذهن منتشر تھا۔ ذهن ميں طرح طرح
كے گمان سر اونچا كيے جھانك رهے تھے۔ وه اپنے كمرے ميں اسي طرح ٹهلتا
رها۔ كبھي كبھار كھڑكي كي طرف اس كي نگاهيں اٹھ جاتيں تو اسے بے اختيار اس
اجنبي كا خيال آتا۔ اجنبي كے خيال كے ساتھ هي اس كي طبيعت دگرگوں
هوجاتي۔
آج اسے دو باتوں كي بڑي كوفت تھي۔
اجنبي كا خواه مخواه مكان كے نيچے ٹهرارهنا۔بيوي كا وقت سے پهلے
سوجانا۔ ان دونوں نے جيسے اس كا سكھ چين چھين ليا تھا۔ اس نے دل ميں
سوچا اگر اجنبي اب بھي اس كے مكان كے نيچے كھڑا نظر آئے تو وه اسے لڑائي كے ليے للكارے
گا۔ اسے اوپر سے ايك موٹي سي گالي دے گا اور كهے گا بدمعاش يهاں سے فوري دفع
هوجا۔
وه تيز تيز قدم ڈالتا هوا كھڑكي كے پاس
آيا۔ اس نے ديكھا وه نوجوان اب الكٹرك پول سے ٹيك لگائے سورها تھا۔ اس
نے سوچا۔ سونے والے كو كيا گالي دي جائے۔ رات تو آدھي ڈھل چكي
هے۔ گجردم وه يهاں سے چلا جائے گا۔ اس نے كھڑكي سے جھانك كر پھر ايك
بار بغور اُسے ديكھا۔ اس كي آنكھيں بند تھيں۔ اور هاتھ پاو ں بالكل
ساكت تھے۔ شايد وه گهري نيند كے مزے لے رها تھا۔ پھر وه كچھ سوچ كر
كھڑكي كے پاس هي ٹهرا رها۔ شايد وه جاگے تو اسے للكار سكے۔ ليكن وه
بدستور سورها تھا۔
وه كھڑكي كے پاس سے آهسته آهسته اپني بيوي كے
كمرے كي طرف آيا۔ اس كي بيوي كے كمرے ميں اندھيرا چھايا هوا تھا۔وه
نيند ميں غرق تھي۔ وه سوچتا رها۔ سوچتا رها۔
اس كا ذهن اب كچھ كام كرنے كے قابل نه
تھا۔ وه اپنے بستر پر آكر دراز هوگيا۔
اس نے آنكھيں بند كرنے كي كوشش كي ليكن نيند
اس سے كوسوں دور تھي۔
پھر يوں هوا كه آهسته آهسته اس پر نيند نے
غلبه پانا شروع كرديا۔ اس كي مندي مندي آنكھوں ميں نيند ننھے منّے قطروں كي
طرح جمنے لگي اور ايك حد ايسي آگئي كه وه سو گيا۔
سويرے جب اس كي آنكھ كھلي تواس كا دل بے طرح
دھڑك رهاتھا۔
صبح كي سفيدي در و ديوار پر پھيل رهي
تھي۔ اٹھتے هي سب سے پهلے اُسے اس اجنبي كا خيال آيا جو رات گئے الكٹرك پول
سے ٹيك لگائے سوگياتھا۔
يك بارگي وه بستر سے اُٹھا اور كھڑكي كے پاس
آپهنچا۔ اس نے ديكھا پول كے نيچے ايك مريل سا كتّا پيشاب كر رها تھا۔
وه جا چكا۔ چلو ايك الجھن سے نجات تو
ملي۔ وه يه سوچ كر بڑے اطمينان سے اپني بيوي كے كمرے ميں داخل هوا۔ وه
بڑے اطمينان سے سورهي تھي۔ جانے كيوں اس كاسر چكراگيا۔ وه اپني
پريشاني اور اُداسي كا جواز بھي نه ڈھونڈھ سكا۔ چور نظروں سے اس نے پھراپني بيوي
كو ديكھا۔ اس كے بال بكھرے هوئے تھے۔ غازه چهرے كو كچھ عجيب طرح سے
چھوڑ رها تھا۔ كاجل آنكھوں ميں پھيل كر ره گيا تھا۔
اس نے كچھ سوچ كر سگريٹ جلايا اور اس كھڑكي
كي طرف ديكھنے لگا۔ جس سے وه ابھي ابھي لوٹا تھا۔ لمبا كش لے كر دھويں
ميں
جھانكتے هوئے وه سوچتا رها۔ كيا ميں
واقعي رات سوتا رها تھا ياپھر۔۔۔۔
ليكن اس كي بيوي اطمينان سے سورهي تھي
****
ايك سينگ والا آدمي
اچانك ايك رات اُس نے محسوس كيا كه اس كے سَر كے چھدرے بالوں
ميں كوئي سخت چيز اُبھر آئي هے۔ اُس نے وقفے وقفے سے ٹٹول ٹٹول كر سِر پر آهستگي
سے هاتھ پھيرا اُس كا هاتھ بار بار كسي سخت چيز سے ٹكر ارها تھا۔
وه اُس رات ايك شديد كرب
ميں مُبتلا رها۔ وه كل تك ايك اچھا بھلا انسان تھا اور آج كهيں بے خيالي ميں اس نے سر ديوار سے ٹكرايا
تو نه تھا۔ ديوار سے سر ٹكرانے كي عمر كو وه بهت پيچھے چھوڑ آيا تھا۔ اب
وه عمر كي اس منزل ميں تھا جهاں موت كسي وقت بھي اس كا گلا گھونٹ سكتي تھي۔
اس كے دو بيٹے تھے جن
كي عمريں پچيس تيس برس سے اُوپر هي تھيں يه تھي اس كے گھر كي كُل كائنات۔
بيو پار بڑا هو تو آدمي
سُرخُرو هوسكتا هے۔ ليكن يهاں معامله بالكل بر عكس تھا۔ پيشه چھوٹا تھا
اور آدمي بڑا ۔
باپ نے بڑے بيٹے سے ڈھير
ساري اُميديں باندھ ركھي تھيں ليكن وه صرف خواب هي ديكھنے كا عادي تھا۔
تاريكي چھٹے گي اور ايك
دن آسماني اُفق سے نيا سُورج طلوع هوگا۔
اِدھر پندره برس ميں نه
تاريكي هي چھٹي تھي اور نه كسي سورج كے طُلوع هونے كا انتظار تھا اور نه كسي دستك كا۔
و ه زندگي كے تعاقب ميں تھا اور زندگي اس كے تعاقب ميں۔
صبح بستر پر پڑے ايك بار
پھر اس نے اپنے سر پر هاتھ پھيرا۔ وه سخت اُبھري هوي چيز كچھ اور نُماياں هوگئي
تھي۔
وه بڑي اُلجھن ميں تھا۔
زندگي كے ان لنگڑاتے هوے لمحوں ميں وه اپني ذات ميں كسي بھي قِسم كي تبديلي نهيں چاهتا
تھا۔
پھر لمحے مِنٹوں ميںاور
دن مهينوں ميں تبديل هونے لگے اور اس كے سر پر ايك كافي بڑا سِينگ اُبھر آيا۔
اب وه آدمي سے آهسته آهسته
چَوپائے ميں تبديل هورها تھا اور اس كا سينگ دن بدن لمبا هي هوتا جارها تھا۔
بڑے بوڑھے لوگوں نے كها۔
يه تو خوش بختي كي علامت هے۔ برس ها برس ميں ايك آدھ ايسا كيس سامنے آتا هے اور
سِينگ والے آدمي كے گھر لكشمي دبے پاو ں دَرآتي هے۔
وه بڑي مُدت تك لكشمي
كا انتظار كرتا رها۔ ليكن لكشمي نے اس كے گھر كے سونے آنگن ميں كبھي قدم نهيں
ركھا۔ اور وه گھر كي دهليز سے باهر قدم ركھتے هوے بھي جھجك محسوس كرنے لگا۔
اس طرح جب اس نے گوشه نشيني اختيار كرلي تو اس كا كاروبار چوپٹ هونے لگا۔ اور
وه گھر ميں بيٹھا بيٹھا اُكتا سا گيا۔ پھر وه جي كڑا كركے دوكان پر بيٹھنے لگا۔
ليكن پهلے هي دِن اُسے ديكھ كر لوگوں كا ايك ميله سالگ گيا۔ اور وه ايك تماشه
بن كر ره گيا۔
بعض لوگ جب اس سے عجيب
و غريب سوالات كرتے تو وه بڑے تحمّل سے ان كے جواب ديتا اور پھر ايك دن جب اخبار ميں
ايك سِينگ والے آدمي كي سُرخي لگي تو لوگوں نے اُسے تعجب سے پڑھا۔
پھر وه لوگوں كے قبضه
سے نِكل كر ڈاكٹروں كے هاتھ ميں كھلونا بنتارها۔
اُس كے سينگ پر كئي تجربوں
كي بُنياد پڑي۔ ڈاكٹر حيران تھے كه آخر يه سينگ كِس طرح اس كے سَر سے نِكل آيا
هے۔ كئي ڈاكٹروں نے مل كر سوچا، ليكن
وه كسي خاص نتيجه پر پهنچ نه سكے۔ سب نے يهي سوچا كه يه سينگ اس كي زندگي كے
لئے نقصان رساں نهيں هے اگر سرجري كي جائے تو شائد اُسے جان سے هاتھ دھونا پڑے۔
سرجري كے لئے وه تيار نه تھا اور نه ڈاكٹر سردست يه خطره مول لينے كے لئے تيار تھے۔
دن هونهي گذرتے گئے۔
ابتدا ميں اس كي دُكان كے آگے بھانت بھانت كے آدميوں كي جو بھِيڑ لگي رهتي تھي۔
وه اب دھيرے دھيرے كم هونے لگي۔ كچھ تو اس كي وجه يه تھي كه كم و بيش شهر كے
هر آدمي نے كسي نه كسي بهانے اس كا ديدار كرليا تھا۔ بچے كُچھے وه لوگ جو شهر
كے مختلف محلّوں ميں آباد تھے۔ اُنھوں نے بھي دُكان كا طواف كرنے هي ميں اپنے
لئے ايك تفريح كي راه ڈھونڈلي تھي۔
رفته رفته ديهات اور قصبات
سے بھي لوگ آنا شروع هوے اور اس عجوبه كو ديكھ كر خدا كي قدرت كے گيت گانے لگے يا پھر
سينگ كو موضوعِ بحث بنا كر قيامت كے جلد آنے كي پيشين گوئي كرنے لگے۔
وه دُكان پر بيٹھے بيٹھے
سوچنے لگا۔ جب وه ايك عام آدمي تھا لوگ اس كي طرف نگاه اُٹھا كر بھي ديكھتے نه
تھے ليكن آج جب كه اس كے سر پر سينگ اُگ آيا هے تو لوگوں نے اس كے گرد ايك هاله سا
بناليا هے۔ وه اس هجوم سے گھبرانے لگا۔
ليكن دھيرے دھيرے سينگ
اس كي شخصيت كا ايك جُز بن گيا۔ اب اُسے يه پته بھي نهيں تھا كه اس كے سر پر
سِينگ نِكل آيا هے۔
مختلف طنزيه جملوں جملوں
كو سهنے اور كنايوں كو برداشت كرنے كا وه عادي هوچكا تھا۔ اس لئے اب اس نے سر
پر جا و بے جا هاتھ پھيرنا بھي بند كرديا تھا۔
وه ايك وضع دار اور ثقه
خاندان ميں جنم لينے والا ايك بڑا هي خود دار آدمي تھا۔ اس كي جواني كا ايك بهت
بڑا حِصّه خوش حالي ميں گُزرا تھا۔ اس لئے افلاس اب اُسے سانپ كي طرح ڈس رها
تھا۔ بيو پار كم هورها تھا اور تماشه زياده۔
اُس كي نگاهوں كے سامنے
پچيس برس پهلے كے واقعات سينما سكوپ كي طرح ايك ايك كركے سامنے آنے لگے۔ وه ايك
بهت بڑي اور خوبصورت فروٹ كي دُكان پر بيٹھا هے۔ سيب، انار، كيلے، موسمي، ناشپاتي،
سنگترے، آم، اننّاس اور مالٹا كے ڈھير سے دُكان سجي هوئي هے۔ رات ميں ٹيوب لائٹ
كي روشني ميں پھلوں كے تازه به تازه چهروں كے ساتھ اس كي دُكان كے سامنے كھڑي هوي هيں
جنھيں وه ايك شانِ بے نيازي سے ميوه فروخت كر رها هے اور پھر رات كے دس بجنے پر وه
اپني دُكان كے كواڑ خود بند كر رها هے۔ اُس كے هاتھ ميں نوٹوں كا ايك بنڈل هے
جنھيں احتياط سے گِن كر وه پاكٹ ميں ركھ رها هے۔
٫٫ يه آدمي واقعي تماشه بن
گيا هے۔ جب دُكان چل هي نهيں رهي هے تو يه گھر كيوں نهيں بيٹھ جاتا٬٬؟
ايك دن وه واقعي گھر بيٹھ
گيا۔ اس لئے نهيں كه كسي نے اُسے گھر بيٹھ جانے كا مشوره ديا تھا۔ اس لئے
كه وه آهسته آهسته صحت كي نعمت سے محروم هوتا جارها تھا۔ اور صحت كے ساتھ ساتھ
اس كي آنكھوں كي جوت بھي دھيرے دھيرے بُجھتي جارهي تھي۔
اب اس كي آنكھوں پر چڑھے
هوے موٹے شيشوں والے چشمے سے اس كي خالي خالي آنكھيں ايك خواب نُما دھند لكے كا طواف
كرتي تھيں۔
اور پھر يه خالي خالي
بے رَس آنكھيں اس وقت زياده بے چين دكھائي ديتيں
جب اس كا كوئي قريبي عزيز اس كي دُكان پر بغير رُكے چُپكے سے آگے بڑھ جاتا
اور وه كرب انگيز آواز
ميں مُنه هي مُنه ميں بڑبڑا تا۔
٫٫ يه لوگ دبے پاو ں كهاں
جارهے هيں ، يه مجھ سے گھبراتے كيوں هيں ميں نے ان كا كيا بگاڑا هے۔ ميں نے كبھي
كسي كے آگے دستِ سوال دراز نهيںكيا۔ مگر يه خوف اور يه بے مُروّتي كا بهيمانه
مظاهره آخر يه سب كيا هے٬٬؟
اب تم سو بھي جاو
۔ وه صبح شائد اب نه آئے گي جس كي آس
ميں تم نے راتوں كي نيند حرام كر ركھي هے۔ صبح كے بعد شام ، شام كے بعد صبح اور
كڑي دُھوپ كے سخت كُھردرے هاتھوں ميں جكڑا هُوا مصلُوب انسان٬٬
٫٫ تم كون هو ؟ كيا بك رهے
هو؟٬٬
٫٫ ميں سچّائي كے چهرے سے
نقاب اُلٹ رها هوں۔ گھبراو نهيں ميں
تمهارا دوست هوں٬٬۔
٫٫ ميرا كوئي دوست نهيں هے،
ميرا كوئي رفيق نهيں هے۔٬٬
نمائش كے تفريحي اسٹال
كا مينجر دليپ رائے تم سے مِلنے آئے گا كيونكه شهر ميں نمائِش ختم هونے والي هے۔
اور ميں نے يه سودا تم سے پُوچھے بغير طَئے كرليا هے٬٬
٫٫ سودا طَے كرليا هے٬٬؟
٫٫ هاں زندگي خود ايك سودا هے۔ جب تك اُس كے دام
لگتے هيں ، اُس كي قدر باقي رهتي هے۔
تمهيں اس عذاب سے نجات دلانے كے لئے هي ميں نے يه سودا طئے كيا هے۔
مينجر تمهيں ايك دن نمائش
ميں ركھنا چاهتا هے اور يه داخله ٹكٹ كے ذريعه هوگا۔ دوهزار اتني معمولي رقم
نهيں كه تم اُسے ٹھكرادو۔ اب تيار هوجاو
، شائد وه آتا هي هوگا۔٬٬
اس كي آنكھوں ميں گرد
اندھيرا چھاگيا۔ اُسے يوں لگا جيسے وه اچانك انسانوں كي بستي سے كٹ كر بھيڑوں
كي ريوڑ ميں جاپھنسا هو اور اپنے نُكيلے سينگ سے اپنے هي ساتھيوں كو بے طرح مار رها
هو۔
٫٫ بس ايك هي شو كي بات هے،
وه تمهيں كار ميں لے جائے گا اور كار هي ميں گھر لاكر چھوڑدے گا۔٬٬
پھر اس كے كانوں ميں مينجر
كي آواز گُونجي۔
وه يكبارگي چيخ اُٹھا :
نهيں نهيں يه سودا مجھے منظور نهيں ، يه سينگ لاقيمت هے يه سينگ ميري زندگي هے٬٬
٫٫ چلے جاو يهاں سے ٬٬
يه كهه كر وه غصّے ميں
پيچ وتاب كھاتا هوا اپنے گھر ميں داخل هوا۔ بغلي كمرے كے سامنے پُراني خسته الماري
كا شيشيه چمك رها تھا۔ اس نے شيشے ميں اپنے چهرے كو ديكھا تو اُس كا مُنه لٹك
كر ره گيا۔ اُسے يُوں لگا جيسے سر
پر نمودار هونے والا وه سينگ آج اچانك كهيں غائب هو گيا۔۔۔۔
دُشمن
٫٫ ميں بڑي دير تك تمهارا انتظار كرتا رها۔٬٬
٫٫ ميرا انتظار٬٬؟
٫٫ هاں تمهارا انتظار٬٬۔
٫٫ كيا ميں اتنا خوش نصيب
هوں كه كوئي ميرا انتظار بھي كر سكتا هے۔٬٬
٫٫ هاں ميں تمهارا انتظار
كيا تھا۔ مگر٬٬۔۔۔
٫٫ مگر كيا
٬٬؟
٫٫ يهي كه تم نهيں آئے٬٬۔
٫٫ ميں نے تم سے كها تھا
شام ڈھلے ميں تمهار اانتظار كروںگا اور تم نے حامي بھري تھي٬٬
٫٫ مجھے تو كچھ ياد نهيں
هے٬٬۔
٫٫ حيرت هے كل شام كي بات تم بھُول جاتے هو ، اور ميں نے
برسوں سے تمهيں اپنے ذهن ميں چِمٹائے ركھا هے٬٬۔
٫٫ يه ميرا فعل نهيں هے٬٬۔
٫٫ كيا تم اس كے ذمه دار
نهيں هو٬٬۔
ميں نے آج تك كسي كي ذمه
داري قبول نهيں كي هے اور نه كسي نے مجھ پر ذمه دارياں عائد كي هيں
٬٬۔
٫٫ تم جھُوٹ بكتے هو۔
ميں كوئي لگ بھگ بيس برس سے دوستي كے اس پودے كي آبياري كر رها هوں۔ تمهيںياد
هے نا جب تم چھٹي كلاس ميں ميرے هم جماعت تھے تو ميں نے تمهيں كتابيں دي تھيں۔
اس وقت تم ميں اتني سكت بھي نه تھي كه تم كتابوں كي خريدي كا بار اُٹھا سكو۔
جمشيد جي كا وه خوبصورت
باغ كيا تمهيں ياد نهيں جهاں تم ميرے ساتھ روز كھيلا كرتے تھے۔ ميرے هاں سے پيسے
لے كر تم ريشماں كو چوكليٹ كِھلا يا كرتے تھے اور كهتے تھے كه يه مارٹن كے چوكليٹ ميں
نے عابڈس سے خريدے هيں۔٬٬
٫٫ يه سب بكواس هے۔
ميرا كوئي دوست نهيں هے ، تم شائد اُچكّے هو جو ميرا پيچھا كر رهے هو٬٬۔
٫٫ ميں نے بچپن كو بهت پيچھے
چھوڑ ديا هے۔ جواني كي كئي خوبصُورت راتيں ان ٹيڑھي ميڑھي راهوں پر چلتے چلتے
چُپ چاپ مرگيئں۔ نه كسي نے ميرا انتظار كيا اور نه آواز هي دي۔ ميں مُدت
سے مسلسل چل رها هوں ، تنها تنها نه كوئي يار اور نه رفيق٬٬۔
٫٫ ميں جو قدم قدم پر تمهارے
ساتھ هوں۔٬٬
تم جھوٹ اور اندھيرے كے
بطن سے پيدا هونے والے ايك خبيث آدمي هو۔٬٬
٫٫ كيا تم يه بات بھول رهے
هو كو چُھوٹ هي كے بطن سے سچ نے جنم ليا هے٬٬۔
٫٫ مجھے بحث سے نفرت هے ميں خاموشي چاهتا هوں۔٬٬
٫٫ مجھے بھي خاموشي پسند
هے ليكن يه ايك حقيقت هے كه تم بالكل هي بدل چكے هو ميں نے تمهارا وه راز ابھي تك سينه ميں دفن كر
ركھا هے ۔ وه افشا هوجائے تو شائد تم جيل كي آهني سلاخوں كے پيچھے چلے جاو گے٬٬۔
٫٫ راز كونسا راز؟ميري
زندگي ميں تو كوئي راز نهيںكوئي بھيد بھاو
نهيں كيا تم پاگل هوگئے هو؟٬٬
٫٫ هاں بيس برس كي رفاقت
ايك آدمي كو پاگل بنادينے كے لئے كافي هے،
عمر كے بيسيوں برس كا زهر ميں نے پي ليا هے٬٬۔
٫٫ ميري عمر خود بيس برس
هے كيا تم پيدائش هي سے ميرا تعاقب كر رهے هو٬٬؟
٫٫ تعجب نه كرو يه ايك حقيقت
هے٬٬۔
٫٫ حقيقت ايك بے معني لفظ
هے۔ ميرا هر قدم حال كے چوكھٹے پر پڑتا هے اور ضرب اتفاقاً مجھے هي لگتي هے۔٬٬
٫٫ هاں ميں اَدھ مواسا هوگيا
هوں۔٬٬
٫٫ تو پھر تم ميرا پيچھا
كيوں نهيں چھوڑ تے٬٬؟
٫٫ يهي تو مشكل هے۔٬٬
٫٫ تم بڑے بور اور جھكّي
آدمي هو، خواه مخواه مجھے دِق كر رهے هو۔ ميرے راستے سے هٹ جاو
۔٬٬
٫٫ راسته ، منزل ۔
كِس قدر سُهانے لفظ هيں يه۔ ليكن اندر سے كتنے تلخ اور كھوكھلے٬٬
٫٫ كيا شاعري كر رهے هو ،
مجھے شاعري سے نفرت هے٬٬۔
٫٫ تمهيں كِس چيز سے نفرت
نهيں هے۔ تمهيں اپنے باپ سے بھي نفرت تھي۔٬٬
٫٫ مجھے باپ سے نفرت تھي؟
كيا بك رهے هو٬٬؟
٫٫ ٹھيك هي تو كهه رها هوں
، مگر وه تھا هي اس قابل ٬٬
٫٫ تمهارا مطلب هے ميرا باپ
ايك بيهوده ، آواره ، ناكاره اور بد چلن آدمي تھا۔٬٬
٫٫ هاں ، اسي لئے تم نے ايك
رات اس كا گلا گھونٹ ديا تھا۔٬٬
٫٫ ميں نے ان كا گلا گھونٹا
تھا۔٬٬
٫٫ هاں تم نے۔۔۔۔٬٬
٫٫ مگر كيوں؟٬٬
٫٫ كيونكه وه بد چلن تھا۔
اس نے تمهارے دوست كي بهن كي عزّت لُوٹ لي تھي۔ جب لڑكي رو رو كر اپني داستان
سُنا چكي تو تم نے چپكے سے سوتے ميں اپنے باپ كا گلا گھونٹ ديا۔ اور تم گھر سے
نكل بھاگے۔٬٬
٫٫ تم اوّل درجے كے جھُوٹے
هو۔ مَن گھڑت قصّے سُنا كر تم يه چاهتے هو كه ميں زير هوجاو ں ، ايسا كبھي نه
هوگا۔٬٬
٫٫ هاں يه بات بھي سُن لو
، تم آج خود كشي كے ارادے سے باهر نكلے هو ، ميں اگر چاهوں تو تمهيں موت كے مُنه سے
بچا بھي سكتا هوں ليكن ميں ايسا نهيں كروںگا
كيوں كه تم بهت پهلے مرچكے هو٬٬۔
ميں سڑك كے كنارے چُپ
چاپ كھڑا هوں۔ ميرا خود ساخته دوست بھي ميرے پاس هي كھڑا هے جيسے پُوچھ رها هو ، اب گھِگھي كيوں بندھ گئي هے
، زبان پر تالے كيوں پڑگئے هيں ، جھُوٹے تم هو يا ميں ٬٬۔
شام هوچكي هے۔سڑك
پر موٹروں كا ياك جال سا بچھ گيا هے ، دُكانوں كي پيشانيوں پر برقي قمقمے جگمگارهے
هيں، ليكن فضا ميں بڑي بے كيفي هے اور گھُٹن هے ، لگتا هے جيسے هَوا چلتے چلتے اچانك
رُك گئي هو ۔۔۔ اچانك ميري آنكھوں كے سامنے اندھيرا چھا گيا هے۔
ميرا خود ساخته دوست دبے پاو ں ميرے ساتھ ساتھ چل رها هے۔ وه ميري طرح گھبرا
يا گھبرايا سا لگ رها هے ، جيسے اندھيرے نے اُسے بھي نِگل ليا هو۔
اب ميں تيزي سے شاهراه
پار كر كے ايك تنگ و تاريك گلي ميں داخل هو چكا هوں۔ گھبراهٹ مجھ پر طاري هے۔
مجھے اپنے قدموں كي چاپ سے زياده اس كے قدموں كي چاپ سے خوف لگ رها هے۔ ميں چيخنا
چاهتا هوں ليكن آواز حلق هي ميں پھنس كر ره جاتي هے۔
ميں بھاگے جارها هوں۔
محض اس اُميد پر كه اپنے خود ساخته دوست كو شكست دوں۔ ليكن وه تو كهتا هے كه
ميرا ازلي دوست هے۔ ميں اُسے اپنے باپ كي طرح قتل كردوںگا۔ تو كيا واقعي
ميں نے اپنے باپ كا خون كيا هے۔ يه بات ميرے ذهن ميں كيوں كر بيٹھ گئي۔
ميں قاتل نهيں هوں ميں قاتل نهيں هوں ميں چيخ رها هوں۔ ليكن وه ميرے چيخوں
سے بے نياز اب بھي ميرا پيچھا كر رها هے۔ مجھے اس كے قدموں كي چاپ صاف سُنائي
دے رهي هے۔
اس وقت ميرے سامنے ايك
اُونچي ديوار هے ، جس پر نه جانے كس طاقت كے زيرِ اثر ميں چڑھ گيا هوں۔ نيچے
پتھريلي سڑك دُور تك پھيلتي چلي گئي هے۔ مجھے نه اب چھلانگ لگانے كي همّت هے
اور نه نيچے اُترنے كي
اچانك مجھے احساس هوتا
هے ،
جيسے اس نے مجھے دھكّا
دے كر نيچے دھكيل ديا هے۔ ميں خُون ميں ، لت پت سڑك پر نيم بيهوشي كے عالم ميں
پڑا هوں۔
ميں مندي مندي آنكھوں
سے اپنے خُون آلود جسم كو ٹٹول رها هوں۔ ميرے قريب ميرا خود ساخته دوست مُسكرا
تا كھڑا هے۔ اس كے جسم سے بھي خُون رِس رها هے۔
وه كهه رها هے:
٫٫ ميں نے تمهيں مرنے سے بچاليا
هے ، اس لئے كه تم زندگي جيسے عذاب كا مزا چكھ سكو٬٬۔
ميں چيخنا چاهتا هوں
ليكن
!آواز حلق ميں گھُٹ كر
ره جاتي هے
***
وه لڑكي
٫٫ كل يهاں جو لڑكي آئي تھي ، اس كي شادي اپنے گھر هي هوگي۔٬٬
ميرا ذهن كهيں اور تھا
، ميں نے بے خيالي ميں كها: ٫٫
يقينا سمجھدار لڑكي هے جو اس گھر ميں شادي كرنا چاهتي هے٬٬۔
٫٫ كيا كها آپ نے؟٬٬
جب ميري بيوي نے تِيكھے لهجے ميں سوال كيا تو ميں چونك پڑا۔ ٫٫ ميرا مطلب يه كه وه لڑكي حَد درجه تيز هے حد هوگئي وه اپني شادي كي تياري خود كر رهي هے٬٬
٫٫ اجي يهي نهيں آپ سُن كر حيرت كريںگے ، اُسے دُلهن كے بيٹھنے
كيلئے بڑي چوكي چاهيئے، وه اس كے هاں نهيں هے۔٬٬
٫٫ تو پھر كيا كها تم نے؟٬٬
٫٫ ميں نے كها شوق سے لے
جائيے۔٬٬
٫٫ پھر وه چوكي لينے نهيں
آئي ۔٬٬
٫٫ آئي تو تھي مگر اُس نے
ايك اور مطالبه كيا هے۔٬٬
٫٫ وه كيا ؟٬٬
٫٫ وه عارضي طور پر همارا
ڈرائنگ رُوم بھي چاهتي هے۔٬٬
٫٫ عاضي طور سے كيا مُراد
؟٬٬
٫٫ يهي چوبيس گھنٹوں كے لئے۔٬٬
٫٫ مانو اگر وه مستقلاً يهاں
ٹھهر جائے تو كيا هوگا؟٬٬
٫٫ ايسا نهيں هوسكتا۔٬٬
٫٫ اگر ايسا هو تو تم كيا
كرو گي؟٬٬
٫٫ ميں يا آپ؟٬٬
٫٫ تم ٬٬
٫٫ ميں اُس كي چُٹيا پكڑ
كر باهر ڈھكيل دوںگي۔٬٬
٫٫ يه تو بڑي نا زيبا حركت
هوگي۔٬٬
٫٫ تو كيا ميں اُسے اپنے
سَر پر بٹھالوں؟٬٬
٫٫ يه تو ميں نهيں كهتا،
مگر لڑكي كو يه احساس نه هونے پائے كه هم اُس كي مسرّتوں ميں شامل نهيں هيں۔٬٬
٫٫ اس كي خوشي ميں بھلا شامل
هونے والے هم كون؟٬٬
٫٫ مگر تم نے چوكي دينے كي
سفارش جو كي هے ، كيا اس كي تَه ميں خلوص نهيں هے ، مجھے ايسي لڑكياں اچھي لگتي هيں
جو اپنے شوهر كا انتخاب خود كرتي هيں۔٬٬
٫٫ چُپ هوجايئے وه سامنے
سے آتي هوئي نظر آرهي هے۔٬٬
٫٫ مين نے كھڑكي ميں سے جھانك
كر ديكھا۔ وه دُور سے فراق كي رباعي
كي طرح خوبصورت لگ رهي تھي۔ مگر يه كيا ميں نے اُسے پوري طرح ديكھا بھي نهيں
، وه اچانك پلٹ گئي۔
كهيں ايسا تو نهيں وه
مجھے جانتي هو ، ليكن ان باتوں سے شادي كا كيا تعلق؟
وه لڑكي اچانك كيوں واپس
چلي گئي ، كيا كھڑكي ميں سے اُس نے مجھے ديكھ ليا تھا اگر ديكھ بھي ليا هو تو كيا فرق پڑ سكتا هے ايك ايسي لڑكي جو اپنے شوهر كا انتخاب خود
كرتي هو اور شادي كي تياري بھي ، بھلا ايسي لڑكي
،كيا زنگ خورده خيالات هيں ميرے بھي۔ نهيں نهيں ايسا نهيں سوچنا چاهيئے۔ هوسكتا هے اُسے
كوئي اهم كام ياد آگيا هو ، شادي تو اس كي پرسوں هوگي ، دو دن
٨٤ گھنٹے بعد
كيا وه اس بھري بھري دُنيا
ميں اكيلي اور تنها هے؟ ماں باپ ، بھائي بهن
دوست احباب كوئي نهيں ايسا بھي هوتا هے تاكه آدمي بھري محفل ميں
بھي كبھي كبھي خود كو تنها محسوس كرتا هے اور شائد وه لڑكي بھي
آخر وه چلي گئي، ميں نے اپني بيوي سے كها ، جو نه جانے كب سے ميرے
پاس هي كھڑي تھي۔
اُس نے ميري بات كا اطمينان
نه كرتے هوے كھڑكي ميں سے جھانك كر ديكھا۔ واقعي سڑك خالي تھي۔ دو ننھے
مُنّے بچّے هاتھ ميں گيس كا غُباره تھامے خوش خوش سڑك پار كر رهے تھے۔ مگر شائد
اُسے نه آنا تھا۔
دوسرے دن صبح ميں باهر
نِكلا تو موسم خراب تھا۔ تھوڑي دير خاموشي
طاري رهي۔ پھر آهسته آهسته زبانوں پر پڑے تالے كھُلنے لگے۔
ايك نو جوان جو ٹيري وول
كي نِيلي پتلون اور بُش شرٹ پَهنے هوے تھا، بڑي معصوميت سے بولا:
٫٫ ذرا مجھے گھر پهنچادو
بھائي۔٬٬
قريب كھڑے هوئے ايك آدمي
نے كها: ٫٫ يار هم تو صرف لڑكيوں
هي كو پهنچاتے هيں٬٬
٫٫ كوئي مجھے گھر پهنچا دو
بھائي ميں راسته بھٹك گيا هوں۔٬٬
٫٫ راسته تو هم بھي بھٹك
گئے هيں يار ، راسته بھٹكنا هوش مندي كي علامت هے۔٬٬
٫٫ كوئي اجنبي معلوم هوتا
هے بے چاره۔٬٬
٫٫ اجنبي تو هم بھي هيں۔٬٬
پھر اچانك بارش ختم هوگئي
اور ديكھتے ديكھتے چھجے كي ويراني ميں گرد اُڑنے لگي۔
جب ميں گھر پهنچا تو ميري
بيوي نے تحيّر آميز لهجے ميں كها:
٫٫ وه لڑكي آئي تھي اور
كهه گئي هے كه عقد ميں دو گواهوں كي ضرورت پڑے گي۔ آپ كا بھي اس سلسله ميں اس
نے نام ليا٬٬۔
٫٫ ميرا نام كيا وه مجھے جانتي هے٬٬؟
٫٫ هاں اچھي طرح۔٬٬
٫٫ كيا كهه رهي هو؟٬٬
٫٫ ٹھيك هي تو كهه رهي هوں۔٬٬
٫٫ كهيں وه كڑكي هاجره تو
نهيں؟٬٬
٫٫ يه كون هے؟٬٬
٫٫ كسي وقت كالج ميں ميرے
ساتھ پڑھتي تھي۔٬٬
٫٫ تو كيا ابھي تك اس نے
شادي نهيںكي؟٬٬
٫٫ هوسكتا هے۔٬٬
٫٫ يه كيسے ممكن هے شائد دوسري شادي هو۔٬٬
٫٫ جميله ، ممتاز، نزهت ،
سلطانه ، فرحت ، مهر ۔ ان ناموں ميں سے يقيني اس لڑكي كو هونا
چاهئے۔
٫٫ اُس نے اپنا نام نهيں
بتايا ؟٬٬
٫٫ نهيں۔٬٬
٫٫ عجيب لڑكي هے اور اس سے
زياده عجيب تم هو ، بھلا نام پُوچھ ليا هوتا۔٬٬
٫٫ دوسرے دن صبح هي سے ميں
اس كا بے چيني سے انتظار كرنے لگا مگر وه نهيں آئي۔ دو دن اسي طرح گُذر گئے۔
ميں يه سوچ كر چُپ هوگيا كه كهيں اُس كي شادي مُلتوي نه هوگئي هو۔
تيسرے دن ميں دروازے كے
باهر كھڑا تھا كه ايك لڑكے نے آكر ميرے هاتھ ميں ايك لفافه تھماديا۔
٫٫ عارف صاحب
٬٬
مجھے اپني شادي كے لئے
ايك معتبر
گواه كي ضرورت تھي جو
مجھے مِل گيا ليكن
ميري شادي نه هوسكي ،
آپ كے لئے
چھُٹي هوگئي اور ميرے
لئے نجات۔
ميں نے هميشه غلط انتخاب
كيا هے۔ اب
سوچتي هوں تو مجھے هنسي
آتي هے كه ميں كتني باو لي تھي۔٬٬
خط پڑھ كر مجھے افسوس
ضرور هوا ، ليكن يه غلط فهمي دُور هوگئي كه
يه وه لڑكي نهيں هے جو ميرے ذهن ميں بيٹھي هوئي يادوں كے زخموں كو كُريد رهي تھي۔
ميں نے جب اس كا خط بيوي كے سامنے ركھا تو اُس نے پڑھ كر كها:
٫٫ چلو گواهي سے تو
بال بال بچ گئے٬٬۔
ليكن يكبارگي مجھے يُوں لگا جيسے ميں عدالت كے كٹھرے ميں كھڑا هوا عادي مُلزموں
كي طرح جُھوٹي قسميں كھاتا هوا كهه رها هوں ، ميں نے كسي لڑكي كي زندگي تباه نهيں كي
هے۔ يه سب جُھوٹ هے ۔
***
پُل صراط
دھپ دھپ دھپ باهر كوئي دروازه پيٹ رها تھا۔
رات گهري اور تاريك تھي
اور فضا ميں دھوئيں كے بادل منڈلا رهے تھے۔
٫٫ كون هے؟٬٬ لحاف كے اندر سے ايك كپكپاتي آواز اس طرح گُونجي
جيسے دُور كوئي گهرے كنويں سے بول رها هو۔
دھپ دھپ
٫٫ ارے بھئي كون هے ؟ اتني
رات گئے كيا كام هے؟٬٬
٫٫ ميں هوں قاسم٬٬۔
٫٫ كون قاسم بھئي٬٬؟
٫٫ قاسم ، تمهارا
دوست ٬٬
٫٫ ميرا دوست؟
٬٬ اس نے حيراني سے مُنه ميں
بڑبڑاتے هوے كها:
٫٫ تم موهن داس هونا؟٬٬
٫٫ هاں هاں ميں موهن داس
هي هوں۔٬٬ اجنبي كي زبان
سے اپنا نام سُن كر اس نے بغير سوچے سمجھے جي كڑا كر كے دروازه كھول ديا۔
اب اس كے سامنے ايك اُونچے
پورے قد كا آدمي كھڑا تھا۔ گلے ميں ميلا كُچيلا مفلر لپيٹا وه كسي اور دُنيا
كا باشنده رها تھا۔
رات كے گھُپ اندھيرے ميں
اُسے چهره پهچاننے ميں دِقّت هو رهي تھي۔
٫٫ يهاں اندھيرا كيوں هے؟٬٬ اس نے سانپ كي طرح لٹكتے هوے مفلر كو اپنے گلے كے
گرد لپيٹتے هوے كها۔
٫٫ لائٹ بند هے بھائي٬٬۔ اس كي آواز ميں نرمي اور كپكپا هٹ پيدا هوگئي تھي۔
شايد يه سر پر منڈلاتے هوے انجان خوف كا اثر تھا۔
٫٫ يهاں كي لائٹ آج بند كيوں
هے٬٬؟
٫٫ يهاں كا بجلي گھر كمزور
هے۔٬٬ اس نے نرم لهجے ميں
كها
٫٫ بجلي گھر بجلي گھر سے لگا كسي وقت ميرا ايك چھوٹا
موٹا سا گھر تھا جس ميں امرود كا ايك بوڑھا
درخت بھي تھا اور اُس پَرے ايك كُنواں جس ميں بوڑھے حافظ جي نے چھلانگ لگا كر جان دے
دي تھي۔٬٬ جيسے وه ماضي
كے چهرے سے نقاب اُٹھا رها تھا۔
اچانك اس كے ذهن كي سليٹ
پر بهت سے چهرے اُبھرے۔ دُھندلے۔ ۔ دُھندلے ۔۔ مِٹيالے
مِٹيالے ۔۔۔ ان هي ميں قاسم نامي ايك لڑكا بھي تھا جو اس كا دوست
تھا۔
پھُولے پھُولے گالوں والا
گورا چٹا قاسم۔ مگر اب اس كے سامنے جو آدمي كھڑا تھا وه قاسم كيسے هوسكتا تھا۔
كيا آدمي بيس بائيس برس ميں گورے سے كالا بھي هوسكتا هے۔
٫٫ كيا تم مجھے اندر نهيں
بُلاو گے؟٬٬
٫٫ اندر تو كھاٹ بھي نهيں
هے۔٬٬
٫٫ سِيلي زمين تو هے جو همارا
مقدّر هے۔٬٬
پھر اچانك كمرے ميں روشني
پھيل گئي تو اُس نے تيزي سے اپنے چهرے پر هاتھ ركھ ليئے۔
٫٫ يه تم نے اپنا چهره كيوں
چھُپاليا هے؟٬٬
٫٫ مجھے روشني اچھي نهيں
لگتي۔٬٬
٫٫ روشني كے لئے تو آدمي
جِيتا هے۔٬٬
٫٫ مگر ميں اندھيرے كا پرستار
هوں۔ اس لئے ميں نے تم سے ملنے كے لئے اماوس كي يه رات چُني هے۔٬٬
يه كهه كر وه دو قدم پيچھے هَٹ گيا۔
٫٫ اتني رات گئے، كس سے باتيں
كر رها هے بيٹے؟٬٬ قريب كے كمرے سے ايك بوڑھي بيمار آواز آئي
٫٫ كوئي بھي نهيں هے ماں تو اب سوجا ، رات ڈھل چكي هے۔٬٬
ميں اس آواز سے آشنا هوں۔
يه دھرتي كي كُوكھ سے جنم لينے والي ممتا بھري آواز هے۔ مجھے يه آواز بڑي بھلي
لگتي هے۔ ليكن ميں اس آواز سے ڈرتا بھي هوں۔ يه آواز سائے كي طرح ميرا
پيچھا كرتي هے۔ اس گاو ں ميں اب ميرا كوئي بھي شناسا باقي نهيں رها۔ سُنا
هے كه سب لوگ يهاں سے كبھي كے جاچكے هيں۔٬٬
٫٫ يهي كيا غنيمت هے كه ابھي
كچھ لوگ اس نے رُكتے رُكتے جواباً
كها ٫٫ كيا تم مجھے
ان لوگوں سے مِلاسكتے هو؟٬٬
٫٫ كيوں نهيں ضرور٬٬
٫٫ يه لوگ وهي هيں نا ، جنھوں
نے آخر دم تك ٬٬ ابھي
اس نے اپنا ادھورا جُمله مكمل بھي نه كيا تھا كه هوا كا ايك تيز جھونكا سَنسناتا هوا
آيا اور چوبي دروازے كے كُھلے هوے پَٹ اچانك بند هوگئے۔
اس كے هونٹوں كے كنارے
پر طنز آميز مسكراهٹ رقصاں تھي۔ پھر اس نے كها:
٫٫ ميں نے كسي وقت بهتے پاني
كي چادر پر ايك بند بندھا تھا ليكن طوفاني هوائيں سيلاب اور درياو ں ميں بهتا هوا سُنهرا
پاني مجھے بهت دُور بهالے گيا۔
اس مِٹي سے ميري كچھ ياديں
وابسته هيں جو ميرا شخصي سرمايه هے۔
ميں ميلوں چل كر يهاں اس لئے آيا هوں كه انھيں ٹٹول ٹٹول كر ديكھ سكوں۔٬٬
٫٫ مگر اتني رات گئے يه سب
كچھ كيسے هوگا۔ يه اماوس كي رات هے۔٬٬
٫٫ يه رات ميري زندگي كي
سب سے اهم رات هے۔ ميں اس پُل صراط سے آج هي گُذرجانا چاهتا هوں۔٬٬
٫٫ يه كام تو دن كے اُجالے
كا محتاج هے، ارے لائٹ پھر بند هوگئي۔ يه بجلي گھر بھي عجيب شَے هے۔٬٬
٫٫ مجھے يهاں سے فوراً اس
قبرستان لے چلو جهاں ميرا باپ مَنوں مِٹّي
كے ڈھير كے نيچے پڑا سورها هے۔ ميں اُسے چلتے چلتے جگانا چاهتا هوں۔ صبح
سويرے مجھے يهاں سے چلا جانا هے۔ وقت بهت كم هے تم ڈر اور خوف كو اپنے دل سے
نكال كر ميرے ساتھ هوجاو ۔٬٬
٫٫ قبرستان هي ايك ايسي جگه
هے جهاں آدمي كو سكون مِلتاهے۔ پھر
يهاں تو ميرا عظيم باپ دفن هے٬٬۔ اس كے اصرار ميں نمناك هَواو ں كا بهاو تھا اور وه اس بهاو ميں دُور دُور تك خس و خاشاك كي طرح بهتا چلا گيا۔
اب وه قاسم كے ساتھ اس
ويران قبرستان ميںكھڑا تھا۔ فضا پر موت كي سي خاموشي مُحيط تھي اور رات كي خُمار
آلود آنكھوں سے ٹپ ٹپ آنسُو گِر رهے تھے۔
اس قبر كو ديكھ رهے هو
؟ قاسم نے ايك بوسيده مِٹيالي قبر كي طرف اشاره كرتے هوے كها جو دُور سے اُلٹي نظر
آرهي تھي۔
٫٫ يه قبر تو گاو ں كے زميندار
كي هے يهاں كے لوگ تو يهي كهتے هيں٬٬۔
٫٫ يهاں كے لوگ جھوٹے هيں۔
يه قبر اس وقت بھي ٹيڑھي تھي اور آج بھي هے٬٬۔
يهه كه كر وه آهسته آهسته
چلتا هوا اپنے باپ كي قبر كے قريب آكر ٹھهر گيا۔
اس نے لرزتي آواز ميں
آهسته آهسته دُعا پڑھي۔ اس كے پيچھے وه بھي هاتھ باندھے چُپ چاپ كھڑا تھا۔
صبح هونے ميں صرف دو گھنٹے
باقي هيں اور صبح سے پهلے مجھے يه سرحد پار
كرليني هے۔ آو اب تمهارے گھر چليں تمهارے گھر كي سيلي مِٹي مجھے پيار سے بُلارهي
هے۔صبح هونے ميں صرف دو گھنٹے باقي ره گئے هيں صرف دو گھنٹے جيسے هوا بھي چيختي چِلّاتي يهي كهه رهي
تھي۔
قاسم چُپ تھا۔ اس
كي بڑي بڑي نڈھال آنكھوں ميںآنسو ڈبڈبارهے تھے
وه دونوں قبرستان سے نِكل كر لمبي سڑك
پر چلنے لگے۔ اُس نے پلٹ كر پھيلے پھيلے نيلگوں آسمان كي طرف ديكھا۔ وه
بڑي اضطراري كيفيت سے دو چار تھا۔
پھر اس كي نيند سے بوجھل
آنكھوں نے ديكھا ، صبح هورهي تھي اور قاسم بڑے بڑے ڈگ پھرتا هوا تيزي سے سرحد پار كر
رهاتھا۔
جنازه
جنازه قبرستان ميں دَھر
اتھا۔
جينے كي قيمت ادا كرتے
هوے مرنے والے نے شائد يه كبھي نه سوچا هو كه مرنے كے بعد بھي اُسے حساب چُكانا هے۔
جنازے كے ساتھ كُل چار
آدمي تھے۔ ايك نوجوان جو نهرو شرٹ پهنے
هوے تھا۔ چهرے سے بڑا گمبھير دكھائي دے رها تھا۔ دوسرا آدمي جو ايك بوسيده
كوٹ پهنے هوے تھے باربار جيب سے بِيڑي نكال كر لمبے لمبے كش لے رها تھا۔ وه ٹيڑھي
ميڑھي قبروں سے ذرا پَرے يُوں كھڑا تھا جيسے مرنے والے سے كبھي اس كا خاص تعلق نه رها
هو۔ تيسرا آدمي كسي پُراني قبر كا كتبه پڑھنے ميں مُنهمك تھا۔ اس كا ايك
پاو ں قبر كے سينے پر تھا اور دوسرا كتبه كے مُنه پر وه بھي مرنے والے سے لاتعلق سا
لگ رها تھا چوتھا آدمي جو عُمر رسيده تھا ، جنازے كے قريب چُپ چاپ بيٹھا تھا۔
اندھيرے ميں سب كے چهرے
بڑے پُر اسرار لگ رهے تھے۔
صَديوں پُرانے قبرستان
كي ٹيڑھي ميڑھي قبريں مُنه پھاڑے نعش كو نِگلنے كے لئے بے چَين تھيں۔ قبرستان
كے اطراف جنگلي خود رَو پودوں كے سِينے ميںچھُپے هوے جھينگروں كي آواز سے تيسرا آدمي
كچھ بے چين سا لگ رها تھا۔ ليكن سب سے بڑي پريشاني اس پانچويں آدمي كي تھي جو
تهبند باندھے هوئے مسلسل كھُردري زمين پر كُدال چلا رها تھا۔ گو وه اپني عُمر
سے كچھ زياده هي هوشيار دكھائي دے رها تھا۔ ليكن ساتھ ساتھ پريشان بھي تھا كه
آج مسلسل كُدال كي ضرب كے باوجود زمين نے اپنا مُنه كيوں بند كر ليا هے۔ ايك
جهاں ديده گوركن كے لئے يه پهلا موقع تھا كه زمين سے اس كا رشته ٹُوٹ رها تھا۔
مِٹي ميں دَھنسے هوے پتھروں نے شايد طئے كرلياتھا كه اس بوڑھے گوركن كو آج شكست دي
جائے جو صديوں سے انھيں لُهو لهان كر رها هے۔مسلسل كُدال چلاتے چلاتے وه اب كافي
تھك چكا تھا۔ اُس كا سانس پُھولا هوا تھا اور جِسم پسينے سے شرابور هو چكا تھا۔
اس كے چهرے پر سينے كے بالوں پر بے شمار ريزے جمع هوگئے تھے جنھيں علٰحده كرنے كي اُسے ذرا بھي فرصت
نه تھي۔ وه اپنے كام ميں يُوں فُتا هوا تھا جيسے آج يه قبر نهيںكھودي گئي تو
اُسے اپنے پيشے سے دستبردار هونا پڑے گا۔ وه اب بھي كوشِش كے آخري سرے كو مضبوطي
سے تھامے هوئے تھا ليكن ايسا لگ رها تھا كوشِش كے اس آخري پَھل كا مزا چكھنے سے پهلے وه
مَرجائے گا۔
اس نے اپني زندگي ميں
طرح طرح كي قبريں كھوديں۔ بھانت بھانت كے مُردوں كو مِٹّي كے مُنه ميں ٹھونسا
۔ ليكن يه عجيب جنازه تھا جسے مِٹّي
نے قبول كرنے سے انكار كر ديا تھا۔ پهلے آدمي نے تھك هار كر گوركن كي طرف اپني
نڈھال آنكھوں سے يُوں ديكھا جيسے كهه رها هو
ظالم آخر قبر كب كھودے گا۔
دوسرا آدمي ابھي تك پے
درپے بِيڑياں پِينے هي ميں مشغول تھا۔ نه اُسے جنازے كے دفن هونے كي فِكر تھي
اور نه گوركن كي آخري كوشِش كي۔ سب سے عجيب بات تھكے ماندے نڈھال گوركن نے جو محسوس كي وه ان چار
آدميوں كي خاموشي تھي۔ بظاهر يُوں لگتا تھا جيسے اس نعش سے ان كا كوئي سرو كار نه هو۔
ايك دوسرے سے بھي وه اسي طرح بے خبر تھے۔
وه اس سے يه سوال بھي
نهيں كر رهے تھے كه قبر كب تك تيار هوجائے گي۔ گوركن كو يه لوگ بڑے عجيب سے لگے۔
اُسے اب يه بھي ياد نه رها تھا كه ان چاروں بھلے مانسوں ميں سے كس نے اُسے قبر تيار
كرنے كو كهاتھا۔ شايد خاموشي ان كي زبان هو۔ خاموشي ان كا احتجاج هو اور سكوت ان كي گالياں هوں۔ وه چاروں آدمي
قبرستان ميں بُھوتوں كي طرح لگ رهے تھے۔ تيسرا آدمي سارے كتبوں كي تاريخوں كو
حِفظ كرنے كے بعد اب اُسي كتبے كے پاس آكر اُپ چاپ ٹھير گيا تھا۔ اس عالم ميں
وه اور بھي پُر اسرار لگ رها تھا۔ چوتھا آدمي اب جنازے سے ٹيك لگائے بيٹھے اُدنگھ
رها تھا جيسے وه سونے كي نا كام كوشش كر رها
هو۔
اب گوركن كے هاتھ شَل
هوچكے تھے
وه اُكتا سا گيا تھا
اُس نے ذرا سا دَم لينے
كے لئے سارے ماحول كا جائزه ليا۔
هر آدمي بدستور اپني سوچ
ميں گُم تھا۔
وه نڈھال سا قبر پر چِت
ليٹ گيا۔
هَوا كے سَرد جھونكوں
ميں اسے لوري كي آواز سُنائي دي۔
اُسے لگا جيسے هَوا كے
سَرد جھونكے اُسے تھپك تھپك كر سُلا رهے هوں۔
اُس نے محسوس كيا
جيسے وه خواب كي وادي
ميں آهسته آهسته اُتر رها هو۔
اُسے كب نيند آئي ، كچھ
خبر نه تھي۔
جب اس كي آنكھ كھُلي تو
وه گھبرا يا گھبرايا اس ادھوري قبر كي طرف دَوڑا۔
ليكن اُسے يه ديكھ كر
سخت حيراني هوئي كه قبر بالكل تيار تھي اور ايك تازه نعش اُس ميں دھنسي هوي تھي۔
اس نے گھبرا كر وحشت زده انداز ميں جيخ ماري۔ ٫٫ ذرا ادھر آنا بھائي لوگ٬٬
مگر بھائي لوگوں ميں اب
تيسرا آدمي هي باقي تھا۔
تيسرے آدمي نے قبر ميں
جھانكتے هوے شكسته ليجے ميں كها؛
٫٫ ارے يه تو يهاں پهلے هي سے موجود تھا ٬٬
****
تيسرا مُجسَّمه
اتفاق كي بات هے كه وه
نمائِش هال جهاں تين خوبصورت مجسّمے ديكھنے والوں كي نگاهوں كا مركز بنے هوے تھے وهاں
ايك نوجوان جس كے چهرے پر زخم كا ايك گهرا نشان
تھا هال كے كنارے چُپ چاپ بغير سانس لئے يُوں كھڑا تھا جيسے وه خود بھي ايك
مجسّمه هو۔ لوگوں كے هجوم ميں بھي وه اپني انفراديت كو برقرار ركھے هوے تھا۔
اسے ديكھنے كے بعد ايسا لگتا تھا جيسے وه كسي وقت بھي اپنا حُليه بدل سكتا هے۔
صورت شكل سے بھي وه بڑا گمبھير سا لگ رها تھا۔
مگر ميں نے محسوس كيا
كه لوگ ان تين مجسّموں سے هَٹ كر بھي غير شعوري طور پر اس كي ذات ميں زياده دلچسپي
لے رهے تھے۔ اس گروه ميں زياده تر وه لڑكياں تھيں جن كي عُمريں ابھي ناپخته تھيں
يا وه عورتيں تھيں جن كے ارد گرد بچّوں نے ايك هاله سا بناليا تھا۔ اس كے علاوه
بھانت بھانت كے نوجوانوں كا ايك قافله بھي تھا جو اس كي شخصيت كے گرد منڈلا رها تھا۔
بوڑھوں كي تعداد كم تھي ليكن وه بھي كبھي كبھي ايك نگاهِ غلط انداز اس نوجوان پر ڈالتے
هوے اپني راه لے رهے تھے۔
اِن مجسّموں ميں كيا خاص
بات تھي، اس كا اندازه وهي لوگ لگا سكتے تھے جو ديده بِينا ركھتے تھے يا آرٹ كي صحيح قدر و قيمت سے واقف
تھے۔ مگر عام آدمي كے لئے بھي يه مجسّمے دلچسپي كا ذريعه بنے هوئے تھے۔
ايك مجسّمے كے چهرے پر خراشيں تھيں جس كا
ايك هاتھ كٹا هوا تھا۔ ايك سُرخ لكير كٹے هوئے هاتھ سے اُبھرتي هوئي پاو ں تك
چلي گئي تھي جو خُون كي علامت بن كر اُبھر رهي تھي۔
دوسرے مجسّمے ميں بظاهر
كوئي خاص بات نظر آتي نه تھي ليكن اس كے چهرے پر دُور دُور تك كرب كے نشان ثبت تھے۔
بڑي بڑي نڈھال سي تھكي تھكي آنكھيں جن ميں پيار كا انمٹ جذبه سايه فگن تھا۔
شام كے چھ بج رهے تھے
اور لوگ قطار اندر قطار نمائِش هال سے باهر نِكل رهے تھے كيونكه نمائِش كا وقت ختم
هورها تھا۔ موٹر نشين خواتين باهر آكر اپنے ڈرائيوروں كو ديكھ رهي تھيں يا خود
ڈرائيو
(DRIVE) كرتي هوئي ايك دوسرے پر
سبقت لے جانے كي كوشِش كر رهي تھيں يا پھر ان نوجوانوں كي اسكوڑيں تھيں جن كي كمروں
ميں هاتھ حمائل كئے لڑكياں هَوا ميں اُڑ رهي تھيں۔ وه لوگ جنھيں بسوں كا انتظار
تھا جو اپني ذاتي سواري نه ركھتے تھے ، بوكھلائے هوئے ايك كونے ميں كھڑے هو گئے تھے۔
مجسّموں كي يه نمائَش
شهر ميں كئي دِنوں تك چلتي رهي اور جب يه سلسله ختم هوگيا تو لوگوں نے كوئي اور تفريح
ڈھونڈلي۔
ايك دن ميں اپنے مكان
سے نَكل كر سامنے والي گلي عُبور كر رها تھا كه ايك خسته مكان كي چوكھٹ پر و ه آدمي
اُداس بيٹھا دكھائي ديا۔ مجھے ايسا لگا جيسے ميں نے اُسے كهيں ديكھا هے ، ميں
اُسے ديكھ كر ٹِھٹھك سا گيا۔
٫٫ كيا تم وهي آدمي هو جسے ميں نے نمائِش هال ميں ايك زنده مجسّمے كے
روپ ميں ديكھا تھا۔٬٬
٫٫ هاں ميں هي وه تيسرا مجسّمه
هوں جسے آپ لوگ ٹھوكر لگاكر آگے بڑھ جاتے هيں۔٬٬
٫٫ تم نے وه نوكري كيوں چھوڑدي؟٬٬
٫٫ اِس لئے كه مجھ سے كهيں
بهتر وه مجسّمے تھے جن كي نظروں كي چمك كو ميں برداشت نه كر سكا۔٬٬
٫٫ تمھيں كوئي دوسري نوكري
چاهئے۔٬٬
٫٫ نهيں جناب ، نوكري سے
جي اُچاٹ هو گيا هے۔٬٬
٫٫ اس طرح بے كار رهو گے
اور كوئي كام نه كرو گے تو تمهاري گھروالي كچھ نه كهے گي ؟٬٬
٫٫ گھر والي تو كب كے ميرا
ساتھ چھوڑ چكي هے۔ اب تو قبر ميں اس كي هڈّياں بھي سُرمه بن چكي هوں گي۔٬٬
٫٫ اپنے پُرانے تجربه سے
فائده اُٹھاتے هوئے كوئي نيا راسته اختيار كيوں نهيں كرليتے؟٬٬
٫٫ ميں اب پيٹ كے لئے تماشه
بننا نهيں چاهتا۔ كسي وقت بھرے مجمع ميں مجھے بڑا چين نصيب هوتا تھا۔اپنے
ارد گرد بے شمار لوگوں كو پا كر اور اپنے تعلق سے تعريفي كلمے سُن كر خوشي سے جُھوم
اُٹھتا تھا۔ ميں كسي سے كچھ مانگنا بھي نهيں چاهتا تھا كيوں كه دس بيس روپلّي دينے والا بھي مجھ پر اپني دَھونس جمائے گا اور
مجھ سے كسي كي دھونس نهيں سهي جاتي۔٬٬
اس كي اِن باتوں كو سُن
كر ميرے دل ميں اسے جو پانچ دس روپے دينے كي خواهش تھي وه جيسے مرگئي۔ ميں نے سوچا عجيب آدمي هے
، خوامخواه كنكوے كي طرح اكڑ رها هے۔ ايك دن ايسي هي بهكي باتيں كرتا هوا مرجائے
گا۔
پھر پته نهيں كِس جذبه كے تحت ميں نے اپني جيب سے دس روپے كا
نوٹ نكال كر اس كے هاتھ ميں تھماديا۔
اس نے اطمينان سے نوٹ
كو اِدھر اُدھر پلٹ كر ديكھا جيسے وه نوٹ جعلي هو ، پھر جب اسے پوري طرح اطمينان
هوگيا كه جو دس كا نوٹ ميں نے ديا هے وه هر طرح سے اصلي هے تو اس نے بغير كسي شكريه
كے اپني جيب ميں ركھ ليا۔
پهلے تو مجھے اس كي اِس
حركت پر غُصّه آگيا كه كم بخت نے اِمداد مِلنے پر بھي اپني زبان سے شكريه كے دو بول
بھي نهيں نكالے۔ مگر اس نے مجھ سے مدد بھي تو نهيں مانگي تھي پھر يه احسان كي بات ميرے ذهن سے كيوں اُبھر رهي
هے؟ كهيں ايسا تو نهيں كه آدمي كسي كي مدد اسي لئے كرتا هے كه اس كي شان ميں چند توصيفي
جُملے ادا كئے جائيں
ميں اس كے پاس سے جب گھر
لَوٹا تو ميرا ذهن منتشر تھا۔ پھر هُوا يوں كه مَيں نے اس محلّه سے نِكل كر دوسرے
محلّه ميں رهائِش اختيار كرلي۔
چند دن تك و ه آدمي خواه
مخواه ميرے ذهن پر چھايا رها ، پھر جب مصروفيت حد سے زياده بڑھ گئي تو مجھے ياد بھي
نهيں رها كه كوئي تيسرا مجسّمه بھي تھا۔
ايك دن ميں اتفاق سے اسي
محلّے سے گُزر رها تھا۔ پته نهيں اچانك اس كا خيال ميرے ذهن ميں كيوں آگيا۔
گلي پار كركے اس كي خيريت دريافت كر نا ميرے بس كي بات نهيں تھي۔ ويسے وه ميرا
كوئي رشته دار بھي نه تھا جس سے مِلنے كے لئے دِل بے چين هو۔ دل ميں كسي وقت
همدردي كي ايك لهر سي اُٹھي تھي ، جس كے سبب ميں نے اس كي مدد كرنے كي ٹھان لي تھي۔
ليكن يه بھي اس لئے نه هو سكا كه وه بڑا بد تميز تھا۔ ليكن ان تمام باتوں كے
باوجود ميرے اُٹھنے والے هر قدم كا رُخ اس كے مكان كي طرف تھا۔۔۔۔
دسمبر كا آخري هفته تھا،
گوميں گرم كوٹ پَهنے هوئے تھا۔ مگر پھر بھي سردي كي چُبھتي هوئي لهروں كا احساس
هورها تھا۔ سردي كي لهر كي خبر ميں نے اخبار ميں پڑھ ركھي تھي۔ اس لئے
ميں جلد سے جلد اپنے گھر پهنچ جانا چاهتا تھا۔ اب تيسرا مجسّمه ميري آنكھوں كے
سامنے تھا۔ وه اب كافي نحيف هوگيا تھا۔ گال بھي پچك سے گئے تھے۔
اور آنكھوں كے گرد سياه حلقے صاف دكھائي دے رهے تھے۔ اُسے ديكھ كر يكبارگي ميرے
دل ميں رحم كا جذبه اُمڈ آيا۔
٫٫ اس بے پناه سردي ميں بھي تم چوكھٹ پر بيٹھے هو اندر جاكر آرام سے كيوں نهيں سوجاتے؟٬٬
٫٫ آرام َّّّّّّّّ۔۔۔ سُكھ
۔۔۔۔ چَين ۔۔۔۔بظاهر يه الفاظ بڑے
خوبصورت لگتے هيں٬٬
۔۔۔۔ وه طنزيه انداز ميں بڑبڑايا۔
٫٫ مگر تم اس طرح كب تك زنده
رهوگے؟٬٬
٫٫ وه ميرے اس سوال پر هنس پڑا ، ايسي كھوكھلي هنسي كه مجھے
اسے ديكھ كر مَتلي سي هونے لگي۔ زندگي سے تو ميں نے كب كا رشته توڑليا تھا۔
اور ميں مربھي جاو ں تو كيا فرق پڑنے والا هے
ليكن جب تك سانس هے ميں زير نهيں هوںگا۔
ان تمام باتوں كے باوجود
ميں نے اس سے كها: ٫٫ هوسكتاهے كه تمهاري زندگي گُزار نے كا ڈھنگ كچھ اور هو ليكن سرِدست ميں تمهيں مزيد دس روپے سے زياده نهيں
دے سكتا۔٬٬
٫٫ ميں آپ سے كچھ مانگ نهيں
رها هوں ، آپ نے خواه مخواه يه فكر اپنے اُوپر لادلي هے٬٬۔
اِس جواب كو سُننے كے
بعد جي تو يهي چاهتا تھا كه اسے يُوں هي مرتا هُواچھوڑكر آگے بڑھ جاو ں۔ ليكن
ميں ايسا نه كر سكا۔ ميں نے به دِقّت تمام جيب سے دس كا نوٹ نكالا اور اس كے
هاتھ ميں تھماديا۔ ا س نے لاپرواهي سے نوٹ اپني جيب ميںركھ ليا۔ نه اُس
نے شكريه ادا كيا اور نه جُھك كر سلام هي۔
مجھے اس آدمي سے نفرت
هوگئي۔ ميں جب اس كے پاس سے جانے لگا تو اس وقت بھي اس نے كچھ نه كها اور دوسري
طرف مُنه پھير كر سوچنے لگا۔
ميں مارے كوفت كے گھر
لَوٹ آيا۔
كئي دِنوں بعد اسي محلّے
سے ميرا گُزر بھي هُوا تو ميں نے اس كي صورت تك ديكھنا گوارا نهيں كيا۔ يقينا
اب وه مرچكا هوگا۔بڑا بدتميز تھا وه ۔۔۔۔۔ احسان
فراموش كمينه۔۔۔۔ سِفله
۔۔۔۔۔
ميں دل هي دل ميںگالياں
ديتا رها۔
پھر ايك دِن ميں شهر كي
مصروف شاهراه سے گُذر رها تھا كه ايك خوبصورت كار ايك دھچكے كے ساتھ آرُكي۔ وه
ايك ادھيڑ عُمر كے سيٹھ كے ساتھ موٹر سے اُتر رها تھا۔ ميں اسے ديكھ كر حيران
ره گيا۔ اس نے صاف سُتھرے قيمتي كپڑے پهن ركھے تھے۔ صحت بھي پهلے كي به
نسبت كافي اچھي تھي، وه ايك كپڑے كي دوكان ميں داخل هُوا۔
ميں سڑك كے كنارے يُوں
هي كھڑا رها۔ ميں سوچنے لگا ، كهيں ايسا تو نهيں جسے ميں تيسرا مجسّمه سمجھ رها هوں وه كوئي اور
هو۔ شايد مجھے پهچاننے ميں بُھول هوئي هو۔ ميں اسي تذبذُب كے عالم ميں
كھڑا رها۔ ايك گھنٹه يُوں هي گُذر گيا۔ ليكن اس نے دُوكان سے واپس آنے
كا نام نهيں ليا۔ كارسڑك كے كنارے كھڑي هوئي تھي۔پھر تھوڑي دير بعدوه بوڑھا
سيٹھ جو كار خود ڈرائيو كر رها تھا ، باهر واپس آيا اور موٹر كي سيٹ پر ركھا پيكٹ هاتھ
ميں تھامے دوباره اُس دُوكان ميں داخل هوگيا۔
مجھے كوفت هونے لگي۔
ميرا قيمتي وقت خواه مخواه برباد هو رها تھا اور وه كمبخت دوكان سے باهر نكلنے كا نام
هي نه لے تا تھا۔ اب مجھے بھي ايك قِسم كي
ضِدسي پيدا هوگئي تھي۔ ميں اب يه سوچ هي رها تھا كه خود دوكان ميں داخل
هوكر اسے اچھي طرح پهچان لوں۔ وه بوڑھے سيٹھ كيساتھ بڑے بڑے ڈگ بھرتا هوا واپس
آرها تھا۔ ميں دوكان كے نيچے اسي جگه كھڑا تھا جهاں وه مجھے به آساني ديكھ سكتا
تھا اور ميں اُسے۔
جُوں هي اس كي نگاه مجھ
پر پڑي وه خلافِ توقع مجھ سے بے ساخته لِپٹ
گيا۔
٫٫ جناب ميں نے اِدھر آپ
كي كافي تلاش كي ليكن آپ سے ملاقات نه هوسكي
كوئي اَتا پته بھي نه تھا كه ميں اِس سهارے آپ تك پهنچ سكتا۔ يه ميري خوش بختي
هے كه آج آپ سے ميري ملاقات هوگئي۔٬٬ يه كهه كر اس نے اپني جيب سے
دس دس روپے كے دو نوٹ نِكالے اور زبردستي ميري جيب ميں ٹھونستے هوئے كها:
٫٫ اگر آپ كا يه قرض ميں
نه چُكا تا تو پته نهيں اِس خلش سے ميرا كيا حال هوتا ٬٬
يه كهه كر وه كار ميں
بيٹھ گيا اور موٹر فرّاٹے بھرتي هوئي آگے بڑھ گئي۔ مجھے يوُںلگا ، جيسے وه نهيں ميں خود تيسرا مجسّمه هوں۔
*****
بھِيتر بھِيتر آگ
٫٫ بات پكّي كرلي هے نا ؟٬٬
٫٫ او ر نهيں تو كيا ، بس يُوں سمجھو بات جب بنتي هوئي آتي هے تو نئے راستے خود ببخود
كُھل جاتے هيں۔۔۔ كسے خبر تھي كه زندگي كي شاهراه پر مخالفت سمت
چلنے والا ايك اجنبي يُوں آساني سے هتّھے چڑھ جائے گا۔٬٬
٫٫ آپ بھي عجيب آدمي هيں هتّھے چڑھنے كي بھي خوب كهي اسے تو ايك خوبصورت تعليم يافته ذهين لڑكي مِل رهي هے اور پھر اُونچا خاندان بھي
هے۔٬٬ هاجره نے جوابا كها۔
٫٫ اُونچا خاندان ۔۔۔۔ خوبصورت
اور ذهين لڑكي۔٬٬ فضاميں
اسد كا طنزيه قهقهه گُونجا ايك لمحه كے لئے
هاجره سَٹپٹا كر ره گئي۔ ليكن اس نے
خواه مخواه بات كو آگے بڑھانا مناسب نهيں سمجھا۔
باهر طوفاني هوائيں سائيں سائيں كر رهي تھيں اور
كھڑكي كے شيشے هَوا سے چُرمُرا رهے تھے۔
٫٫ يه كھڑكي تم نے كيوں كھول دي ؟٬٬
٫٫ كھڑكي ميں نے نهيں كھولي وه خود به خود هوا كے دباو سے كھُل گئي هے شايد طوفان آنے والا هے۔٬٬
٫٫ طوفان ۔۔۔ وه تو كبھي كا آچكا اب اِس گھر ميں اور كونسا طوفان آنے والا هے؟٬٬
٫٫ ايسا كيوں سوچتے هيں آپ دُنيا ميں كيا نهيں هوتا جس چيز نے آپ كي رات كي نيند چھِين لي هے
۔۔۔۔۔ اب تو آپ اس ديوار كو بھي پھاند آئے هيں۔٬٬
٫٫ هر چور ديوار پھاندنے كے بعد يهي سمجھتا هے كه
مالِ غنيمت اس كے هاتھ آگيا هے ليكن هميشه ايسا نهيں هوتا۔٬٬
٫٫ آپ يُوں بد دل نه هوئيے۔ اِس بار كاميابي
همارے قدم چُومے گي۔٬٬
٫٫ دھوكه اور فريب هماري كاميابي هے تو اس سے زياده
كمينه پَن اور كيا هوسكتا هے ٬٬۔۔۔۔
٫٫ تو پھر آپ چاهتے كيا هيں؟ كب تك يه گھر خوشي كے
شاديانوں كے لئے ترستا رهے گا ، كبھي آپ نے سنجيدگي سے اِس پهلو پر بھي غور كيا هے۔
آپ همّت كا دامن هاتھ سے نه چھوڑيں۔ ميں سمجھتي هوں اگر يه لڑكا بھي هاتھ سے
چلا گيا تو مشكل هوجائے گي۔٬٬
گو وه دونوں قريب بيٹھے ايك پيچيده مسئله كا حل
دريافت كر رهے تھے ليكن ايسا لگتا تھا جيسے
دونوں كے درميان مِيلوںفاصله هو۔
دفعتا
غوث چائے كا ٹِرے لئے اندر داخل هوا۔
٫٫ تجھے كِس گدھے نے اس وقت چائے لانے كو كها تھا؟٬٬
اسد صاحب كي گرجدار آواز فضا ميں ارتعاش پيدا
كر گئي۔ غوث سهما سهما هاتھ ميں ٹِرے
لئے اُلٹے پاو ں لَوٹنے لگا۔
٫٫ جانتا هے اِس وقت كيا بجا هے؟٬٬
٫٫ يهي كوئي باره بجے هيں صاحب ٬٬
٫٫ رات كے باره بجے كون بے وقوف چائے پِيئے گا۔٬٬
٫٫ كل اِسي وقت آپ هي نے پي تھي حضور
٬٬
٫٫ باتيں نه بنا ، بھاگ يهاں سے اُلّو كا پٹّھا۔٬٬
٫٫ اس سے زياده مجبوري اور كيا هوسكتي هے هاجره كه
هم غوث كو نكال باهر نهيں كر سكتے۔ وه
دن بدن حدود سے باهر هوتا جارها هے مجھے يقين
هے ، غوث كو بھي اِس واقعه كا عِلم هے۔٬٬
٫٫ آپ خواه مخواه بات كا بُتنگڑ بناتے هيں ، بھلا
غوث جيسے بے ضرر آدمي سے كوئي خدشه هوسكتا
هے؟ ٬٬
٫٫ ميں تو هوا سے بھي ڈرنے لگا هوں۔٬٬
٫٫ آپ حوصله سے كام ليجئے۔ دُنيا ميں ايسي باتيں
هوتي رهتي هيں۔٬٬
باهر هوائيں تيزي سے چل رهي هيں۔۔
بادل گرج گرج كر برس رهے هيں۔
٫٫ اب آپ سوجائے۔٬٬ هاجره نے
نڈھال آواز ميں كيا۔
٫٫ نيند كِس كم بخت كو آتي هے۔ ميں نے كئي راتيں
كروٹيں بدلتے هوئے كاٹي هيں ميں سمجھتا هوں
نيند كي نعمت مجھ سے چھن چكي هے۔٬٬
يه باهر دبے دبے انداز ميں كون دروازه كھٹكٹا رها
هے۔ مجھے يه آواز كچھه مانوس سي لگ رهي هے۔٬٬
٫٫
يه آپ كا
وهم هے ميں كهتي هوں آپ سوجايئے آپ كا دماغ مُنتشر هے۔٬٬
٫٫ اتني رات گئے بھلا كون آئے گا؟٬٬
٫٫ كيا فرزانه گھر آچكي هے؟٬٬
٫٫ آپ كيسي باتيں كر رهے هيں۔ فرزانه نے مُدّت
سے باهر جانا چھوڑديا هے۔ وه تو اب اپنے كمرے سے بھي باهر نهيں نكلتي هے، يقين
نه آئے تو خود چل كر ديكھ ليجئے۔٬٬
٫٫ يقين بھروسه اعتماد
۔۔ كتنے خوبصورت الفاظ هيں يه۔ اِن مقدّس الفاظ كي يُوں مِٹّي
پليد نه كرو۔٬٬
٫٫ پليز ، سوجايئے نا۔۔ كل پھر اِس سلسله
ميں آپ سے بات هوگي۔٬٬ هاجره
نے پھر ايك بار محبّت ميںڈُوب كر كها۔
٫٫ كيا آسمان كے اُفق پر كل سُورج بھي نمودار هوگا۔۔
مگر سُورج تو روزهي طُلوع هوتا هے۔۔ ليكن كبھي كبھي آسمان كے كلس پر صرف
چُبھتي هوئيں شعاعيں هي ره جاتي هيں اور سورج مُنه چُھپائے نه جانے كهاں رُوپوش هوجاتا
هے۔
٫٫ اب آپ ساجيئے نا پليز۔٬٬
٫٫ سوجاو ں ۔۔۔ كهاں
۔۔۔ كيسے ۔۔۔ كِس طرح ۔۔۔ ديكھو
پھاٹك كے دروازے لَرز رهے هيں ، كوئي دروازه كھٹكھٹا رها هے۔٬٬
٫٫ يه سَراسر آپ كا وهم هے ۔۔ آپ ذهني خلفشار ميں مُبتلا هيں۔ خدا كے لئے
آپ آرام كيجئے ۔۔۔ رات كافي جاچكي هے۔٬٬
٫٫ وه ديكھو پھاٹك كے قريب كوئي كھڑا هے۔ ميں
اس چلتے پھرتے سائے كو خوب جانتا هوں۔ اس بدمعاش سے كهه دو كه وه اس گھر سے اور
كيا لينا چاهتا هے ؟٬٬
٫٫ پھاٹك كے پاس تو كوئي بھي نهيں هے۔ هاں مُلتاني
صاحب كا كُتّا ضرور هے كيا آپ كو كُتّے اور انسان ميں فرق معلوم نهيں هوتا؟٬٬
٫٫ ميں مُلتاني
كو بھي جانتا هوں اور اس كے كُتّے كو بھي۔٬٬
اچانك بغلي كمرے سے فرزانه كي دبي دبي سِسكيوں
كي آواز اُبھري : ٫٫ ميں قيدي نهيں هوں بدچلن نهيں هوں ۔۔۔ مجھے فريب
ديا گيا۔۔۔ وه آئے گا ضرور
آئے گا ٬٬۔۔۔۔ چند بے رَبط جُملے هَوا كے دوش پر اُڑنے لگے اور
سارا گھر گُونجنے لگا۔
٫٫ اس نے شايد كوئي ڈراو نا خواب ديكھا هے ميں اب جاتي هوں۔٬٬ يه كهه كر
هاجره نيچے اُترآئي اور بستر پر گِرتے هي نيند نے جيسے اس پر افسوں پُھونك ديا۔
صبح كي سُپيدي نمودار هوچكي هے۔ هاجره اپنے كمرے ميں نِڈھال سي پڑي هے گُزرتے جاڑوں كي
نرم اور ملائم دهوپ دريچوں كو پھلانگتي هوئي آنگن ميں رقص كناں هے اسد صاحب كا بستر خالي پڑا هے۔ ايش ٹرے ميں سگريٹ
كا ٹكڑ ا بھي تك جل رهاهے۔ ايسا معلوم هوتا هے وه ابھي كهيں باهر گئے هوں۔
دروازے كے قريب بھي سگريٹ كے كئي ٹكڑے پڑے هيں۔ كمرے كي فضا ميں گھُٹن هے۔غوث كمرے كو جھاڑولگاتا هُوا مُنه ميں بڑ بڑا رها هے۔
٫٫ دن بھر ميں پته نهيں كتنے سگريٹ
پُھونك ديتے هيں صاحب ، پھر كريںگے بھي كيا
فكر دُور هو تو كيسے ۔۔ اچھا خاصا گھر اُجڑ كر ره گيا ۔۔۔ صاحب كے ناشتے كي تو كسي
كو فِكر هي نهيں هے٬٬ ۔۔۔ غوث دل هي دل ميں كوفت اُٹھا تا هُوا فرزانه كے كمرے ميں دبے پاو ں داخل هُوا۔
٫٫ بي بي جي
صبح هوچكي هے۔٬٬
اس نے بمشكل حلق سے آواز نكالي۔
اس نے ديكھا۔ هاجره مسهري پر بال بكھرائے بے سُدھ سورهي هے۔
سوتے ميں عورت اتني اچھي كيوں لگتي هے۔ اس
كے دماغ ميں ايك بيهُوده سا سوال گُونجا۔ ليكن ساتھ هي دماغ كے كسي كونے سے ايك
آواز آئي
٫٫ ابھي تجھے آنگن صاف كرنے كے بعد برتن بھي مانجھنے
هيںمردُود۔٬٬
٫٫ دُھت تيري كي ، يه تو روز كي آفت هے۔٬٬
غوث نے
ديكھا۔ بي بي جي كے سليوزليس بلاو ز
كے كنارے سے ان كي بغليں جھانك رهي تھيں اور ساڑي بے ترتيب انداز سے گُھٹنوں كے اُوپر
تك چڑھ آئي تھي۔ اور اب وه هاجره كے
كمرے ميں آكر جيسے پچھتا رها تھا۔ اس پچھتاوے ميں ايك عجيب سي خوشي كا عنصر بھي
شامل تھا۔ وه كھڑا كھڑا هاجره كي گوري
گوري پِنڈليوں كو گُھورتا رها۔ بغلوں كے سُرمئي بالوں كوديكھ كر اس كے جِسم ميں
كپكپي سي پيدا هوگئي۔ وه كمرے سے پلٹ كر باهر آيا تاكه وحشت دُور هو۔ اس
كا دِل بُري طرح كانپ رها تھا۔
جب وه پهلے اَس گھر ميں آيا تھا تو اس نے اس قِسم
كي كيفيت كبھي محسوس نهيں كي تھي ، ليكن اِدھر دو چار برس سے وه اپني ذات ميں ايك خاص
قِسم كي تبديلي محسوس كر رها تھا اس كا جي
خواه مخواه كسي لڑكي سے بات چيت كرنے كو چاهتا تھا۔ اس كے قُرب كي لذّت سے آشنا
هونا چاهتا تھا۔ليكن يه جذبه جھاڑو جھٹكا اور برتنوں كي صفائي ميں يُوں دَب كر
ره گيا تھا، جيسے ڈيزل انجن كے نيچے كنكريٹ
كبھي كبھي يه جذبه سَر اُٹھاتا بھي تو اسد
صاحب كي گرجدار آواز اسے اس بات كا مفهُوم سمجھاديتي كه وه اس گھر ميں دو ٹكے
كا نوكر هے۔
اس نے ناشته كب پكايا
۔۔۔ دن كب گذرا
۔۔۔۔ اُسے خيال هي نه آيا۔
رات كافي جاچكي تھي ، ليكن اسد صاحب ابھي گھر نهيں لوٹے تھے۔۔ هاجره ان
كے انتظار ميں بے چيني سے ٹهل رهي تھي۔ فرزانه كے كمرے كي لائٹ آف تھي۔ غالباً وه روز كي
طرح آج بھي جلدهي سوگئي تھي۔
٫٫ غوث
ممكن هے تھوڑي دير بعد صاحب آئيں، آهٹ پاتے هي دروازه كھول دينا اب مجھے نيند
آرهي هے ، پته نهيں كهاں مرجاتے هيں سمجھا يا نهيں بيوقوف ٬٬
٫٫ هاں سمجھ گيا بي بي جي۔٬٬
٫٫ كيا سمجھا خاك ذرا بستر كي چادر بدل دے۔ اور وه چنبيلي
كے پُھول سَرهانے ركھدے ميرے سَر ميں شديد
درد هورها هے۔٬٬
٫٫ تو پھر اناسين كي گولياںكھاليجئے بي بي جي۔٬٬
٫٫ بيچ ميں مت بول ميں جو كهتي هوں كان كھول كر سُن۔٬٬
جب غوث
نے هاجره كے غُصّے كے پارے كو چڑھتے
هوئے محسوس كيا تو جَھٹ سے مسهري پر نئي دُھلي هوئي چادر بچھادي اور سليقے سے پُھول
بكھيرديئے۔
جب وه چادر بچھاكركمرے سے جانے لگا تو هاجره نے پوچھا: ٫٫ جانتا هے تجھے يهاں آكر كتنے برس هوئے هيں ۔۔۔ پورے پندره برس مگر پھر بھي تُو گھامڑ اور گاو دي هي رها كوئي
كام سليقے سے نهيں كرتا۔ پته نهيں آج كل تيرا دھيان كهاں رهتا هے۔ چند
دنوں سے محسوس كر رهي هوں تجھ ميں ايك عجيب
سي تبديلي آگئي هے۔ پهلے تو مهينوں تاكيد كے باوجود تجھے نهانا بھي بار لگتا
تھا اب روز هي پاني كا خُون كرنے لگ گيا هے۔٬٬
٫٫ آپ هي نے تو صفائي كي تاكيد كي تھي بي بي جي۔٬٬
٫٫ كي تو تھي
مگر تُو روز چوروں كي طرح حمام ميں بيٹھ كر اپني نيكر كيوں دھويا كرتا هے؟٬٬
٫٫ نيكر اگر گنده هو بي بي جي ، آپ مجھے كان پكڑ كر
باهر نه كرديںگي؟٬٬
٫٫ هاں هاں يه بھي ٹھيك هے ، صفائي بے حد ضروري هے
، گندگي سے مجھے نفرت هے۔ اچھا اب جاكر اپنے كمرے ميں سوجا ، شايد صاحب آج رات
نهيں آئيںگے۔٬٬
٫٫ نهيں بي بي جي ، اگر ميري آنكھ لگ گئي اور صاحب
نے كھٹكھٹايا تو مجھ پر بے بھاو كي پڑے گي
، آپ سوجايئے ميں جاگتا رهوںگا۔٬٬
٫٫ مگر مجھے بھي نيند نهيں آرهي هے۔٬٬
٫٫ اِس سوال كا جواب غوث كے پاس نهيں تھا۔ وه تو صرف اسد صاحب كي آمد كا منتظر تھا۔
كمرے ميں سے اچانك هاجره كي آواز اُبھري۔
٫٫ غوث
جاگ رها هے نا٬٬
٫٫ هاں بي بي جي۔٬٬
٫٫ تھوڑي دير ميرا سَر دبادو پھرورانڈے ميں جاكر سوجانا۔
اب صاحب نهيں آئيںگے۔٬٬ هاجره
نے تحكمانه لهجے ميں كها۔
هاجره
كے كمرے ميں بيڈ ليمپ جَل رها تھا۔بيڈليمپ كي دھيمي اور هلكي روشني ميں
هاجره كا چهره بڑ اهي پُر اسرار لگ رها تھا۔
غوث كمرے
ميں چُپكے سے يُوں داخل هوا جيسے وه چوري
كرنے كا اراده ركھتا هو ابھي غوث نے هاجره كي پيشاني پر هاتھ ركھا هي تھا كه باهر
دروازه كھٹكھٹانے كي آواز آئي۔
٫٫ بي بي جي
شايد صاحب آگئے هيں، ميں ابھي پھاٹك
كھول كر آتا هوں۔٬٬
٫٫ يه اسد
صاحب نهيں هيں ، مُلتاني صاحب كا كُتا
هوگا۔ عجيب خارشي كُتا هے رات هوتے هي پھاٹك سے سَر ٹكراتا هے۔ايك دن سَر
ٹكراكر يوں هي مرجائے گا۔ مگر اسے ايك هڈي بھي يهاں سے نهيں مِلے گي۔ اُونگھ
كيا رها هے ، سَر دباتا كيوں نهيں ٬٬
٫٫ اوه
توبه تيرے هاتھ كتنے غليظ هيں ، مردُود كهيں كا ۔۔۔ هاتھ
تك صاف نهيں كرتا ، تيرے هاتھوں سے پياز كي بوُ آرهي هے،جا هاتھ صاف كر كے آ۔
ٹيبل پر ليكمي سوپ دھرا هے۔٬٬
غوث نے
جب ليكمي سوپ كي ٹِكيه اُٹھائي تو اُسے عجيب سي خوشبو آئي۔ وه صابن كو هاتھ ميں
لئے بڑي دير تك سُونگھتارها۔ جيسے وه صابن كو نهيں كسي كنواري دوشيزه كے بدن كو سَونگھ رها هو۔
جب وه هاتھ دھوكر هاجره كو كمرے ميں داخل هوا تو اُس نے ڈانٹتے هوئے كها
: ٫٫ كهيں پورا صابن تو ختم نهيں
كرديا۔٬٬
٫٫ نهيں بي بي جي ، ديكھ ليجئے۔٬٬ غوث نے
صابن دكھاتے هوئے كها۔
٫٫ سُن مجھے
گندگي سے نفرت هے مجھے صاف سُتھرے لوگ پسند
آتے هيں اگر كبھي ميں نے تجھے گندے لباس ميں
ديكھا تو كان پكڑ كر گھر سے باهر كردوںگي۔٬٬
غوث آهسته
آهسته هاجره كا سر دباتا رها۔ اس كا
دِل بلّيوں اُچھل رها تھا۔ سر دباتے هوئے اُسے يُوں لگ رها تھا، جيسے كسي نے
اُس كے گلے ميں پھانسي كا پھنده لگا ديا هو۔
٫٫ غوث
۔۔۔۔ ايك
سرد دبي هوئي آواز كمرے ميں گُونجي۔
٫٫ سچ سچ بتا تو روز صبح هوتے هي چوروں كي طرح نيكر
هاتھ ميں تھامے حمام كي طرف كيوں جاتا هے؟٬٬
٫٫ كيا بتائيں بي بي جي۔٬٬ اس كي آواز جيسے حلق ميں پھنس كر ره گئي۔
٫٫ هاں ۔ كهه بھي تو۔٬٬
٫٫ بس بي بي جي ۔ جي چاهتا هے هميشه نهائيں
دھوئيں۔٬٬
٫٫ كل بھي نهائے گا نا؟٬٬
٫٫ نهانا ميرے هاتھ ميں تھوڑا هي هے بي بي جي، كيا
پته كل نهانے كي نوبت هي نه آئے۔٬٬
٫٫ پھر وهي بات ، جانتا نهيں ميں صفائي كو پسند كرتي هوں۔٬٬
غوث كے
ناقِص دماغ ميں هاجره كي كوئي بات سمجھ ميں
نه آئي۔
پھر دفعتاًباهر پھاٹك كي زنجير بجي :
٫٫ غوث اے غوث ٬٬
يه اسد
صاحب كي آواز تھي۔ جونهي هاجره
نے اسد صاحب كي آواز سُني اچانك بستر سے اُٹھ بيٹھي اور باهر جاكر پھاٹك
كي زنجير كھول دي۔
اسد صاحب
كے چهرے پر وحشت برس رهي تھي۔ بال چهرے پر بكھر آئے تھے اور شيرواني كا دامن
كئي جگه سے چاك چاك هوگيا تھا اورهاتھوں پر كهيں گهري اور كهيں هلكي خراشيں صاف دكھائي
دے رهي تھيں۔
٫٫ يه كيا حالت بناركھي هے، كيا كسي سے لڑ جھگڑ كر
آئے هو٬٬؟
٫٫ بھلا اِس عمر اور ان حالات ميں كيا كسي سے جھگڑا
كر سكوں گا۔ اُس كم بخت ملتاني كے كُتے
نے اچانك راستے ميں مجھے دبوچ ليا۔ميں نے لاكھ كوشِش كي مگر اُس بيهوده كُتے
نے ميرا پيچھا نه چھوڑا۔ جب سے ميں نے اُس پر لاٹھي چلائي هے تب سے وه ميرا دُشمن هوگيا هے۔٬٬
٫٫ پريشان نه هويئے معمولي سے زخم هيں ، ميں ابھي آئيوڈين لے آتي هوں۔٬٬
يه كهه كر وه نيچے سے آئيوڈين كي شيشي لے آئي اور زخموں پر آئيوڈين كا پھاها ركھ ديا۔
اسد كے
مُنه سے ٫سي٬ كي آواز نِكل گئي۔
٫٫ تھوڑي سي تكليف بھي آپ برداشت نهيں كرسكتے۔٬٬
٫٫
ايك تكليف
يا مُصيبت هو تو آدمي برداشت كرے ارے هاں
ايك خاص بات ميں تمهيں كهنا هي بُھول گيا۔آج بازار ميں اچانك اشفاق سے ملاقات هوگئي۔٬٬ اسد نے
اپني پھٹي هوئي شيرواني كواُتارتے هوئے كها۔
٫٫ فرزانه
كے تعلق سے كوئي بات بھي هوئي۔٬٬هاجره نے بے چيني سے پوچھا۔
٫٫ بهت سي باتيں هوئيں مگر شادي هونے تك مجھے كوئي بھروسه نهيں۔
ميں نے صاف صاف اُسے بتا ديا كه محلّه ميں بعض شريف زادے ايسے بھي هيں جنھيں اپني آنكھ
كا شهيتر تو نظر نهيں آتا ، مگر وه دوسروں كي آنكھ كا تِنكا آساني سے ديكھ ليتے هيں۔
يه لوگ خواه مخواه هميں بدنام كرنے كے لئے تمهارے كان بھريںگے ليكن تم ان كي پرواه نه كرنا يه ايكدم كمينے لوگ
هيں اور همارے دشمن بھي ،۔ اِس پر اشفاق
نے كها ، ميں ايسے كچّے كان كا آدمي نهيں هوںجو افواهوں كو صداقت سمجھ لے۔ميں
ايسے نِيچ لوگوں كو اپنے پاس بھي پھٹكنے نهيں ديتا۔ ميري شادي هوگي تو فرزانه سے هي هوگي۔ مگر اس كے لئے كچھ وقت چاهيئے،۔۔۔
۔۔۔٫٫ جب اس نے مُهلت چاهي تو ميرا سانس پُھول كر ره گيا۔
مگر تھوڑي دير بعد ميري گھبراهٹ جاتي رهي ۔۔۔ بدايوں ميں اس كي كچھ پراپرٹي كا جھگڑا هے، اس سلسلے ميں
اس نے بدايوں سے لَوٹنے كے بعد هي شادي كا
وعده كيا هے۔ وه وهاں غالباً كوئي ايك ماه رهے گا۔ ايك ماه كوئي ايسي بڑي
مُدّت بھي تو نهيں هے۔٬٬
٫٫ اگر اِس دوران وه اپنا اراده بَدل دے تو٬٬
۔۔۔ هاجره نے متفكرانه انداز
ميں كها۔
٫٫ يه تو وقت هي بتلائے گا ، هاں اُس نے يه بھي كها
كه جس كالج ميں فرزانه نے تعليم پائي هے، اُس
نے وهيں سے گريجويشن كيا هے۔ وه فرزانه
كو جانتا هے ليكن فرزانه اُسے نهيں
جانتي۔ سب سے بڑي بات يه هے كه اُس كے ماں باپ نهيں هيں۔ ورنه كوئي باپ
اپنے بيٹے كو ايسي لڑكي كے پلّے باندھنا نهيں چاهے گا۔٬٬
٫٫ بس رهنے بھي ديجئے اپني تقرير٬٬
٫٫ كيا ناراض هوگئي هو؟٬٬ يه كهه كر اسد
صاحب اپنے كمرے كي طرف بڑھے جب ان
كي نگاهيں مسهري پر پھيلے هوئے چنبيلي كے پُھولوں پر گئيں تو وه معني خيز انداز ميں
مُسكرائے اور دير تك پيارسے هاجره كے گورے
گورے رُخساروں پر اپني اُنگلياں پھيرتے رهے۔ پھر كچھ بَن نه پڑا تو چُپكے سے
اپنے كمرے ميں جاكر سوگئے۔
پھر ايك شام اسد صاحب بازار سے گھر لَوٹ رهے تھے كه اُنھيں اچانك
سامنے سے ملتاني آتا هوا دكھائي ديا۔وه
اس كي صورت تك ديكھنے كے روادار نهيں تھے۔ ليكن وه سامنے اِس انداز سے آكر كھڑا
هوگيا تھا جيسے وه انھيں خواه مخواه چھيڑنا چاهتا هو۔ اس وقت اس كے چهرے پر ايك
عجيب قِسم كي مسكراهٹ رقصاں تھي ، ايسا لگتا تھا كه وه كوئي خوشخبري سُنانے كے ساتھ
هي ان كے سينے ميں زهر آلُود خنجر گھونپ دينا چاهتا هو، اسد صاحب كي سمجھ ميں كچھ بھي نه آيا۔ وه پھٹي
پھٹي حيران كُن نگاهوں سے مُلتاني كے چهرے
كو ديكھتے رهے۔ ايك لمحه كے لئے انھيں گُمان گذرا كه اس ميں اس كي كهيں كوئي
خاص چال تو نهيں هے۔ وه مُلتاني كو برس
ها برس سے جانتے تھے۔ مُلتاني هي وه
پهلا آدمي تھا جس نے فرزانه اور اطهر كے اسكينڈل
كو هَوادي تھي۔ محله كا كوئي ايسا آدمي نهيں تھاجس نے فرزانه كي بُرائي نه كي هو۔ حالانكه پڑوسي اور دوست
هونے كے ناطے وه اخلاقاً چُپ بھي ره سكتا تھا ليكن اس كي زبان قينچي كي طرح چلا كرتي
تھي۔
يهي وه باتيں تھيں جس نے اسد اور مُلتاني
كے درميان نفرت كي ايك ديوار كھڑي كردي تھي اور آج مُلتاني سينه تانے اس ديوار كو ڈھادينے پر تُلا هوا نظر
آتا تھا۔
٫٫ غصّه تُھوك ديجئے اسد صاحب۔دشمني اور نفرت نے كسي كو كيا دياهے۔
ميں اپنے كئے پر سخت نادم هوں۔ميں نے آپ كے ساتھ جو كمينگي كي هے وه يقيناً ناقابل
معافي هے۔ جب تك مجھے آپ معاف نه كرديںگے مجھے چَين نصيب نه هوگا۔يُوں
سمجھ ليجئے مُلتاني نے آج نيا جَنم ليا هے۔وه
اس وقت آپ كے سامنے دشمن كے بھيس ميں نهيں
دوست كے رُوپ ميں كھڑا هے۔ آپ چاهيں تو اُسے گلے لگا ليجئے يا دُھتكار ديجئے۔٬٬ يه كهه كر وه سَر جُھكائے يُوں كھڑا هوگيا جيسے بادشاه كے حضور ميں كوئي خادم ؛ اسد كو يقين نهيں آرها تھا كه مُلتاني اتنا گھگھيا بھي سكتا هے۔ اچانك ايك بهت بڑے
دشمن نے آپ هي آپ گُھٹنے ٹيك ديئے هيں۔ اپني برتري اسي ميں هے كه اسے معاف كرديا
جائے۔ اگر اس وقت مُلتاني كو دُھتكار ديا جائے گا تو وه ضرور اپني اس تضحيك كا
بدله لے گا۔ اسد كے اندر كے انسان نے
جيسے گهرائيوں ميں سے كها۔ ليكن عقل نے اِس استدلال كو صاف ٹھكرا ديا۔
٫٫ مُلتاني
ايك سازشي اور بدمعاش آدمي هے ، اگر پِچھلي باتوں كو بُھول كر اُسے گلے لگا
ليا جائے تو وه گلے كا هار هوجائے گا۔آهسته آهسته پھر وه اپنے پَير ٹِكالے گا۔ اس كا گھر ميں آنا جانا زياده هوجائے گا ، اور ايك
نئي مصيبت كھڑي هو جائے گي۔ ٬٬
بهتر يهي هے كه اسے معاف نه كيا جائے ، خواه اس
كے نتائج آئنده كچھ هي كيوں نه هوں۔٬٬
ملتاني ابھي تك اسد كے سامنے سر جھكائے كھڑا تھا۔ اس كي پلكوں
پر آنسوو ں كے چند قطرے كانپ رهے تھے۔ اسد
نے عزم و ارادے كے بند كو تھامنے كي بهت كوشش كي ليكن دل آخر پسيج گيا اور انھوں
نے آگے بڑھ كر اُسے گلے لگا ليا۔ آناً فا ناً ملتاني سڑك سے يوں غائب هوگيا جيسے
اسے متاعِ عزيز مل گئي هو۔
جب وه چلاگيا تو اسد كو احساس هوا كه اُسے روك كر اپنے گھر لے جانا چاهئيے
تھا۔ بهر حال يه واقعه كچھ اس تيزي سے هوا كه ان كي سمجھ ميں كچھ نه آيا۔
وه راسته بھر ملتاني كے متعلق سوچتے رهے۔ان
كے ذهن كے پردے پر ماضي كے كئي واقعات ايك ايك كر كے اُبھر نے لگے۔
دس برس پهلے جب اسد نے حيدرآباد كے خرابے ميں پهلي مرتبه قدم ركھا تھا
تو اس وقت انھيں جاننے والا كوئي نه تھا۔ابتدا ميں تو وه حسيني لاج ميں رهے۔
مگر فيملي كے ساتھ انهيں لاج ميں رهنا پسند نهيں تھا۔ انھيں مكان كي شديد ضرورت
تھي۔ مگر مكان كا مِلنا دشوار تھا۔ايسے ميں ملتاني فرشتے كي طرح ان سے آمِلا تھا۔
٫٫ آپ كوئي فكر نه كريں ميں كل هي آپ كو مكان دلوادوںگا۔ كرايه بھي
سو كے اندر هوگا۔ ميں بھي جب پهلے پهل يهاں آيا تھا تو مجھے بھي ايسي هي پريشاني
هوئي تھي۔٬٬
٫٫ انسان
انسان كے كام نه آئے تو بھلا اور كون آئے گا؟٬٬
اس كے بات كرنے كے انداز ميں بڑي هي نرمي اور شائستگي
تھي۔ ايسا لگتا تھا جيسے شرافت اسي پر آكے ختم هوگئي هو۔گھر دلوانے سے
لے كر سامان جمانے تك اس نے هر طرح سے اسد
كي مدد كي۔ وه بار بار يهي كهتا تھا كه اگر كسي چيز كي ضرورت هو تو آپ
مجھے آواز ديجئے۔ اس كا گھر اسد كے مكان
سے لگا هوا تھا۔ وه شام كا بيشتر حصّه اس كے هاں گذارتا تھا۔ اتفاق سے
كبھي وه نه آئے تو اسد خود اس كے گھر چلے
جايا كرتا تھا اُسے ياد هے اس نے پهلي بار
اپني بيگم سے ملاتے هوئے مجھ سے كها تھا۔
اسد صاحب يه جميله
هے ، جو ميري ويران زندگي ميں بهار بن كر آئي هے ورنه اِس بھرے پُرے گھر ميں ميں تنها رهتے رهتے بيمار سا هو چلا تھا۔
٬٬ وه واقعي بهار ميں كھلنے والے
ايك شگفته پھول كي طرح لگ رهي تھي۔
بعد ميں اسے پته چلا كه جميله ملتاني كي بيوي نهيں بلكه داشته هے۔
٫٫ بھابي كوئي كام هو تو كهئيے ، فرزانه كے لئے كوئي ٹيوٹر كا انتظام كيا بھي يا نهيں۔٬٬
٫٫ يه كريپ كي گرين ساري آپ كے جسم پر بڑي بھلي معلوم
هورهي هے۔٬٬
٫٫ ميں بھي جميله كے لئے ايسي هي ساري خريدلاو ںگا۔ بھابي كپڑوں
كے سليكشن ميں آپ كا جواب نهيں۔ بھئي واه كيا combination هے۔٬٬
پھر جب وه كھانا كھانے بيٹھ جاتا توايك ايك نواله
پر هاجره كے پكوان كي تعريف ميں زمين وآسمان
كے قلابے مِلايا كرتا تھا۔
وه آهسته آهسته گھر پر چھانے لگا۔ اس كي
شخصيت ميں كچھ ايسي گهرائي تھي كه هر شخص اس كي هاں ميں هاں ملانے ميں خوشي محسوس كرتا
تھا۔ وه دراصل انسان كي نفسيات كا كچھ اِتنا ماهر تھا كه اسے كهاں اور كس جگه
كيسي بات كرنا چاهيئے وه اس گُر سے واقف تھا۔ عورتوں كي نفسيات كو تو وه جيسے
پي گيا تھا۔ پھر اس كے بات كرنے كا انداز اِتنا دِل نشين هوتا تھا كه آدمي اس
سے كبھي بور هونے نهيں پاتا۔
اُس كا اونچا پورا قد ، بڑي بڑي نڈھال سي خوبصورت
آنكھيں۔ سياه گھنگريا لے بال ، سُرخ و سفيد رنگ سے بھي وه بڑا بانكا سا لگتا
تھا۔ تيس سے اوپر تو يقيني اس كي عمر تھي۔
اسد صاحب
راسته چلتے چلتے جب ايك راه گير سے ٹكرائے تو اُنھيں احساس هوا كه وه بے مقصد كافي
دور آچكے هيں ۔ اب وه حمايت نگر كے چوراهے پر كھڑے سوچ رهے تھے۔ اُنھيں
تو
L.I.C كے آفس جانا
تھا تاكه بيمه كي رقم كي تاريخ معلوم كر سكيں، بيس هزار كي رقم كوئي معمولي رقم تو
نهيں جس كے لئے آدمي كوشاں نه رهے۔
ليكن يكے بعد ديگرے ان كے دماغ ميں پھر ايك بار
پچھلے واقعات آتے رهے هاجره كے ساتھ ملتاني
كيرم كھيل رها هے۔ وه هاجره سے كهه رها
هے۔
٫٫ بھابي ، آپ ميں اور فرزانه ميں اتني مشابهت هے
كه كوئي اجنبي ديكھ لے تو يهي سمجھے گا كه آپ فرزانه كي بڑي بهن هيں ۔۔۔ بھابي يه
مٹھائي ميں نے بطورِ خاص شاهي حلوائي سے آپ كے لئے منگوائي هے٬٬۔۔۔
۔۔۔
٫٫ يه كانجي ورم كي ساري ميں نے
جميله كے لئے خريدي هے اور يه رهي آپ كي ساري۔ يه بلاو ز كا پيس ويسے مجھے جچا تو نهيں ، تاهم ميں نے خريدليا هے،
آپ كو اگر ٹھيك معلوم هو تو ركھ ليجئے۔٬٬ هاجره نهيں
نهيں كهتے هوئے اسے خوشي خوشي قبول كر رهي هے۔
وه سب كچھ ديكھ رها هے۔۔۔ اُسے
احساس هورها هے كه اس گھر كي ايك ايك چيز پر ملتاني كي شخصيت اثر انداز هورهي هے۔
هاجره كو اس سے پيار ضرور هے ليكن اس كا سارا
دھيان ملتاني كي طرف هے۔
٫٫ آج ملتاني
صاحب نهيں آئے تو گھر كيسا سونا سونا لگ رها هے۔ آج دم كے كباب بنانے
چاهئيں۔٬٬ ملتاني صاحب كهه گئے هيں۔
ملتاني صاحب نے فرزانه كے لئے ايك نيا ٹيوٹر مقرر
كرديا هے۔ وه خوبصورت نوجوان روز گھر آرها هے۔ وه جب بھي گھر آتا هے تو
سينٹ سے سارا گھر مهك اُٹھتا هے، وه كبھي ٹوئيڈ كا بڑھيا سُوٹ پهنے هوئے آتا هے تو
كبھي پھولوں والاشوخ بُش شرٹ اس كے لباس كي شوخي
سے اندازه هوتا تھا كه وه پڑھانے ميں كم اور باتوں ميں زياده دلچسپي ليتا هے۔
وه فرزانه كے رُوم ميں بيٹھا رهتا هے۔
وه اس ٹيوٹر كو نكال كر كوئي دوسرے ٹيوٹر كا انتخاب
كرنا چاهتا هے ۔ ليكن هاجره كو يه ٹيوٹر
هر لحاظ سے پسند هے۔كيونكه ٹيوٹر كا انتخاب ملتاني نے كيا هے۔
وه ملتاني سے كهه رها هے: ٫٫ بھئي
كوئي دوسرا ٹيوٹر كيوں نهيں ڈھونڈلاتے؟٬٬
٫٫ يه لباس سے ٹيوٹر سے كهيں زياده فلم ايكٹر معلوم
ديتا هے۔٬٬
ملتاني
جواباً هنستا هوا كهه رها هے۔
٫٫ ميں اطهر سے واقف هوں۔ بڑا ذهين لڑكا هے۔
ايم ۔ اے ميں Distinctionليا هے اور چال چلن كابھي اچھا هے۔ آپ فكر
نه كيجئے۔٬٬
بات آئي گئي هوجاتي هے۔ پھر ايك دن اچانك
اطهر غائب هوجاتا هے۔ فرزانه كچھ دن
كالج جاتي هے اور پھر گھر بيٹھ جاتي هے۔ وه دن به دن ايك نامعلوم سي خلش ميں
گرفتار نظر آتي هے۔ اس كے چهرے كي شادابي آهسته آهسته ختم هوئي جارهي هے۔
رات كے سنّاٹے ميں كبھي كبھي اس كي سسكيوں كي آواز
سُنائي ديتي هے۔ كبھي كبھي وه نيند ميں بڑبڑاتي هے۔ ميں خود كشي كرلوںگي۔
ميں زنده رهنا نهيں چاهتي۔
ملتاني
كے بيان كے مطابق اطهر چار سال كے لئے
لندن چلاگيا هے۔ اُسے وهاں فيلو شَپ ملا هے۔ وه چار سال بعد پھر هندوستان
لوٹے گا۔
جميله
عرصه دراز كے بعد پھر ملتاني كے پاس آگئي هے۔ اب ملتاني كا وقت دو حِصّوں ميں بٹ چكا هے۔ كبھي وه
جميله كے ساتھ گھومتا هے اور كبھي اپنا وقت
اُس كے هاں گزارتا هے۔
پھر وه بھيانك منظر بھي پھٹي پھٹي آنكھوں سے ديكھ
رها هے۔ فرزانه وامٹنگ كر رهي هے اور
ساتھ ساتھ سِسكياں بھي بھر رهي هے۔ وه هاجره كے ساتھ ليڈي ڈاكٹر كے پاس اُسے لے جارها هے۔ هاجره چُپ هے۔ جيسے اسے سانپ سونگھ گيا هو۔
فرزانه
كے چهرے پر زردي كھنڈي هوئي هے۔ ليڈي ڈاكٹر كهه رهي هے يه تو پرگننسي كي علامت هے۔ اس كے ساتھ هي
محسوس هورها هے جيسے اس كا دماغ اب پھٹ جائے گا اور وه پاگل هوكر چيخ مارے گا۔
يه ميري اولاد نهيں هے۔ يه تو كوئي اور هے۔
هاجره
تنهائي ميں ليڈي ڈاكٹر سے كچھ باتيں كر رهي هے۔ ليكن وه جواباً مسلسل
انكار ميں سر هلا رهي هے۔ وه فرزانه
كو لئے مختلف ڈاكٹروں كے گھر چكّر لگارها هے۔
آخر كار اطهر
كے ديئے هوئے كھلونے كا گلا گھونٹ ديا گيا هے۔ فرزانه كي صحت كافي تباه هوچكي هے۔ وه كچھ اتني كمزور
اور نحيف هوگئي هے كه اسے ديكھتے هي گلا گھونٹنے كي بجائے رحم كھانے كو جي چاهتا هے۔
ملتاني
هر چيز سے واقف هے۔ وه كبھي هاجره
كو دلاسا دے رها هے تو كبھي فرزانه
كو مغموم پاكر اُس كا دِل بهلا رها هے۔
هاجره
، ملتاني سے كهه رهي هے۔ فرزانه نے هميں كهيں كا نهيں ركھا۔هماري ناك كٹ كر
ره گئي هے۔
٫٫ صبر و تحمل سے كام ليجئے بھابي ، بھول آدمي هي
سے هوتي هے۔ پھر جواني اور محبت ميں آدمي كيا نهيں كرتا۔٬٬
ملتاني
كے دلاسوںاور اس كي باتوں كو وه سُن رها هے۔ ملتاني كے چلے جانے كے بعد وه هاجره سے كهه رها هے : ٫٫ ملتاني
ايك لوفر اور بدمعاش قسم كا آدمي هے ، ميں نهيں چاهتا كه وه كل سے يهاں آئے۔٬٬
٫٫ يه آپ مجھ سے كيوں كهه رهے هيں ۔ آپ خود
بھي تو اسے يهاں آنے سے منع كرسكتے هيں۔٬٬
٫٫ مگراس نے همارے ساتھ ايسا كيا بُرا سلوك كيا هے۔٬٬
٫٫ اس نے اچھا سلوك يهي كيا هے نا كه ايك بدمعاش كو
ٹيوٹر كے رُوپ ميں همارے گھر تعريفوں كے پُل باندھ كر لے آيا۔٬٬
٫٫ اس ميں اس بيچارے ملتاني كا كيا دوش ؟٬٬
٫٫ اُس بدمعاش كو بيچاره كهتے هوئے تمهيں شرم نهيں
آتي ؟٬٬
٫٫ هاجره
رو رهي هے ۔۔۔ احتجاج كر رهي هے كه وه آئنده اس سے تميز سے
بات كرے ورنه اس كے نتائج ٹھيك نهيں هوںگے۔
وه اسے ايك طرح سے دھمكي دے رهي هے۔ اسے اپنے گھر كي ديواريں گرتي هوئي نظر آرهي
هيں ۔ ايسے ميں اچانك ملتاني داخل هوتا
هے۔ اس كے سر پر غُصّه كا بھوت سوار هے اور سامنے هاجره مغموم كھڑي هے۔ اس كي پلكيںآنسوو ں سے بھيگي
هوئي هيں۔
وه پوچھ رها هے: كيا هوا بھابي، يه آپ كي آنكھ
ميں آنسو كيسے؟٬٬
٫٫ آخر آپ بھابي كو آئے دن كيوں رلاتے هيں؟٬٬
وه غُصه كي آگ ميں سلگتا هوا ملتاني سے كهه رها
هے۔
٫٫ ابے وه بھابي كے خير خواه ، يهاں سے چلا جا، ورنه
بُرا هوگا۔٬٬
ملتاني غيض و غضب كے عالم ميں اُلٹے پاو ں واپس
جاتا هے۔
پھر اسد
كے سامنے ايك ٹيكسي كھڑي تھي اور خاكي وردي پهنا هوا نوجوان ڈرائيور غُصّے سے
كهه رها تھا:
٫٫ كيا مرنے كا اراده هے بابو جي ۔۔ يه
سڑك هے ، آپ كا گھر نهيں۔٬٬
اسد صاحب
نے يكبارگي چونك كر اپنے جسم كو جھٹكا ، جيسے ابھي ابھي خواب سے بيدار هوئے هوں۔
شام كو جب وه گھر لوٹے تو اُن كاجسم پھوڑے كي مانند
دُكھ رها تھا۔ هاجره باورچي خانے ميں
بيٹھي چائے بنا رهي تھي۔ اور فرزانه نل كے قريب بيٹھي چائے كي پيالياں دھورهي
تھي۔ شايد غوث كهيں چلا گيا تھا۔
٫٫ مُدتوں بعد آج ميں ماں بيٹي كو بيك وقت كام كرتے
ديكھ رها هوں ۔ خير تو هے۔ غوث
كهاں مرگيا هے۔٬٬
اسد نے برآمدے ميں آكر كها۔
٫٫ غوث كو
ميں نے نكال ديا هے۔ وه بدمعاش بدتميزي پر اُتر آيا تھا۔٬٬
٫٫ اب دوسرا نوكر يهاں كهاں ملے گا
٬٬
٫٫ جيب ميں پيسے هوں تو ايك نهيں هزار نوكر ملتے هيں۔٬٬
٫٫ تھوڑي دير بعد فرزانه جب چائے كي ٹرے تھامے ڈرائنگ روم ميں داخل هوئي
تو اسد نے پيار ميں ڈوب كر كها:بيٹي تم اتني
مغموم كيوں رهتي هو؟ كبھي كبھار سير و تفريح كے لئے باهر چلي جايا كرو۔ اگر يوں
بند كمرے ميں پڑي رهوگي تو ايك دن سخت بيمار هوجاو گي۔٬٬
مدتوں بعد باپ كي زبان سے همدردي كے دو بول سُن
كر فرزانه جيسے باو لي سي هوكر ره گئي۔
اور اس كي آنكھوں سے جھر جھر آنسو بهه نكلے۔ شايد وه ضبط نه كرسكي۔
٫٫ ارے تم تو رورهي هو، پگلي كهيں كي ، لو چائے پيو۔٬٬
٫٫ هاجره
وهاں چولھے كے پاس كيا كر رهي هو، تمهاري چائے يهاں ٹھنڈي هورهي هے۔٬٬
٫٫ ارے فرزانه
، تم رو كيوں رهي هو۔٬٬
هاجره نے ڈرائنگ روم ميں داخل هوتے
هوئے كها: ٫٫ كيا انھوں نے تم
سے كچھ كها هے؟٬٬
٫٫ نهيں امّي ، ايسي كوئي بات نهيں۔ بس جي بھر
آيا اور آنسو نكل پڑے۔٬٬
٫٫ اچھا اپنے كمرے ميں جاكر آرام كرو۔٬٬
فرزانه
جب اپنے كمرے ميںچلي گئي تو هاجره نے
اسد صاحب سے پوچھا۔
٫٫ اشفاق
بدايوں سے كب لوٹ رها هے ، كهيں ايسا تو نهيں كه وه اپنے وعده سے پِھر گيا هے۔٬٬
٫٫ كچھ كها نهيں جا سكتا۔ ديكھو زندگي كيا كچھ
كر دكھاتي هے۔ارے هاں ، هاجره ميں ايك
اهم بات تم سے كهنا هي بھول گيا۔ آج ملتاني نے مجھ سے صلح كرلي۔ مجھ سے
معافي چاهي اور اپنے كئے پر رونے لگا۔ ميرا دل پسيج گيا اور ميں نے اُسے معاف
كرديا۔ يه كهه كر اسد نے هاجره كے چهره كي طرف ديكھا۔ ليكن هاجره نے يه خبر ايسے سني جيسے كوئي خاص بات هي نه هوئي
هو۔ اس كا چهره ردّ عمل سے خالي تھا۔
٫٫ اب ديكھنا يه هے كه وه آئنده كيا گُل كھلاتا هے۔٬٬ اسد نے
اپني بات آگے بڑھائي۔
هاجره
اب بھي چُپ تھي۔ جيسے اس تعلق سے وه كچھ بھي سننا نه چاهتي هو۔
پھر اچانك باهر سے كسي نے دستك دي۔ اسد نے كھڑكي ميں سے جھانك كر ديكھا ملتاني سرمئي رنگ
كانيا بش شرٹ اور گِرے كلر كا پينٹ پهنے كھڑے تھا۔۔۔ اس كے هونٹوں
ميں سگار دبا هوا تھا۔
اسے اندر بلايا جائے يا اس سے باهر هي ملاقات كي
جائے۔ اسد كے كسي نتيجه پر پهنچنے سے
پهلے ملتاني سگار كو پيروں تلے دبا تا هوا آگے بڑھ گيا۔
دوسرے دن صبح جب اسد نے ملتاني كے گھر پر دستك دي تو وه انھيں دور هي
سے ديكھ كر دوڑا دوڑا آيا۔
٫٫ اسد صاحب آئيے تشريف لائيے۔ ميں آپ كي كيا خاطر كر
سكتا هوں۔٬٬ يه كهه كر اس
نے اپنے نوكر كو آواز دي اور آواز كے ساتھ هي سفيد شرٹ اور نيكر پهنا هوا ملازم
٫٫ هاں صاحب
٬٬ كهتا هوا داخل هوا۔
٫٫ ديكھ كچھ اچھے سے بسكٹ اور چائے فوري لے آنا۔٬٬
٫٫ ابھي آيا صاحب۔٬٬ كهه كر نوكر چلا گيا۔
اب اسد
صاحب كے سامنے چائے كا ٹرے تھا اور همه قسم كے قيمتي بسكٹ ملتاني نے چائے كا
پياله اسد صاحب كي طرف بڑھاتے هوئے كها:
٫٫ كل ميں نے جاتے هوئے آپ كے
گھر آواز دي تھي۔ شايد آپ اور بھابي گھر پر نهيں تھے ، اس لئے كسي نے جواب نهيں
ديا۔٬٬
٫٫ هاں ميں
كل كافي رات گئے گھر لوٹا۔٬٬
٫٫ بھابي اور فرزانه تو ٹھيك هيں نا۔٬٬
٫٫ هاں سبھي
ٹھيك ٹھاك هيں۔٬٬
ارے آپ تو
بسكٹ لے هي نهيں رهے هيں۔ ٬٬ ملتاني نے بسكٹ كي پليٹ اسد كے آگے بڑھاتے هوئے كها۔
٫٫ هاں اسد
ميں بھول جاو ں گا۔ كل ميں بدايوں
جارها هوں۔ اشفاق سے مل كر شادي
كي تاريخ بھي طے كرلوں گا۔ نيك كام ميں دير نهيں هوني چاهيئے۔ بهتر تو
يهي هے كه آپ بھي ميرے ساتھ چليں۔٬٬ ملتاني
نے اصرار كيا۔
٫٫ ويسے ميں چلتا ليكن رشتے كے ناطے ميرا بدايوں جاكر خاص اس سے ملنا ٹھيك نهيں لگتا۔ اب تم
جارهے هو ، يهي بهت هے۔٬٬
٫٫ كيا سوچ رهے هو ملتاني ؟٬٬ يه اسد
كي آواز تھي۔
ملتاني
كا ذهن كهيں اور تھا۔ اُس نے چوكتے هوئے كها۔
٫٫ كچھ كها آپ نے مجھ سے؟٬٬
٫٫ يهي كه تم اچانك كس گهري سوچ ميں ڈوب گئے هو۔٬٬
٫٫ نهيں نهيں ، ايسي كوئي خاص بات نهيں۔ سوچ
رها تھا كه گجردم كس طرح ٹرين كيچ كر سكوںگا۔ سحر خيز تو هوں نهيں۔٬٬
٫٫ صبح كي بجائے شام كو چلے جانا۔٬٬
٫٫ شام كي ٹرين كا تو ميرے ذهن ميں خيال هي نهيں رها۔٬٬
يه كهه كر وه آپ هي آپ اپني بے وقوفي پر هنسنے لگا۔
٫٫ جميله
آجكل كهاں هے، بهت دنوں سے اسے ميں نے ديكھا نهيں۔٬٬
٫٫ محترمه كو لانے هي كے لئے بدايوں جارها هوں۔
تنها رهتے رهتے طبيعت اوب چكي هے۔٬٬
٫٫ تو اب مجھے اجازت هے۔٬٬ اسد نے
كھڑے هوتے هوئے كها۔
٫٫ ميں نے آپ كا كافي وقت ليا۔٬٬
كافي دنوں بعد ملنے كي وجه سے ملتاني قدم قدم پر تكلف برت رها تھا۔ مگر اسد كے ملنے كے انداز ميں يه بات نه تھي۔
دوسرے دن شام كو اسد نے ديكھا كه ملتاني كے گھر كے سامنے ٹيكسي كھڑي هوئي هے اور ملازم موٹر
كي ڈكي ميں سامان ركھ رها هے۔
٫٫ يه آپ كھڑكي سے لگے باهر كيا ديكھ رهے هيں؟٬٬ هاجره نے
پيچھے سے آوازدي۔
٫٫ ملتاني
بدايوں جارها هے وه وهاں اشفاق سے بھي ملے گا۔٬٬
مگر اسد كو جواب سننے كي نوبت هي نه آئي۔
اس نے پلٹ كر پيچھے ديكھا۔هاجره جاچكي
تھي۔
صبح اسد
نے گھر سے نكل كر كچھ شاپنگ كي۔ پھر انھيں اچانك خيال آيا كه انھيں آج L.I.Cبھي جانا هے۔چوراهے پر دو ركشائيں خالي كھڑي
تھيں۔ اور ركشه والے آپس ميں بيٹھے دھول دھپّا كر رهے تھے۔ جونهي ان لوگوں
نے اسد كو قريب آتے ديكھا، ان كي طرف دوڑ پڑے۔
ان ميں سے ايك نے كها:
٫٫ آئيے صاحب L.I.Cبلڈنگ۔٬٬
اسد كو
حيرت هوئي كه ركشه والے نے كس طرح پهچان ليا كه اسےL.I.Cجانا هے۔
پھر ركشه تيزي سے سڑك پر چل رهي تھي۔ ركشه
والے نے گلے ميں ريشمي رومال باندھ ركھا تھا اور اس كي آنكھوں پر سستے قسم كا چشمه
چڑھا هوا تھا۔ چوراها پار كرتے هي ايك لمحه كے لئے اس نے ركشه روكي۔ ماچس
سے چار مينار سگريٹ جلائي اور پھر ركشه چلانے لگا۔
اسد كو
ركشه والے كي يه حركت بڑي ناگوار گزري۔ پھر اس نے سگريٹ كا ايك لمبا كش لے كر
اسد صاحب سے پوچھا:
٫٫ كيا صاحب
فرزانه بي بي نے كالج جانا بند كر ديا هے؟٬٬
٫٫ تمهيں ان باتوں سے كيا مطلب۔بكواس نه كرو۔
ركشه چلاو ۔٬٬
٫٫ ٹھيك هے صاحب ٬٬ ركشه والے نے سنبھل كر كها۔
پھر L.I.Cكي خوبصورت عمارت كے قريب پهنچ كر اس نے ركشه روك
دي۔ اسد نے اس كے هاتھ ميں باره آنے
تھماديئے، ركشه آگے بڑھ گئي۔
آج ايل، آئي ،سي كي عمارت ميں لوگوں كا كافي اژدهام
تھا۔ شايد ايل، آئي ، سي والوں نے بونس
كا اعلان كيا تھا۔ جن لوگوں نے بهت پهلے پاليسي لے ركھي تھي وه آج خوش خوش دكھائي دے رهے تھے۔ وه بڑي
مشكل سے بيمه كے سلسلے ميں منتظم سے بات كرسكے۔ انھيں اس سلسلے ميں دوبار آنے
كي ضرورت تھي۔ جب وه سيڑھياں اترتے هوئے نيچے آئے تو ان كي نگاهيں ايك جانے پهچانے
چهرے پر جم گئيں۔ اجنبي نے بھي اسد كو
نيچے سے اوپر تك ديكھا جيسے وه انھيں پهچاننے
كي كوشش كر رها هو۔
٫٫ ميں بھول نهيں رها هوں تو آپ كا نام اسد هے نا مجھے
رضي كهتے هيں۔٬٬
٫٫ كوئي اٹھاره برس پهلے كي بات هے ميں آپ هي كا هم محله تھا۔ كبھي كبھار سرِ
راه آپ سے بات چيت بھي هوجاتي تھي۔٬٬
٫٫ هاں هاں
مجھے ياد آگيا۔٬٬
اسد نے كچھ سوچتے هوئے كها۔ مگر
انھيں پچھلي كوئي بات بھي ٹھيك طرح ياد نهيں تھي۔
٫٫ بچيوں كي شادي تو هوچكي هوگي ٬٬
٫٫ ميري تو ايك هي بچي هے۔٬٬
٫٫ اس كا مطلب يه هے كه اس بچي كے بعد آپ كے گھر كوئي
اولاد نهيں هوئي هے، بھلا سا نام تھااس كا۔٬٬
٫٫ فرزانه ۔٬٬
٫٫ هاں فرزانه
۔ مجھے بھي خدا نے بغير مانگے كئي بچے دے ديئے۔ دو لڑكياںتھيں ميں نے ان كي شادي كردي۔ايك لڑكا لندن ميں SETTLEهوگيا هے، ايك مِڈل ايسٹ ميں هے اور ايك نے اپنا
مذهب تبديل كرليا هے۔ بس دُكھ هے تو اسي بات كا ۔ تين چار ذاتي مكان هيں جن كا معقول كرايه آجاتا هے۔٬٬
٫٫ كهيں ميں آپ كا وقت تو خراب نهيں كر رها هوں۔٬٬
اجنبي نے قدرے شرمندگي سے كها۔
٫٫ نهيں نهيں
ايسي كوئي بات نهيں چلتے چلتے باتيں
كريںگے مجھے ذرا وقت پر گھر پهنچنا هے۔٬٬
اسد نے
رضي سے كسي نه كسي طرح پيچھا چھڑاليا۔
گھر پهنچتے پهنچتے شام كے پانچ بج چكے تھے۔ هاجره بستر پر اُداس ليٹي هوئي تھي اور فرزانه كے كمرے كا دروازه بھيڑا هوا تھا۔ جونهي هاجره نے اسد
كو ديكھا چپكے سے اُٹھ كر ڈرائنگ روم ميں آئي۔
٫٫ غضب هوگيا۔ آخر وهي هوا جس كا خدشه تھا۔
بدايوں سے اشفاق كا خط آيا هے۔اس نے
لكھا هے كه يه رشته اسے نا منظور هے۔ يه رها خط۔٬٬
٫٫ محترم
مجھے افسوس هے كه ميں اپنے آپ كو اس قابل نهيں
پاتا كه
فرزانه
كي زندگي ميں داخل هوں۔ ميں نے شادي نه كرنے
كا فيصله كيا هے۔ كچھ اس ميں ميرے حالات
كو بھي دخل هے
اُميد كه آپ ميري اس صاف بياني پر بُرا نهيں مانيںگے۔
آپ كا
اشفاق
٬٬
اسد كي
نگاهيں اشفاق كے خط پر جمي هوئي تھيں۔
وه ايك ايك لفظ كو بغور پڑھ رهے تھے۔ ان كے چهرے كا رنگ فق سا هو كر ره گيا تھا۔
ان كي سمجھ ميں نهيں آرها تھا كه اب كيا كياجائے۔ يه ضرب كچھ اتني گهري تھي كه
ان كے سارے حوصلے پست هوكر ره گئے تھے۔
٫٫ فرزانه
كو اس بات كا پته نهيں چلنا چاهيئے۔٬٬ هاجره نے
متفكرانه انداز ميں كها۔ ورنه وه صدمه سے بيمار هوجائے گي۔٬٬
٫٫ مجھے ايك بات سمجھ ميں آئي هے كيوں نه هم اس شهر كو چھوڑ ديں اور بيمه كي رقم
ملتے هي كهيں اور جابسيں۔٬٬
٫٫ كيا آپ سمجھتے هيں كه اتنے بڑے شهر ميں هر شخص
كو اتني فرصت هے كه وه فرزانه كے تعلق سے معلومات فراهم كرتا پھرے۔ يه بات تو
صرف محله هي ميں عام هے۔ شهر چھوڑنے سے بهتر هے كه هم اس محله هي كو چھوڑديں۔٬٬
باهر كسي كي جاني پهچاني آواز آئي :
٫٫ كيا هم آسكتے هيں؟٬٬
اسد نے
ديكھا يه ملتاني تھا جو پھاٹك سے لگا كھڑا
تھا۔
٫٫ اوپر آجايئے۔٬٬
ملتاني كے اندر داخل هونے سے پهلے هاجره اپنے كمرے سے جاچكي تھي۔
٫٫ ارے ملتاني بدايوں سے كب لوٹے ؟٬٬
٫٫ آج هي لوٹا هوں اور تنها ٬٬
٫٫ مگر تم تو جميله كو ساتھ لانے والے تھے۔؟٬٬
٫٫ اس كا
اچانك مزاج بگڑ گيا، اس لئے ساتھ نه لا سكا۔ هاجره بھابي نظر نهيں آرهي هيں۔٬٬
٫٫ اندر اپنے كمرے ميں هوںگي۔٬٬
فرزانه
ٹھهرو، اوپر كهاں جارهي هو،وهاں جانے كي ضرورت نهيں۔٬٬
ملتاني نے هاجره كي آواز سُن لي ، اسے يوں لگا جيسے اس كي تحقير
كي جارهي هو۔
٫٫ جب كبھي ميں اشفاق كے گھر گيا، وهاں تالا پڑا هوا پايا،مجھے ايسا لگتا
هے جيسے وه اپني بات سے پھر گيا هے۔ فرزانه كو زياده دير گھر ميں بٹھائے ركھنا بھي مناسب نهيں
هے۔ آپ خود سمجھ سكتے هيں۔٬٬ يه كهه كر ملتاني اچانك اُٹھ كھڑا هوا اور چلا گيا۔
دن هفتوں سے گذر كر مهينوں ميں تبديل هوتے گئے
ليكن فرزانه كي شادي كهيں بھي طے نه پاسكي۔
اسد كو بھي ملتاني سے ملے هوئے كئي دن گذر
چكے تھے اس كے گھر پر تالا پڑا هوا تھا۔ شايد وه پھر ايك بار اپني بيوي سے ملنے
بدايوں چلا گيا تھا۔
جب دو ماه گذر گئے تو اسد نے سمجھ ليا كه اب ملتاني لوٹ كر نهيں آئے گا۔
ليكن ايك دن انھوں نے ديكھا كه اس كے مكان كا پھاٹك كھلا هوا هے اور وه هاتھ ميں بيگ
ليئے باهر نكل رها هے۔ انھيں يقين تھا كه وه سيدھا گھر آئے گا، ليكن وه نهيں
آيا۔ آٹھ دن يونهي گذر گئے۔
پھر ايك دن صبح ايل ۔آئي۔سي كي جانب
سے انھيں ايك ليٹر ملا كه كارروائي كي يكسوئي هوچكي هے۔ وه بيمه كي رقم چند ضروري
سرٹيفكيٹس پيش كرنے كے بعد حاصل كرسكتے هيں۔
اس خط كو پاكر اسد كو يوں لگا جيسے انھوں نے نيا جنم پاليا هو۔
اب وه پيسوں كے بل بوتے پر فرزانه كي شادي كهيں بھي جلد طے كر سكتے تھے۔
دوسرے دن مسرّت كے نشے ميں چُور اسد ايل۔آئي۔سي كي عمارت ميں داخل هوئے۔
ان كے هاتھوں ميں اب تك كي دي هوئي درخواستوں اور رسيدوں كا پلنده تھا جنھيں وه پيش
كركے اپني رقم حاصل كرسكتے تھے۔ ليكن ايل۔ آئي۔ سي كے ڈائركٹر نے
انھيں پھر ايك بار يه كهه كر مايوس كر ديا كه كچھ ٹكنيكل خامياں ره گئي هيں جنھيں چھان
پھٹك كرنے كے بعد هي رقم دي جاسكے گي۔
اسد كے
چهرے پر يكبارگي اداسي چھاگئي۔ ايل۔ آئي۔سي كي عمارت كي سيڑھياں
اترتے هوئے انھيں يوں لگا جيسے وه كسي قبرستان سے اپنے عزيز كو دفنا كر لوٹ رهے هوں۔
وه گھر كب آئے انھيں ياد تك نه تھا۔
٫٫ كيا رقم مل گئي ؟ هاجره نے
بے تابي سے پوچھا۔
٫٫ نهيں
كارروائي بنتي بنتي اچانك بگڑ گئي۔ رقم ملے گي ضرور ، ليكن كب اور كس
وقت يه ميں نهيں جانتا۔٬٬
٫٫ پهيليوں ميں بات نه كيجئے ۔ صاف صاف مجھے
بتايئے۔٬٬
٫٫ ميرا دماغ نه چاٹو ، ميرا موڈ اس وقت بے حد خراب
هے۔٬٬ اسد نے جھِلّاتے هوئے كها۔ هاجره چپ هو كر ره گئي۔ ليكن اس كي آنكھوں ميں اچانك
آنسو امڈ آئے۔
باهر ملتاني
كي آواز آرهي تھي: كيا بھئي هم آسكتے
هيں؟٬٬
قبل اس كے كه اسد كچھ كهے
هاجره چپ چاپ ڈرائنگ روم كي سيڑھياں اترتي هوئي اپنے كمرے ميں چلي گئي۔
٫٫ ارے بھئي كيا هم آسكتے هيں؟٬٬ ملتاني كي آواز دوباره گونجي۔
٫٫ آبھي جاو
يار۔٬٬ اسد نے بيزار لهجے ميں كها۔
٫٫ اسد صاحب شايد آپ كو اس بات كا پته نهيں كه مجھے بدايوں
سے آئے هوئے ايك هفته هوچكا هے مگر اپنے كاروبار ميں ايسا مصروف تھا كه آپ سے تك نه
مل سكا۔٬٬
٫٫ بھابي نظر نهيں آ رهي هيں كيا بات هے؟٬٬ ملتاني
نے كھڑكي كے نيچے ديكھتے هوئے كها۔
اسد كو
پته نهيں ملتاني كا اس طرح سے نيچے ديكھنا
كيوں پسند نهيں آيا۔
٫٫ ميں يهاں بيٹھا هوا هوں تم اُدھر كياديكھ رهے هو؟٬٬
اسد كے
اس چُبھتے هوئے جملے نے ملتاني كو جيسے چونكاديا۔
اُس نے گھگھيا تے هوئے كها:
٫٫ ميں آپ كے پاس ايك خوش خبري لے كر آيا هوں پهلے مُنه ميٹھا كيجئے تو سُناو ں۔٬٬
٫٫ تمهارا مُنه تو هميشه ميٹھاهي رهتا هے تمهيں مٹھائي كي كيا ضرورت؟٬٬
٫٫ آپ كي باتوں سے لگ رها هے جيسے آپ نے كسي سے لڑائي كي هو ، كهيں آپ نے بھابي
كو بُرا بھلا تو نهيں كهه ديا ؟٬٬
٫٫ بھابي ، بھابي ۔۔۔ كوئي اور
بات بھي تو كرو، كيا خوشخبري لے كر يهاں آئے هو ۔ يهي ناكه تم نے فرزانه كي شادي كي بات كهيں طے لرلي هے تمهيں اس سلسلے ميں غم كھانے كي ضرورت نهيں۔٬٬
٫٫
آپ كي آنكھيں
انگارے كي طرح سرخ هيں۔ ايسا معلوم هوتا هے كه آپ كو بخار هے۔ آپ آرام
كيجئے ميں چلتا هوں۔٬٬ ملتاني
مارے بوكھلاهٹ كے كرسي سے اُٹھ كھڑا هوا۔
اسد نے
اسے جاتا هوا ديكھ كر بھي روكنے كي كوشش نهيں كي۔ انھيں رات ايك پل بھي نيند
نهيں آئي۔صبح جب وه بيدار هوئے تو انھيں سارا بدن ٹوٹتا هوا محسوس هورها تھا۔
نيچے هاجره
چولھے ميں گھسي هوئي ناشته تيار كر رهي تھي۔ اور فرزانه نل كے قريب بيٹھي رات كے جھوٹے برتن مانجھ رهي تھي۔
جب هاجره
ناشته كي كشتي ليئے ڈرائنگ روم ميں داخل هوئي تو شايد اسد كو رات والي غلطي كا احساس هوا۔ جب وه ناشته
ٹيبل پر لگاكر جانے لگي تو اسد نے اس كي ساڑھي
كے ريشمي پلو كو محبت سے تھامتے هوئے كها:
كيا ناراض هوگئي هو هاجره؟٬٬
هاجره
نے كوئي جواب نهيں ديا۔
٫٫ اِن دنوں ۔ ذهن بڑا ماو ف هے۔ اب يهي
ديكھو نا كل خوامخواه ميں نے تم پر غصّه اتارا۔ اگر مجھ سے كبھي كبھار غلطي هوجائے
تو معاف كرديا كرو۔
هاجره
كے قدم جيسے رك گئے۔
٫٫ هاجره
ايك بات پوچھوں۔ ملتاني كے تعلق سے تمهاري كيا رائے هے؟٬٬
اسد كے
اس عجيب وغريب سوال سے جيسے بھونچال سا آگيا۔
هاجره
غصّه سے تمتماتي هوئي اٹھ كھڑي هوئي۔
٫٫ مجھ سے جواب سننا چاهتے هيں نا آپ تو سن ليجئے
كه وه آپ كا دوست هے ايك دم لفنگا اور غنڈه۔ مجھے اس كي صورت سے نفرت سي هوگئي
هے۔ اور ساتھ ساتھ آپ سے بھي۔ جب ميں نے اسے اچھا آدمي سمجھا تو آپ نے
مجھے غلط روشني ميں ديكھا۔ جب ميں نے آپ سے كها كه اس سے كهه ديجئے كه وه يهاں
نه آئے تو آپ نے فرزانه كي آڑ لے كر اس سے
صلح كرلي۔ وه يهاں كيوں آتا هے اس كا
يهاں كيا دھرا هے۔ وه ڈرائنگ روم كي سيڑھياںچڑھتا هواآنگن ميں للچائي هوئي نگاهيں
كيوں ڈالتا هے۔ وه آخر اس گھر كو كيا سمجھتا هے۔ اك ذراسي بھول كا يه مطلب
نهيں كه وه ناجائز فائده اٹھائے۔٬٬ هاجره غصّه سے لال بھبھو كا هوكر كهه رهي تھي۔
٫٫ ميں نے كل هي اس حركت پر اس سے احتجاج كيا هے۔
وه شايد يهاں پھر نه آئے۔٬٬
اسد نے جواباً كها۔
٫٫ وه آئے گا اور ضرور آئے گا۔٬٬
٫٫ ميں اس كي ٹانگ توڑ كر ركھ دوںگا۔٬٬
٫٫ مگر وه پھر بھي آئے گا، اس كي روح اس گھر ميں منڈلاتي
رهتي هے۔٬٬
٫٫ كيسي باتيں كرتي هو هاجره ، ميں نے
محض فرزانه كے لئے يه سب كچھ برداشت كيا هے۔
ليكن برداشت كي بھي كوئي حد هوتي هے۔٬٬
نيچے فرزانه
كے كانوں ميں اسد كي آواز ٹكرارهي تھي۔وه
آپ هي آپ مُنه هي مُنه ميں بڑبڑا نے لگي۔ اس كا جي چاها كه يه آوازيں هميشه كے
لئے ختم هوجائيں۔ اس كا ذكر كبھي اس گھر ميں نه هو۔ صبح سے شام تك كسي
نه كسي نوعيت سے گھر ميں اس كا ذكر هوتاهي رهتا هے۔كبھي ابّا ٹھنڈي سانس بھي
ليتے تو اسے احساس هوتا جيسے وهي اس كي ذمه دار هو۔ يه لوگ كيوں ميري شادي كي
فكر ميں دبلے هوئے جارهے هيں۔ ابّا كي
بوكھلاهٹ امي كي بے چيني نے يه بات سب پر
ظاهر كردي هے كه مجھ ميں كھوٹ هے۔
٫٫ فرزانه
يه ديواروں سے كيا باتيں كر رهي هو؟٬٬ يه هاجره
كي غصيلي آواز تھي۔
٫٫ پھر ميں كس سے باتيں كروں امي۔۔۔
آپ لوگ تو كبھي سيدھے مُنه مجھ سے بات بھي نهيں كرتے۔ ميں اس گھر ميں تو جيسے
بالاقساط مر رهي هوں۔ ميں نے ايك بھيانك غلطي كي مجھے اس كا اعتراف هے۔ ليكن وقت بے وقت اس
كے اعاده كي ضرورت نهيں۔ جب زندگي كے چھوٹے چھوٹے مسائل كو آپ اور ابّا حل نهيںكر
پاتے تو خوامخواه مجھے موردِ الزام ٹھهراتے هيں۔ كيا آپ لوگ ميرے اور ملتاني
كے ذكر كے بغير جي نهيں سكتے؟٬٬
٫٫ بے حيا
اپنے نام كے ساتھ ملتاني كا ذكر كرتے
هوئے تجھے شرم نهيں آتي ٬٬
٫٫ نه ميں نے ان سے كبھي كوئي ساري بخشش لي هے اور
نه كوئي بلاو ز كا كپڑا۔٬٬
٫٫ بدتميز
اب تو نے آگے كچھ كها تو گُدّي ميںسے
زبان كھينچ لوںگي۔٬٬
٫٫ كيا كانوں ميں روئي كا پھاها ركھ ليا هے، سن نهيں
رهے هو، تمهاري لاڈلي نے ابھي ابھي كيا كها هے؟٬٬
٫٫ كيا هم آسكتے هيں؟٬٬ باهر پھاٹك پر ايك مانوس سي آواز گونجي۔ ليكن
گھر كے شور ميں جيسے دب كر ره گئي۔
كيا بھئي هم آسكتے هيں ؟٬٬ آواز پھر
ابھري۔
٫٫ كيا بھئي هم آسكتے هيں؟٬٬ تيسري مرتبه يه آواز كچھ اس طرح گونجي جيسے كوئي
پهاڑ كي بلندي سے آواز دے رها هو۔
كيا بھئي هم چلے جائيں؟٬٬ جميله كي
مهين سي آواز فضاميں گونجي۔
هاجره
نے كھڑكي ميں سے جھانك كر ديكھا۔ جميله سلك كي خوبصورت ساري ميں ملبوس بڑي پياري لگ رهي
تھي۔ ملتاني گِرے كلر كا ٹوئيڈ كا سوٹ
پهنے هوئے تھا۔ وه بھي بڑا اسمارٹ لگ رها تھا۔
٫٫ شائد يه لوگ سورهے هيں چليئے اندر چليں۔٬٬ جميله نے
ملتاني سے كها۔ اور وه دونوں اندر داخل
هوگئے۔
جميله
نے هاجره كو سلام كرتے هوئے كها:
٫٫ كيا بھابي مهمانوں كے ساتھ ايسا هي سلوك كيا جاتا هے۔ تمهيں پكارتے
پكارتے گلا خشك هو گيا هے ، اور تمهاري بے نيازي كا يه عالم هے كه كيا بتاو ں۔
كيا خفا هو؟٬٬
٫٫ نهيں تو٬٬
٫٫ مگر يه تو كهه رهے تھے كه تم ان سے خفا هو ، بات
چيت بند كردي هے۔٬٬ جميله نے ملتاني
كي طرف اشاره كرتے هوئے كها۔
هاجره
نے ملتاني كي طرف خاص انداز سے ديكھتے
هوئے كها:٫٫ اگر انھوں نے كها
هے تو ٹھيك هي كها هوگا۔٬٬
٫٫ پگلي كيا كوئي بھابي اپنے ديور سے يوں ناراض هوجاياكرتي
هے۔ اچھا فرزانه كهاں هے؟٬٬
٫٫ وه ڈرائنگ روم ميں اسد صاحب كے ساتھ بيٹھي هے۔٬٬
٫٫ اچھا ذرا ميں اوپر هو آتي هوں۔٬٬
جب جميله اوپر جانے كے لئے كمرے سے باهر آئي
تو ملتاني وهيں ٹهرا رها۔
٫٫ بھابي
ميں اتنا بُرا تو نهيں هوں۔ ميں نے آپ كے ساتھ ايسا كيا
برا سلوك كيا هے جو آپ مجھ سے نفرت كرنے لگي هيں۔ كچھ مجھے بھي تو معلوم هو۔
ميں محبت كا بھكاري هوں بھابي، جهاں كهيں يه بھيك مجھے مل جاتي هے، ميں كاسه لئے وهاںآدھمكتا
هوں۔ بس يهي ميرا قصور هے۔ اب ميں نے اراده كرليا هے كه جلد هي يه محله
چھوڑ دوں۔٬٬ يه كهه كر ملتاني
روهانسا هوگيا۔
٫٫ ارے آپ تو عورتوں كي طرح رونے لگے۔٬٬ كهنے كو تو هاجره نے كهه ديا ليكن خود اس كي آنكھيں بھيگ گئي تھيں۔
٫٫ ارے بھابي تم خود بھي رو رهي هو۔ بخدا بھابي۔
ميں آپ كي آنكھوں ميں آنسو نهيں ديكھ سكتا۔ آپ هي كيا، ميں تو كسي بھي عورت كو
روتے هوئے نهيں ديكھ سكتا، يه ميري كمزوري هے۔٬٬
يه كهه كر ملتاني نے جيب سے رومال نكالا اور هاجره كي آنكھوں سے بهتے هوئے آنسو پونچھ ديئے۔
ملتاني
كا خوشبو ميں بسا هوا رومال جب اس كي بھيگي هوئي پلكوں سے مس هوا تو اسے يوں
لگا جيسے ملتاني اس كا منه بولا ديور هي نهيں اس كا شوهر بھي هے۔٬٬ ايك لمحه كے لئے اس كے دل ميں يه خيال پيدا هوا
اور آنِ واحد ميں اس خيال كو اس نے جھٹك ديا۔۔۔ اب ملتاني هاجره
كے بالكل قريب كھڑا تھا اور هاجره كانپتي
هوئي آواز ميں كهه رهي تھي۔
٫٫ جائيے اوپر
اسد صاحب سے مل آئيے جميله
بھي وهيں هے۔٬٬
جب وه تيزي سے سيڑھياں پھلانگتا هوا اوپر پهنچا
تو وهاں فرزانه ، جميله اور اسد
كسي بات پر قهقهه لگا رهے تھے۔
اوپر قهقهے گونج رهے تھے اور نيچے هاجره كوتنهائي ڈس رهي تھي۔
هاجره
كے آنسو پونچھتے وقت ملتاني بے خيالي
ميں اپنا ريشمي رومال وهيں چھوڑ گيا تھا۔ هاجره نے كانپتے هوئے هاتھوںسے رومال اٹھايا ۔ رومال
سے سينٹ كي بھيني بھيني خوشبو آرهي تھي۔ وه رومال كو بڑي دير تك سونگھتي رهي۔
پھر اچانك ملتاني نيچے اتر آيا۔ بھابي اوپر آيئے نا۔مدتوں
بعد اسد صاحب نے هنسي كو گلے لگا يا هے۔٬٬
٫٫ ميں نيچے هي ٹھيك هوں ملتاني ۔ مجھے ستاو نهيں ، ديكھو يه تمهارا هي رومال هے نا؟٬٬
رومال تو ايك معمولي شے هے بھابي۔ ميں نے
اس گھر ميں جو چيز چھوڑي هے كيا وه يونهي
روندي جائے گي۔ ميرا دل كهه رها هے بھابي ، ميں يهاں سے چلا بھي جاو ںگا تو شايد
آپ مجھے بھلا نه سكيںگي۔ ميں سچ كهه رها هوں نا بھابي؟٬٬
هاجره
چپ تھي۔ اس كي بڑي بڑي خوبصورت آنكھوں ميں ايك عجيب سي چمك لهرارهي تھي۔
٫٫ ايك بات سنئيے بھابي۔ ميں نے ابھي ابھي فرزانه كے تعلق سے اسد سے بات كي هے۔ ماركٹ سے آگے ايك انسٹي ٹيوٹ
هے جسے جميله كي ايك سهيلي چلارهي هے۔
وهاں دوسو پچاس روپے كي ايك ملازمت خالي هے۔ لڑكيوں كو چند گھنٹے پڑھانا اور
لوٹ آنا بس يهي كام هے۔ ميں سمجھتا هوں
فرزانه كا دل يهاں لگ جائے گا۔٬٬
٫٫ پھر آهسته آهسته كهيں نه كهيں فرزانه كا رشته بھي
هوجائے گا۔٬٬
٫٫ يه تو بڑي اچھي بات هے۔ مگر اسد صاحب نے
اس سلسلے ميں كيا كها۔٬٬
هاجره نے بے تابي سے پوچھا۔
٫٫ انھوں نے اس كا فيصله آپ پر چھوڑديا هے۔٬٬
٫٫ اور فرزانه
كي كيا مرضي هے؟٬٬
٫٫ فرزانه
بھي خوش خوش دكھائي ديتي هے۔ كل فرزانه كو آپ رائل انسٹي ٹيوٹ بھيج ديجئے۔٬٬
يه كهه كر ملتاني نے جميله
اور اسد كو آوازدي۔
دوسرے دن فرزانه نے كپڑے تبديل كيئے۔۔ ابّا ، امي سے
اجازت لي، اور انسٹي ٹيوٹ كي طرف چل پڑي۔
دوپهر ميں ملتاني نے اسد
كے گھر آواز دي۔ اسد كهيںباهر
گئے هوئے تھے۔ هاجره بستر پر ليٹي هوئي
كوئي ناول پڑھ رهي تھي۔
٫٫ ارے بھئي كيا هم آسكتے هيں۔٬٬ ايك مانوس سي آواز هاجره كے كانوں سے ٹكرائي۔ اس نے بستے سے اُٹھ كر
آواز دي : ٫٫ اندر آجائيے ملتاني
صاحب۔٬٬
٫٫ آداب عرض هے بھابي، كيا اسد گھر پر نهيں هيں؟٬٬
٫٫ وه بازار گئے هوئے هيں، شائد تھوڑي دير بعد لوٹيں۔٬٬
٫٫ تو پھر ميں چلتا هوں٬٬۔
٫٫ كيا كوئي خاص كام هے؟٬٬
٫٫ كوئي خاص كام تو نهيں هے پھر بھي۔٬٬
٫٫ كم از كم چائے تو پي كر جائيے۔٬٬
٫٫ چائے تو پي لوںگا، ليكن ايك شرط پر۔٬٬۔۔
٫٫ وه كيا شرط هے كچھ معلوم بھي تو هو؟٬٬
٫٫ آپ كے هاتھوں كي بنائي هوئي لذيذ چائے كو ميں بھلا
كيسے سكتاهوں۔ ليكن اس بار آپ كو ميرے هاتھ كي بنائي هوئي چائے پيني پڑے گي۔٬٬
يه كهه كر ملتاني نے آگے بڑھ كر چولھے پر چائے
كي كيتلي ركھ دي۔
٫٫ ديكھ رهي هو بھابي كيتلي ميں پاني كيسے كھول رها هے
٬٬
٫٫ نيچے راكھ كي ته ميں آگ كے جو شعلے هيں۔٬٬
٫٫ اب چائے كي پتي ڈال ديني چاهيئے۔٬٬
٫٫ يه مجھ سے كيا پوچھ رهے هو، چائے تو آپ بنا رهے
هيں۔٬٬ هاجره نے سنجيدگي سے كها۔
ملتاني
نے چائے داني ميں چائے كي پتي كے تين چمچے ڈالے۔ جب چائے پوري طرح تيار
هوگئي تو اس نے چائے كي پيالي هاجره كي طرف
بڑھاتے هوئے كها۔
٫٫ بھابي ميرا خيال هے ميں نے چائے ٹھيك هي بنائي هے۔٬٬ ملتاني
نے چائے كا گھونٹ حلق كے نيچے اتارتے هوئے كها۔
هاجره
نے پيالي تھام كر چائے كي ايك چسكي لي۔ واقعي ملتاني نے بڑے غضب كي چائے بنائي تھي۔
٫٫ جب چائے بنانے والا خود مطمئن هو تو اسے دوسروں
كي رائے كي پرواه نهيں كرني چاهيئے۔٬٬
دراصل هاجره
چائے سے هٹ كر ملتاني سے بهت سي باتيں كرنا چاهتي تھي۔ ليكن ملتاني چائے ختم كرتے هي اٹھ كھڑا هوا۔
٫٫ بھابي
اب ميں چلتا هوں، شام كو پھر آنے كي كوشش كروں گا۔٬٬ يه كهه كر وه چلا گيا۔
جب وه چلا گيا تو هاجره نے سوچا، عجيب آدمي هے۔ يا تو گھنٹوں باتيں
كرتا هے يا كبھي هوا كے جھونكے كي طرح گھر ميں داخل هوتا هے اور اسي انداز سے واپس
لوٹ جاتا هے۔
جب مهينے كي پهلي تنخواه فرزانه كو ملي تو اس نے دوسو پچاس روپے كے كرارے نوٹ هاجره كي خدمت ميں بصد ادب پيش كئے۔ هاجره نے ماں هونے كے ناطے بڑي شفقت سے فرزانه كے سر پر هاتھ پھيرا اور پيار ميں ڈوب كر كها۔
٫٫ باو لي ، ان روپوں كے لئے تھوڑا هي ميںنے تمهيں
نوكري كے لئے بھيجا هے دراصل ميں چاهتي تھي كه تمهاري زندگي ميں تھوڑا بهت چينج آئے۔
گھر كي چار ديواري ميں پڑي پڑي تم بيمارسي هوگئي تھيں نا ، اس لئے۔٬٬
هاجره
كے بے حد اصرار پر اس نے پچاس روپے اپنے جيب خرچ كے لئے ركھ لئے اور بستر پر
جاكر ليٹ گئي۔
ادھر ملتاني
كئي دنوں سے غائب تھا۔ شايد وه پھر بدايوں چلا گيا تھا۔ گو اب گھر
ميں پهلے جيسے حالات نهيں رهے تھے، ليكن هاجره
نهيں چاهتي تھي كه ملتاني كے تعلق سے
وه خود كوئي بات چھيڑے۔
پھر ايك دن اسد نے هاجره
سے پوچھا:
٫٫ بھئي يه ملتاني آخر كهاں گيا هوگا۔ كهيں وه پھر بدايوں تو
نهيں چلا گيا۔ بڑا پيار هے ان دونوں ميں۔ وه جميله كے بغير ايك پل بھي سكون سے نهيں ره سكتا۔٬٬
٫٫ خير چھوڑيئے ان باتوں كو، آٹھ بج چكے هيں۔
مگر فرازنه ابھي تك گھر نهيں لوٹي هے، جاكر
كيفيت ليجئے۔٬٬ هاجره نے تشويشناك لهجے ميں كها۔
٫٫ اوه تم
خوامخواه پريشان هورهي هو۔ فرزانه اب
بچي نهيں رهي۔ كسي وجه سے دير هوگئي هوگي۔٬٬ ابھي اسد
نے جمله مكمل هي كيا تھا كه فرزانه
اندر داخل هوئي۔ اسد نے هاجره كي طرف ديكھا اور فرزانه اپنے كمرے ميں چلي گئي۔
ايك دن هاجره
نے سوچا، كيوں نه فرزانه كا انسٹي ٹيوٹ ديكھ ليا جائے وه اس خيال سے گھر سے
نكل پڑي۔ اسے انسٹي ٹيوٹ كا پته لگانے ميں بڑي دقّت هوئي۔ ايك سنسان سي
گلي پار كرنے كے بعد سامنے ايك بيڑي كا كارخانه تھا جهاں بے شمار مزدور بيٹھے بيڑي
كے پتوں كو صاف كر رهے تھے۔ اس سے ذرا پرے ايك اور لانبي گلي تھي جو گھومتي هوئي
شاهراه كي طرف نكلتي تھي۔ هاجره كي نظر
جب رائل انسٹي ٹيوٹ كے بورڈ كي طرف گئي تو اس كے قدم اچانك رك گئے۔ انسٹي ٹيوٹ
كيا تھا ايك بنگله نما مكان تھا ، جس كے اطراف
و اكناف باڑھ لگي هوئي تھي۔ بر آمدے ميں ايك گوري چٹي معمر عورت بيٹھي هوئي پان
چبارهي تھي۔ اس كي آكھوں سے خمار جھلك رها تھا اور كپڑوں سے عطر كي تيز خوشبو
آرهي تھي۔ پهلي نظر ميں هاجره كو يه
عورت كچھ عجيب سي لگي۔ وه پان يوں چبارهي تھي جيسے بكري گھاس كھارهي هو۔
٫٫ يه رائل انسٹي ٹيوٹ هے نا۔٬٬ هاجره نے
اس اجنبي خاتون سے پوچھا۔
٫٫ جي هاں اس محله ميں يهي ايك انسٹي ٹيوٹ هے جسے
ميں برسوں سے چلا رهي هوں۔ مجھے گوهر سلطانه كهتے هيں۔ ميں اس اداره كي
مالك بھي هوں اور پرنسپل بھي۔ فرزانه
ابھي ابھي گھر واپس گئي هے۔٬٬
هاجره
حيران سي ره گئي۔
٫٫ مگر يه آپ نے آج انسٹي ٹيوٹ كو جلدي چھٹي كيوں
ديدي؟٬٬
٫٫ هاں كبھي كبھي ايسا بھي هوتا هے۔ وه تو لڑكيوں
پر منحصر هے۔ مجھے هر حال ميں ان كا خيال ركھنا پڑتا هے۔
٬٬ پھر اس نے گلا پھاڑ كر كلثوم
كي هانك لگائي۔
ايك پندره سوله برس كي سانولے رنگ كي لڑكي بال
بكھرائے سامنے آكھڑي هوئي۔
٫٫ اري كم بخت كهاں مرجاتي هے ذرا چائے تو لے آ۔٬٬
اس تكلف ميں نه پڑئيے۔ مجھے اس وقت گھر جلد
پهنچنا هے۔ پھر كبھي ادھر آنا هوا توچائے ضرور پي لوںگي۔٬٬يه
كهه كر هاجره تيزي سے اٹھ كھڑي هوئي۔
گوهر نے
بھي زياده اصرار كرنا مناسب نهيں سمجھا۔ وه ٫٫ آپ كي مرضي٬٬ كهه كر چپ هوگئي۔
هاجره
راسته چلتے هوئے بھي سوچ رهي تھي۔ يه گوهر سلطانه كيسي عورت هے۔
چهرے مهرے سے تو بڑي كائياں معلوم هوتي هے۔ ليكن ايك آدھ ملاقات ميں هي صحيح
رائے قائم كرنا مشكل هي تو هے۔ وه ان هي خيالات ميں ڈوبي هوئي جب گھر ميں داخل
هوئي تو اس نے ديكھا فرزانه اپنے بستر پر نڈھال پڑي سورهي هے۔
اوپر اسد
كے كمرے ميں دبے دبے قهقهوں كي آواز گونج رهي تھي۔ هاجره نے گھڑي ميں ٹائم ديكھا۔رات كے دس بج چكے
تھے۔ اس كے ذهن ميں ايك بات آئي۔شائد ملتاني اوپر بيٹھا هوا هو۔
ليكن ملتاني كي آواز اور اس كے قهقهوں سے هاجره
آشنا تھي۔
تھوڑي دير بعد اسد ايك سانولے سلونے نوجوان كے ساتھ نيچے اترے اسے
باهر جاكر خدا خافظ كها۔
٫٫ يه سليم
تھا۔۔۔۔ تم نے اس لڑكے كو ديكھا هاجره ؟٬٬ اسد نے
اندر داخل هوتے هوئے كها۔
٫٫ هاں ديكھاهے۔٬٬
٫٫ بظاهر تواچھا معلوم هوتا هے۔٬٬
٫٫ يه ايل۔آئي۔ سي ميں اكاو نٹنٹ هے اور
ايم كام بھي۔ دهلي سے تبديل هو كر يهاں آيا هے۔ باتوں باتوں ميں مجھے يه
اندازه هوا كه وه دور كے ناطوں سے همارا عزيز بھي هے۔ ارے تم تو جماهياں لے رهي هو، شايد تمهيںنيند آرهي هے
جاو ، سوجاو ۔٬٬ يه كهه كر اسد
اوپر اپنے كمرے ميں چلے گئے۔
ادھر فرزانه
كي ذات ميں ايك تبديلي آگئي تھي۔ پهلے وه افسرده اور ملول سي دكھائي ديتي
تھي۔ ليكن اب اس كي رنگت نكھر آئي تھي۔ اب وه بات بھي كرتي تو يوں لگتا
جيسے اس كے دل ميں هر لحظه پھول كھل رهے هوں۔
فرزانه
كي اس تبديلي سے هاجره گو خوش تو تھي
ليكن ته درته اس كے ذهن ميں گمان پرورش پارهے تھے۔ بظاهر كوئي بات ابھي تك پيدا
نهيں هوئي تھي۔ هاجره كے دل كے اندر
پرورش پانے والے خيال نے اسے چين سے بيٹھنے نه ديا۔ بالآخر ايك دن هاجره نے فرزانه
سے پوچھ هي ليا۔
٫٫ كيا ملتاني
تجھ سے انسٹي ٹيوٹ ملنے آتے هيں؟٬٬
اس عجيب و غريب سوال نے فرزانه كو چونكاديا۔ پھر فرزانه كي آواز گونج رهي تھي۔
٫٫ يه سچ هے كه ملتاني كے طفيل ميں مجھے يه ملازمت ملي۔ يه سروس
بھي ميں نے آپ كے كهنے پر قبول كي هے۔ ورنه مجھے اس كي صورت سے نفرت هے۔
مجھے تو وه خاصا فراڈ آدمي معلوم هوتا هے۔٬٬
فرزانه
كے اس جواب كے بعد هاجره كے دل ميں
شك اور شبه كي كوئي گنجائش باقي نهيں رهي تھي۔ اس نے نفرت كے جذبه كي ته تك پهنچنے
كي ضرورت محسوس نهيں كي۔
شايد وه يه بات بھول گئي كه راكھ كے ڈھير كے نيچے
دبي هوئي كئي چنگارياں بھي هوتي هيں جو كسي
وقت بھي هوا كے ذراسے جھونكے كے ساتھ شعلوں كا روپ دھار ليتي هيں۔
عجيب و غريب بات تو يه تھي كه پهلي هي نظر ميں
ملتاني نے فرزانه كو پسند كر ليا تھا۔
اور فرزانه بھي اس كي شخصيت سے مرعوب هوچكي
تھي۔ فرزانه كي محبت كا روپ دنيا كي
نگاهوں سے اوجھل تھا۔وه يه جاننے كے باوجود كه ملتاني اس كے باپ كے ملنے والوں ميں سے هے وه اسے دل دے بيٹھي تھي۔
هاجره
كو اس بات كا علم نهيں تھا كه وه پچھلي رات شدّتِ جذبات ميں ملتاني كي بانهوں ميں آگئي تھي۔ چاهت كي گرمي شبنمي
بوسوں سے همكنار هوگئي تھي۔
اور ملتاني
نے والهانه انداز ميں اس سے كها تھا:
٫٫ تم ميري هو فرزانه ۔ ميں تمهيں پاكر كسي قيمت پر كھونا نهيں
چاهتا۔٬٬
جواب ميں وه چپ سي ره گئي تھي۔ صرف اس كي
انگلياں ملتاني كے چوڑے چكلے سينے پر چلنے
لگي تھيں اور ملتاني اس پر چھكا هوا ، اس كے
رخساروں كو پيار سے تھپتھپا رها تھا۔
آج اسد
كے هاتھ ميں دهلي سے آيا هوا ٹيليگرام تھا۔وه پريشاني ميں ادھر سے ادھر
ٹهل رهے تھے۔ صفدر جنگ هاسپٹل ميں ان كي چھوٹي بهن كو شريك كرواديا گيا تھا۔
وه موت اور زيست كي كش مكش سے دوچار تھي۔
هاجره
نے فوري اٹيچي ميں كپڑے جماديئے اور پهلي بار اسد سے ڈرتے ڈرتے كها۔
٫٫ كيا يه ممكن نهيں كه ميں بھي آپ كے ساتھ چلوں؟٬٬
٫٫ فرزانه
يهاں اكيلي نهيں ره سكتي۔ تمهيں ساتھ لے چلنے كا مطلب هے كه فرزانه كو بھي ساتھ ليا جائے۔ مناسب تو يهي هے كه
ميں تنها هي جاو ں۔٬٬ يه
كهه كر انھوں نے اٹيچي سنبھالي اور باهر نكل كھڑے هوئے۔
هاجره
اور فرزانه نے انھيں دروازے تك جاكر
خدا حافظ كها۔
اسد نے
جاتے جاتے كها:
٫٫ ميں ايك دو هفتوں ميں لوٹ آو ںگا۔ فرزانه كا خيال ركھنا۔٬٬
دوسرے دن فرزانه گھر ميں هي پڑي رهي۔جب هاجره نے پوچھا
كيا آج وه انسٹي ٹيوٹ نهيں جائے گي تو اس نے كوئي جواب نهيں ديا۔
باهر دروازے پر كوئي پكار رها تھا۔
٫٫ كيا بھئي هم آسكتے هيں۔٬٬
هاجره
كے كان اس آواز سے آشنا تھے۔ اسے يوں لگا، جيسے يه آواز جھرنے سے پھوٹ
رهي هو۔
اس نے باهر جاكر ديكھا۔ وهاں كوئي نه تھا۔
ملتاني آخر كهاں چلا گيا؟دو مرتبه هي تو اس
نے آواز دي تھي۔ اس كي ا س بے نيازي پر اسے كوفت سي هونے لگي تھي۔ كچھ
دير تو اسے توقف كرنا چاهيئے تھا۔ كهيں ايسا تو نهيں كه اس نے غلط سنا هو اور
وه آيا هي نه هو۔ نهيں نهيں اس كے كان كبھي دھوكه نهيں كھاسكتے وه ضرور آيا تھا۔
اس نے آواز بھي دي تھي۔ اس آواز كو وه بھلا كيسے بھلاسكتي هے۔
پھر وه برآمده پار كرتے هوئے فرزانه كے كمرے ميں داخل هوئي۔ فرزانه كي نگاهيں كتاب كا احاطه كيئے هوئے تھيں۔
وه كچھ پڑھ رهي تھي۔
٫٫ فرزانه
ابھي ابھي تم نے باهر كسي كي آواز تو نهيں سني؟٬٬
٫٫ هاں سني تو تھي۔٬٬
٫٫ كون تھا وه ؟٬٬
٫٫ ميں كيا جانوں؟٬٬
٫٫ كهيں وه ملتاني تو نهيں تھا؟٬٬
٫٫ شايد وهي هو۔٬٬ فرزانه نے بيزار لهجے ميں كها۔
هاجره
گهري سونچ ميں ڈوب كر ره گئي۔
٫٫ كيا بھئي هم آسكتے هيں، كيا هم آسكتے هيں؟ در و
ديوار سے يه آواز اسے آتي هوئي محسوس هورهي تھي۔
وه باهر كھڑے كھڑے ، دور هي دور سے آواز كيوں لگا
تا هے۔ وه بغير كچھ كهے گھر ميں كيوں نهيں چلا آتا هے۔ اس نے اسے تنگ كرنے
كي كيوں ٹھان ركھي هے؟ ۔۔۔
پھر هاجره
كے اندر كي عورت نے كها ۔۔ وه بياهتا هے ، ايك جواں سال لڑكي كي
ماں هے، اسے اس عمر ميں ايسي باتيں تو نهيں سوچنا چاهيئے اسد صاحب اس كے شوهر هيں، جيون ساتھي٬٬
پھر وه منه هي منه ميں بڑبڑائي۔۔۔
شوهر
ايك مريل بيمار سا بد شكل آدمي جو چوري چھپے معجون كي گولياں كھاتا هے۔۔
جو مهينوں اس كے قريب نهيں آتا اور قريب آتا هے تو يوں ڈرتا هے جيسے وه اسے دبوچ لے
گي۔۔۔۔
اس نے برسوں پهلے اس زندگي سے طوعاً وكرهاً سمجھوته
كرلياتھا۔ وه كسي وقت بھي پكار پكار كر كهه سكتي تھي كه اسے اسد سے محبت نهيںهے ۔۔۔ ليكن كبھي
اس نے زبان نهيں كھولي تھي
ملتاني
سے ملنے سے پهلے كبھي اس كے ذهن ميں يه بات پيدا نهيں هوئي تھي۔ليكن آج
اس كي زندگي كے سامنے ايك نيا طوفان اُٹھ كھڑا هوا تھا۔موجوں كي يه تلاطُم خيزي
آنے والے ايك بڑے اور هولناك طوفان كا پيش خيمه تھي۔ اور وه اس وقت كي منتظر
تھي جب وه اپنے آپ كو ، اپني شخصيت كے هر بُنِ مُو كو طوفان كي آغوش ميں سونپ دے۔
ليكن هاجره
هوا كے اس رخ كو پوري طرح سمجھ نهيں سكي تھي جو اس كے پهلو سے هوتا هوا فرزانه
پر جاكر ختم هوتا تھا۔
دوسرے دن جب فرزانه انسٹي ٹيوٹ چلي گئي تو وه بھرے گھر ميں خود كو تنها
محسوس كرنے لگي۔ اس كي چھٹي حِس كهه رهي تھي كه آج ملتاني ضرور آئے گا هر آهٹ پر اسے ملتاني كے آنے كاگمان
گزرتا تھا۔
ديكھتے هي ديكھتے شام هوگئي۔۔۔
اور پھر رات كي سياهي چاروں طرف پھيل گئي۔۔۔۔
جب گھڑي نے رات كے ٩ بجائے تو وه اُٹھ كھڑي
هوئي۔ ميز كي دراز سے تالا نكالا اور باهر كے دروازے پر تالا لگاديا۔
ايك لمحه كے لئے اُسے احساس هوا
۔۔۔ اگر اس دوران فرزانه
گھر پر تالا پڑا هوا ديكھ لے تو پريشان هوجائے گي۔
نهيں نهيں
اسے ايسا نهيں كرنا چاهيئے ۔۔۔۔۔
كچھ دير اور اس كا نتظار كرنا چاهيئے۔۔
اس نے تالا كھول ديا اور پھاٹك هي سے قريب اِدھر
سے اُدھر ٹهلنے لگي۔
آدھ گھنٹه ديكھتے هي ديكھتے گزرگيا۔
۔۔ ليكن فرزانه نهيں آئي۔۔۔۔۔
اُسے آٹھ بجے گھر ميں رهنا چاهيئے تھا۔
آخر وه كهاں مرگئي ؟
وه غصے سے پيچ وتاب كھاتي هوئي پھاٹك كے باهر نكل
آئي۔ تالے ميں چابي گھمائي۔ ايك بار اسے اچھي طرح ديكھا اور چل پڑي۔
اب اس كے قدم رائل انسٹي ٹيوٹ كي طرف بڑھ رهے تھے۔
وه اپنا سارا غصه فرزانه پر نكالنا چاهتي تھي۔ كوفت اور غصه كے عالم
ميں اسے يه بات بھي ياد نه رهي كه رائل انسٹي ٹيوٹ كا فاصله اس كے گھر سے بهت زياده
هے۔
جيسے تيسے جب وه انسٹي ٹيوٹ پهنچي تو وهاں گوهر
سلطانه آرام كرسي پر بيٹھي جھولا جھول رهي تھي۔ اس كے هونٹوں كي محراب سے سرخ
سرخ دانت بڑے بھدے اور كريهه دكھائي دے رهے تھے۔
٫٫ كيا فرزانه
آج انسٹي ٹيوٹ آئي تھي؟٬٬
هاجره نے بظاهر غصّے كو پيتے هوئے پوچھا۔
ليكن اس كے چهرے سے يه بات صاف عياں هورهي تھي
كه آج اس كا موڈ ضرورت سے زياده بگڑا هوا تھا۔
٫٫ هاں آئي تھي اور ملتاني كے ساتھ چلي بھي گئي۔ شايد وه پھر يهاں نه
آئے بعض لوگ نئي زندگي كے زينے پر چڑھنے كي
خواهش هي ميں سيڑھياں گنتے ره جاتے هيں ۔۔۔ ليكن كچھ لوگ ايسے بھي
هوتے هيں جو چپ چاپ ايك هي جست ميں اسے پار كرجاتے هيں۔ ۔۔
۔فرزانه بھي اُن هي ميں سے ايك تھي٬٬۔۔۔۔
گوهر سلطانه نے اطمينان سے پان كي پيك كو اگالدان
كي نذر كرتے هوئے كها۔
هاجره
يه سن كر چكراسي گئي۔۔۔۔
اس كي آنكھوں كے سامنے اندھيرا منڈلارها تھا۔
قريب تھا كه وه گِرپڑتي ليكن گوهر سلطانه نے اسے سنبھال ليا۔
٫٫ گھبراو
نهيں ميم صاحب ۔۔۔ زندگي ميں كبھي كبھي ايسا بھي هوتا هے۔
فرزانه جاتے جاتے تمهارے لئے يهاں جگه چھوڑ
گئي هے ۔۔ تم چاهو تو اس كي جگه پُر كر سكتي هو٬٬
هاجره
نے غيض و غضب كے عالم ميں اس كے منه پر ايك زوردار طمانچه رسيد كيا۔ ليكن
وه هنستي رهي۔۔۔۔ قي قي ۔۔۔۔ قي قي
۔۔۔۔ اس كے ميلے سرخ اور كريهه دانت اس كا منه چڑاتے رهے۔
هاجره كي آنكھوں ميں خُون اتر آيا۔ وه تيزي سے چورا هے پر آئي ٹيكسي لي اور گھر
آگئي۔
اب وه اپنے بستر پر اوندھے منه پڑي سسكياں لے رهي
تھي۔باهر وهي مانوس آواز اس كے كانوں سے ٹكرارهي تھي۔۔
٫٫
ارے بھئي
كيا هم آسكتے هيں ٬٬ ؟
وه لڑ كھڑاتے هوئے قدموں سے پھاٹك تك آئي اور اچانك
گِر پڑي۔
باهر دور دور تك كوئي نه تھا
*****